جیسے ہی الیکشن قریب آرہے ہیں
ویسے ہی سیاستدانوں نے بھی اپنی دوکانداریاں چمکانا شروع کردی ہیں ایک
دوسرے کے خلاف بیان بازیوں اور الزامات کا سلسلہ تیز ہورہا ہے اور بیٹھے سب
سیانے دیکھ رہیکھ رہے ہیں کہ کہ انکے نمک خوار کتنا بول رہے ہیں مگر ہمیں
سب سے پہلے حضرت عیسی علیہ السلام کا ایک قول بھی ذہن میں رکھنا چاہیے جہاں
انہوں نے ایک جگہ فرمایا کہ میں مردے کو زندہ کرنے سے عاجز نہیں ہوا بلکہ
احمق کی اصلاح کرنے سے عاجز آگیاہوں کچھ ایسا ہی حال پاکستان میں ہے کہ
یہاں سب پیسے کمانے کے چکر میں خود بھی احمق بنے ہوئے ہیں اور عوام کو احمق
بنا یا ہوا ہے اس لیے ان سب کی اصلاح کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا سب اپنے
رٹے رٹائے سب دھرا رہے ہیں ہر طرف چور چور کا اک شور برپا ہے اسی شور کو
سنتے ہوئے وزیر اعظم سے بھی نہ رہا گیا اور زرعی بنک کی ایک تقریب میں انک
کے منہ سے بھی یہ نکل ہی گیا کہ یہاں سب ایک دوسرے پر چور کا الزام لگا رہے
ہیں اگر الزام لگ رہا ہے تو اس میں ڈر کیسا یہ تو سب کو نظر بھی آرہا ہے کہ
کچھ عرصہ پہلے والے اب اربوں پتی کیسے بن گئے ان سب چوروں کے الزامات پڑھ
کر ایک بات تو طے شدہ ہے کہ انکی چوریاں تو منظر عام پر آرہی ہیں گذشتہ روز
پنجاب اسمبلی میںاپوزیشن لیڈر اجہ ریاض احمد نے بھی کچھ شرفاءپر الزامات
عائد کیے ہیں جن کے مطابق پنجاب حکومت نے سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
خواجہ محمد شریف کے صاحبزادے کو ایل ڈی اے کے کیسوں کے لئے وکیل رکھا ہے
لیکن انہیں بغیر ایک کیس لڑے 32لاکھ روپے پیشگی ادا کر دئیے گئے ہیںجبکہ
اسی طرح سپریم کورٹ کے سابق جسٹس خلیل الرحمن رمد ے کے صاحبزادے کو بھی دو
کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی ہے اسی طرح لاہور میں صفائی کے نظام پر سالانہ
دو ارب روپے خرچ ہوتے تھے لیکن اب لاہور کی صفائی کا ٹھیکہ ترکی کی ایک
پرائیویٹ کمپنی کو پانچ ارب زائد پر دیدیا گیا ہے جس میں چالیس فیصد کمیشن
لی گئی ہے اور بس سروس منصوبہ 32ارب سے 70ارب روپے تک پہنچ چکا ہے اور اس
میں سے بیس سے پچیس فیصد کمیشن لیا گیا ہے ۔ پنجاب کے تمام ہسپتالوں‘
سکولوں اور اضلاع کے فنڈز رو ک کر اس منصوبے کو مکمل کیا جارہا ہے سپورٹس
میلے کو سجانے کے لئے پانچ ارب روپے خرچ کئے گئے جس میں سے دو ارب روپے
وزیر اعلیٰ شہباز شریف ‘ڈپٹی سپیکر رانا مشہود احمد خان او رحمزہ شہباز
شریف نے حصہ لیا یہ تو تھے راجہ ریاض کے الزامات مگر ان سے ہٹ کر یہ بھی
ایک حقیقت ہے کہ پنجاب میں اس وقت کمیشن مافیا چھایا ہوا ہے اور پنجاب میں
ترقیاتی کاموں کے حوالہ سے ایک ٹھیکے دار میاں وسیم ظہور نے بھی اس بات کا
برملا اعتراف کیا ہے کہ پنجاب سمیت مرکز کے جتنے بھی ترقیاتی کام مختلف
اضلاع میں ٹھیکے داروں کو دیے جاتے ہیں وہ بغیر کمیشن کے نہیں ملتے اور جو
ٹھیکے دار کمیشن نہیں دیتا وہ بغیر کام کے بھوکا مرجاتا ہے اس لیے کام لینے
کیلیے کمیشن ضروری ہے اور اس بات کا ہر سطح پر علم بھی ہے مگر پھر بھی کوئی
کاروائی نہیں ہوتی کیونکہ ہر جگہ حصہ پہنچ رہا ہے یہاںتک کہ انٹی کرپشن اور
ایف آئی اے میں بھی باقاعدہ کرپٹ مافیا بیٹھا ہوا ہے جو ان سب ٹھیکے دینے
والوں کی سرپرستی کرتا ہے ۔
سیاست کے اس گھناونے کام میں جہاں کمیشن اور رشوت جائز بن جائے وہاں
سیاستدان اور افسران بھی احمق بن جاتے ہیں جن کو پیسے کی چمک اندھا کردیتی
ہیں انہی کی سزا پورے ملک کے عوام کو ملتی ہے اور کے ذمہ دار وہ سب ا یم
این اے اور ایم پی بھی ہیں جو کمیشن اور رشوت کے چکر میں اپنا ایمان بیچتے
ہیں ان سب باتوں کے ساتھ ساتھ گذشتہ روز دینی جماعتیں بھی آپس میں دست
وگریبان نظر آئی متحدہ دینی محاذ کے کنوینرمولانا سمیع الحق نے کہاہے کہ
ایم ڈی ایم سے خود ایم ایم اے کی قیادت پریشان ہے، وقت بتائے گا کس اتحاد
کی حیثیت ہے،سید منور حسن سے مایوس نہیں ہیں، فضل الرحمن دینی قوتوں کا
اتحاد چاہتے ہی نہیں، ایم ایم اے اب مستردہ مجلس عمل بن چکی، مشرف سے ہاری
جماعت سے اتحاد نہیں کرینگے، نوازشریف، عمران خان،ڈاکٹر قدیر اور صاحبزادہ
ابوالخیر زبیر سمیت تمام نظریاتی و امریکی مخالف جماعتوں سے رابطے
کرینگے،17 جنوری کو پارٹی منشور کا اعلان کرینگے، نیٹو سپلائی کےخلاف
16دسمبرکو لاہور سے واہگہ بارڈر تک مارچ کرینگے، 27 دسمبر کو آل پارٹیز
کانفرنس طلب کرلی ہے- |