"فسادی مجاہدین" کی مزید وضاحت

"فسادی مجاہدین" کی اشاعت کو ابھی چند روز ہوئے ہیں اور اسے انٹرنیٹ پر پڑھنے والوں کی تعداد ابھی چند سو ہی ہے۔ مختلف ذارائع سے اس پر کئی طرح کے اعتراضات سامنے آئے۔ میرے قارئین کو یہ بنیادی حق حاصل ہے کہ وہ اس پر تبصرہ کریں کہ اس تبصرے اور بحث سے ہی علمی و تحقیقی ترقی کی بقا ہے۔ قارئین کے اعتراضات اور تبصرے اس عنوان سے متعلق مزید تحقیق اور تحریر کی جستجو کی بنیاد بنتے ہیں۔ مگر جو اعتراضات کئیے گئے وہ اصل موضوع سے متصادم اور ہٹ کر ہیں۔ پھر مجھ پر مختلف اداروں یا گروہوں کا ایجنٹ ہونے کا الزام بھی دھرا گیا جو کہ میں نے برداشت کر لیا کہ برداشت کے سوا کوئی چارہ بھی نہیں۔ تحریر و تقریر کے اس دھندے میں سینہ اکثر زخمی ہی رہتا ہے اور اس کا علاج بھی کسی دنیاوی طبیب کے پاس نہیں۔ کچھ لوگوں کو تو واقعی بہت تکلیف ہوئی۔ میری تحریر سے ان کو پہنچنے والی تکلیف پر میں ہرگز نادم ہوں نا مغموم۔ کیونکہ میرا نشانہ بالکل ٹھیک جگہ پر لگا۔ اللہ تعالٰی کی رضا اور امؔت کی اصلاح کے داعی کے لئیے ضروری ہے کہ وہ بے خوف و خطر رہے، توکل علی اللہ رکھے، اور مومنوں کی صف میں موجود منافقوں کی نشاندہی کرتا رہے۔ اور ایک مومن جب وار کرتا ہو تو وہ وار عدوؔ کے سینے میں غار ہوتا ہے۔ مجھے ابھی تک کسی نے مدلل جواب نہیں بھیجا۔ مسلکی و گروہی انداز میں جواب آئے اور بغیر تحقیق کئیے بحثِ لا یعنی کو بڑھاوا دیتے رہے۔

جہاد اسلام کی عزت و شان اور ہمارے ماتھے کا جھومر ہے۔ ہمارے آقا ﷺ کی سنت اور اسلام کی ضرورت اور تحفظ ہے۔ جہاد کے شرعی اور فقہی پہلوؤں پر مجھ جیسا تہی دامن کچھ نہیں کہہ سکتا۔ مگر اس کی اسباب و وجود پر بحث بہر حال ضرورت ہے۔ جہاد کی عظمت کا اندازہ آپ امام المجاہدین ﷺ کے اس فرمان سے کر سکتے ہیں کہ "جہاد کی نیت سے پالے گئے گھوڑے کی لید صاف کرنا بھی عبادت ہے"۔ علماء نے تو یہاں تک لکھا ہے کہ جس گھر میں اہلِ اسلام کے تحفظ کے لئیے اسلحہ رکھا گیا ہو وہاں رحمت نازل ہوتی اور شیطان بھاگ جاتا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک مال دار شخص تھا اس نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا اے اللہ تعالیٰ کے رسول ﷺ مجھے کوئی ایسا عمل بتادیجئے جس کے ذریعے میں مجاہدین فی سبیل اللہ کے مقام کو پہنچ سکوں۔حضور اکرم ﷺنے پوچھا ! تیرے پاس کتنا مال ہے؟اس نے کہا چھ ہزار دینار۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تو یہ سارا مال بھی اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کے کاموں میں خرچ کردے تب بھی تو مجاہد کے جوتے کے تسمے کے غبار تک نہیں پہنچ سکتا۔

عظمتِ جہاد ایک طویل باب ہے اور یہ ایک الگ مضمون ہے۔ میں پاکستان کے جہادیوں سے مخاطب ہوں کہ رسول اللہ ﷺ کے دور میں جہاد کیسا ہوتا تھا؟ جہاد کا حکم کون دیتا تھا؟ کیا ہر کسی کو اجازت حاصل تھی کہ جس کا جی چاہا تلوار اٹھائی اور جہاد شروع کر دیا؟ جواب یہ آتا ہے کہ پاکستان کی موجودہ اور سابقہ حکومتیں مغرب نواز اور امریکہ کی پالتو ہیں، لہٰذا پاکستانی حکومتیں جہاد کا اعلان نہیں کریں گی۔ اسی لئیے ہم نے اسلام اور ملت کے مفاد میں خود یہ قدم اٹھایا۔ اب میرا ان سے سوال یہ ہے کہ سلمان تاثیر نے ایک متنازعہ مسئلہ پر اس ملزمہ کی تائید کی تو ممتاز قادری نے سلمان تاثیر کو قتل کر دیا۔ اس موقع پر یہی جہادی لوگ اور ان کے اکابر نے ممتاز قادری کو غلط قرار دیا۔ کیوں؟ اس لئیے کے ملک میں قانون اور عدالتیں موجود ہیں۔ اگر کسی کو سلمان تاثیر کی سوچ اور بیانات سے اختلاف تھا تو وہ قانونی مدد لیتا۔ آپ کی اس بات سے اتفاق ہے مگر جب آپ نے یہ جہاد شروع کیا اور کشمیر و افغانستان کے مظلومین کی مدد کرنا چاہی تو اس کے لئیے بھی قوانین موجود تھے۔ بجائے خود ہتھیار اٹھانے کے عالمی سطح پر اپنا مؤقف پیش کرتے یا پھر اپنی حکومت کو کسی راست اقدام اور جہاد کی فرضیت کے اعلان پر قائل کرتے۔ فلسطین کئی دہائیوں سے اغیار کے تسلؔط میں ہے، جن ممالک کے ہاتھ میں پاکستانی مجاہدوں کی بھاگ ڈور ہے وہ خود کو اسلام کا سب سے بڑا ٹھیکیدار کہتے ہیں، آج تک کسی نے فلسطین کی آزادی کے لئیے جہاد کی فرضیؔت کا اعلان کیا نا فتویٰ جاری ہوا۔۔۔ اس دوغلی پالیسی پر ہی تو اختلاف ہے۔

ایک بار پھر میں ان جہادی رہنماؤں سے پرانے سوالات ہی پوچھوں گا اور تاریخ یہ سوالات بار بار پوچھے گی کہ آپ کے اس جہاد نے کشمیر کو کیا فائدہ پہنچایا؟ کیا کشمیر آزاد ہو گیا؟ جو چندہ آپ نے جمع کیا تھا وہ کہاں استعمال ہوا؟ میں پورے دعوے سے کہتا ہوں اور چیلنج کرتا ہوں کہ وہ چندہ کشمیر کی بجائے پاکستان کے مختلف علاقوں میں مساجد اور مراکز کی تعمیر میں استعمال ہوا ہے۔ جن لوگوں نے اس جہاد کا پرچار کیا تھا اگر ان کے اندر واقعی حمیؔت اور غیرت ہے تو وہ سامنے آئیں اور علی الاعلان کہیں کہ وہ اپنے ان فتووں پر آج بھی قائم ہیں۔ یہ سب مفتی، مولوی اور مجاہد اپنے اقوال و افعال سے منحرف ہو چکے ہیں۔ جہاد کے بارے ان کے رائے پہلے کچھ اور تھی اور اب کچھ اور ہے۔ ایک واقت تھا جب یہ امریکہ اور انڈیا کو توڑنے اور اس کے بخرے کرنے کے دعوے کرتے تھے آج یہ انسانی ہمدردی اور امن کے راگ الاپ رہے ہیں۔ اگر کسی جہادی میں ہمت ہے تو وہ کسی جلسے، ریلی یا اجتماع میں میڈیا کے سامنے کہے کہ وہ آج بھی انڈیا اور امریکہ کے ٹوٹے کرنے اور اسے تقسیم کرنے کو جہاد کہتا اور سمجھتا ہے۔ میں اس عظیم مجاہد کے ہاتھ چوم لوں گا اور اس کی جرات کو سب کے سامنے سلام پیش کروں گا۔ مجھ سمیت تمام پاکستانیوں کو جہاد کی عظمت و افادیؔت پر ذرہ برابر کلام نہیں بلکہ اس منافقانہ روش اور ابن الوقت مجاہدوں سے اختلاف ہے۔ 1992 میں جہاد ِکشمیر جائز تھا اور فرض تھا 2012 میں یہ جہاد ختم کیوں ہو گیا؟ ایک صالح و پاکیزہ مومن کو اللہ کے سوا کسی کا ڈر اور خوف نہیں ہوتا۔ اب آپ امریکہ، اسرائیل اور انڈیا سے کیوں مرعوب ہو گئے؟ اب جہاد کے معنی اور اسباب بدل کیوں گئے؟

اس جہاد نے پاکستان کو کیا دیا؟ قربانی کی کھالوں پر لڑنا، قریہ قریہ لہو لہو۔۔۔ مساجد پر قبضے۔ کفر و شرک کے فتوے۔۔۔ بین المسالک قتل و غارت۔۔۔ اس کے علاوہ کچھ؟؟؟ جو دہشت گرد پکڑے جا رہے ہیں ان کا تعلق کس گروہ سے ہے؟

کیا جہاد یہی سکھاتا ہے کہ ننھؔے منھؔے پھول جیسے بچوں کو بارود سے اڑا دو؟ بچیوں کے سکولوں کو آگ لگا دو؟ اولیاء و اصفیا کے مزار ات جو کہ رشد و ہدایت کے مراکز ہیں انہیں شہید کر دو؟ اگر دو دہائیاں پیچھے جا کر دیکھیں تو آپ کو معلوم ہو گا انہیں گروہوں کے اکابرین نے لڑکیوں کی تعلیم کو حرام اور اولیاء کے مزارات کو شرک کے اڈے قرار دیا تھا، آج ان کے مجاہد اپنے اسی مقصد کے لئیے سرگرم ہیں۔ پاکستان کے امن پسند علماء کی ایک کثیر تعداد نے ان خود کش حملوں کے خلاف فتوے دئیے اور اس کو حرام اور خود کش حملہ آوروں کو کافر قرار دیا۔ یہ سابقہ جہادی اب اس جہاد اور خود کش حملہ آوروں سے لا تعلقی کا ڈھونگ رچا رہے ہیں اگر ان میں ہمؔت ہو تو یہ بھی فتویٰ جاری کریں کہ یہ خود کش حملے کرنے والے کافر ہیں۔

ان جہادیوں سے میں یہ بھی سوال کرنا چاہوں گا کہ ملکی سلامتی، ترقی اور بہتری میں ان کا کیا کردار ہے؟ تعلیمی و تحقیقی میدان میں ان کا کیا کرادر ہے؟ کیا یہ کسی لڑکی کو میڈیکل کالج میں تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دیتے ہیں؟ کیا یہ کسی لڑکی کو سول و کمپیوٹر انجینئرنگ کی اجازت دیتے ہیں؟ رسول اللہ ﷺ کی شریعت تو لڑکی کو نکاح کے لئیے اجازت دیتی ہے کہ وہ شادی سے پہلے ایک نظر دیکھ لے تا کہ نکاح کے بعد اس فیصلے پر اسے کوئی اعتراض نا ہو، کیا یہ جہادی اپنے نبیﷺ کے اس حکم پر عمل کرتے ہیں؟ کیا ان جہادیوں کا نظریہ تعلیم اسلام اور انسانی حقوق کے بنیا سی اصولوں سے مطابقت رکھتا ہے؟ نہیں ہرگز نہیں۔۔۔ اور بالکل بھی نہیں۔

میرے وہ دوست جو پاکستان کے شمال مغربی سرحدی علاقوں میں موجود دہشت گردوں کو امریکہ، انڈیا یا اسرائیل کے ایجنٹ سمجھتے ہیں اور پاکستان کے ان سابق جہادیوں سے ان کو الگ کرتے ہیں، میں ان سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ ان جہادی تنظیموں کے سربراہان سے کہیئے کہ یہ ان تمام گروہوں بشمول لشکرِ طیبہ، لشکرِ جھنگوی، حرکۃ الانصار، تحریکِ طالبان، سپاہِ صحابہ اور دیگر دہشت گرد و جہادیوں سے بیزاری اور لاتعلقی کا اظہار بھی کریں اور اس پر حکمِ شرعی بھی لگائیں۔ یہ ہرگز نہیں کریں گے کہ اس طرح ان کی تحاریر و تقاریر جو کہ حوالہ کے طور پر موجود ہیں، یہ اپنے ماضی کے فتووں سے منحرف ہو کر مزید تذلیل کا سامنا کریں گے۔ ان گروہوں کا کون سے نمائندہ ہے جو ماضی میں جہادِ افغانستان و کشمیر کی فرضیت ، امریکہ اور ہندوستان کے ٹوٹے کرنے کے فتوے پر قائم ہے؟؟؟ کوئی ایک بھی نہیں ملے گا۔ اختلاف کی بنیاد ہی یہی ہے کہ تنخوادار اور ریال کے پالتو ایسے فتوے خریدنا اور بیچنا بند کیا جائے۔ امت کو صلہ رحمی، اخوت، امن اور سلامتی کا درس دیا جائے۔ کیونکہ محبت فاتحِ عالم ہوتی ہے۔ امید ہے کہ میرا مؤقف اور نقطہ نظر آپ پر واضح ہو گیا ہو گا۔ اللہ تعالٰی ہمیں حقیقت کا عرفان بخشے۔ آمین
Iftikhar Ul Hassan Rizvi
About the Author: Iftikhar Ul Hassan Rizvi Read More Articles by Iftikhar Ul Hassan Rizvi: 62 Articles with 246406 views Writer and Spiritual Guide Iftikhar Ul Hassan Rizvi (افتخار الحسن الرضوی), He is an entrepreneurship consultant and Teacher by profession. Shaykh Ift.. View More