دو سو برس غلام رہنے والے ہند و
پاک نے اپنی آزادی کے صرف 73روز بعد ہم سے ہماری آزادی چھین لی۔
انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے ترجمان نیاز
کاشمیری کا انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے نام خط۔
چھ ہزار سالہ تاریخ کا حامل ملک ریاست جموں کشمیر جو کہ 14اگست1947تک ایک
آزاد ملک تھا ۔اسکی اپنی نیشنل آرمی ،کرینسی اور ایک منظم عدالتی نظام اور
ہر وہ ادارہ جو ایک آزاد ریاست کی ضرورت ہوتا ہے تھا ۔جب برطانیہ نے
ہندوستان چھوڑنے کا فیصلہ کیا توانہوں نے ہندوستان کو ہندو پاک دو ممالک
میں تقسیم کر دیا اور منجملہ ہندوستان کو دو سو برس بعد برطانوی راج سے
آزادی نصیب ہوئی ۔تب ہندوستان کے علاوہ ریجن میں پانچ سو سے زائد خود مختار
و نیم خود مختار ریاستیں موجود تھیں ۔تقسیم ہند فارمولے کے تحت ان تمام
ریاستوں کو ان دو ممالک کیساتھ الحاق یا اپنی آزاد حیثیت کو برقرار رکھنے
کا حق دیا گیا۔اور ریاست جموں کشمیرکا ان چندبڑی و اہم ریاستوں میں شمار
ہوتا تھا چہ جائیکہ ریاست کے حکمراں مہاراجہ ہری سنگھ نے ریاست جموں کشمیر
کو آزاد و خود مختار رکھنے کا فیصلہ کیا اور دونوں ممالک سے (سٹینڈ اینڈ
سٹل )جوں کا توں ؛معائدے کئے جو تاریخ کا حصہ ہیں۔لیکن اسکے باوجود ہند و
پاک نے تمام انسانی ،اخلاقی اور بین الاقوامی حدود کو تاراج کرتے اپنی دو
سو سالہ غلامی سے آزادی کے صرف 73روز بعد 27اکتوبر1947کو ایک کمزور و بے بس
آزاد قو م سے اسکا پیدائشی انسانی حق آزادی چھین لیا۔اسی اثناء میں ریاست
جموں کشمیر کے انتہائی کمزور مجبور و محکوم عوام نے اقوام متحدہ کے چارٹرکے
عین مطابق اپنے اس غصب شدہ حق کے حصول کیلئے مسلح جدوجہد کا آغاز کیا اور
مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں جا پہنچا جہاںuncipنام سے ایک کمیشن تشکیل دیا
گیا جسکی رپورٹ کی بنیاد پہ اقوام متحدہ کی جانب سے علاقے میں سیز فائر کی
اپیل کی گئی اور 13اگست1947کو سکیورٹی کونسل نے مسئلہ کشمیر پر ایک اہم
ترین قرارداد پاس کی جسمیں ریاستی عوام سے عالمی برادری بشمول ہند و پاک نے
یہ وعدہ کیا کہ وہ یہاں کے عوام کو انکا حق خود ارادیت دینگے تاکہ وہ اپنے
مستقبل کا خود فیصلہ کر سکیں اور اس سیز فائر کے بعد ریاستی عوام نے ایک
طویل ترین وکٹھن لیکن پر امن جدوجہد کی جس کے نتیجہ میں ہزارہا لوگوں نے
اپنی جانیں قربان کیں بالآخر 31جولائی1988جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نے قائد
تحریک امان اﷲ خان کی قیادت میں پھر ایک بار کشمیر میں بھارتی حکمرانی
کیخلاف مسلح جدوجہد کا آغاز کیااور ریاستی عوام کی یہ مسلح جدوجہد بھی
اقوام متحدہ کے چارٹر کے عین مطابق تھی۔اس تحریک کو بڑے پیمانے پر عوامی
حمایت حاصل رہی ۔ریاستی عوام کے اس اقدام کے نتیجہ میں بھارت اس علاقے میں
اپنی سات لاکھ افواج لے آیا اور اس مدبھیڑ کے نتیجہ میں ایک لاکھ سے زائد
انسان اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہزاروں معزور ہوئے اور ہزاروں لاپتہ
ہیں جنہیں انڈین فورسز نے یا عقوبت خانوں میں یا فرضی جھڑپوں میں شہید کر
دیا جنکے ورثا ء کی آنکھیں انکے انتظار میں پتھرا گئی ہیں ۔درجنوں گاؤں
صفحہ ہستی سے مٹا دئے گئے بچوں عورتوں اور بوڑھوں کو انتہائی بیدردی سے تہہ
و تیغ کر دیا گیا،ماورائے عدالت ہلاکتیں روز کا معمول بن گئیں اور بھارت نے
اس مظلوم و محکوم علاقے میں ایک غیر انسانی قانوں ٹاڈا متعارف کروایا جسکے
تحت فورسز کو بیش بہا اختیارات مل گئے کہ انسان انسان نہ رہا خدائی کا
دعویدار بن بیٹھا ۔جبکہ گزشتہ چند برسوں میں ریاست میں کئی اجتماعی قبروں
کا انکشاف ہوا جہاں ہزاروں انسان بنا کسی شناخت کے بنا کسی قانونی ریکارڈ
کے دفنائے گئے ہیں ۔جس پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی مجرمانہ خامشی
ایک سوالیہ نشان ہے۔جبکہ مختلف جیلوں میں بیس بیس و پچیس برسوں سے آزادی
پسندوں کو بنا کوئی مقدمہ چلائے بند رکھا گیا ہے جو ایک گھناؤنا فعل ہے
جسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔
اور جب عالمی برادری نے کمسلح جدوجہدوجہد ترک کر کہ پر امن راستہ اختیار
کرنے پر حمائت کا یقین دہانی کروائی تب جے کے ایل نے یکطرفہ سیز فائر کا
علان کر کے دنیا پر وہ واضع کیا کہ ہم ایک مہذب و پر امن قوم ہیں لیکن
بھارت اسکے باوجود ریاست میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں مصروف ہے اور اب
اس نے ان تمام فریڈم فائٹرز جنہیں عشروں مختلف جیلوں میں بنا کسی فرد جرم
کے بند رکھا تھا ایک تسلسل سے انہیں عمر قید اور پھانسی کی سزائیں دینے کا
علان کیا جارہا ہے۔
بیشک بھارت ایک بڑا ملک ہے لیکن اسے انسانی حقوق کی اسقدر خلاف ورزی کا
کوئی حق نہیں ہے اور اس کا یہ ظالمانہ اور غیر انسانی رویہ ریاستی عوام کو
دوبارہ مسلح جدوجہد کی جانب دھکیل رہا ہے اسلئے ہم اقوام متحدہ کی جانب سے
منائے جانے والے انسانی حقوق کے اس عظیم دن کی وساطت سے انسانی حقوق کی
تمام عالمی تنظیموں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ بھارت کے اس رویے کا نوٹس
لیں اور اسے ریاست جموں کشمیر کے اندر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے روکیں
اور اسے مجبور کریں کہ وہ بے گناہ ریاستی عوام پہ ظلم کرنا بند کرے اور
ہمیں ہمارا موعود حق خود ارادیت دے۔ |