تیس سال پہلے بینائی سے محروم ہونے والے ایک شخص نے کہا ہے کہ وہ مشینی
آنکھ کی مدد سے روشنی کی کرنیں دیکھنے کے قابل ہو گئے ہیں۔ تہتر سالہ راون
کو چند ماہ قبل لندن کے مورفیلڈ آئی ہسپتال میں تجرباتی طور پر بائیونک
آنکھ لگائی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اب وہ آرگس ٹو نامی اس آنکھ کی مدد سے سڑک پر سفید لکیریں
دیکھ سکتے ہیں اور جرابوں میں بھی فرق کرسکتے ہیں۔
اس عمل میں عینک پر کیمرہ اور وڈیو پروسیسر لگایا جاتا ہے جو وائرلیس کی
مدد سے تصاویر آنکھ کے قریب لگے ایک رسیور کو پہنچا دیتے ہیں۔ یہ رسیور ایک
چھوٹی سی تار کے ذریعے حاصل ہونے والی معلومات آنکھ کی پتلی کے پیچھے حساس
پردے پر لگے برقیروں کو پہنچاتی ہے۔ ان برقیروں سے معلومات دماغ تک پہنچائی
جاتی ہے۔
مشینی آنکھ ایک امریکی کمپنی سیکنڈ سائیٹ نے تیار کی ہے۔ اب تک دنیا بھر
میں اٹھارہ مریضوں کو یہ آنکھ لگائی گئی ہے۔ مشینی آنکھ ران جیسے مریضوں کے
لیے کارآمد ہوگی جن کی آنکھ کا پردہ کسی مورثی بیماری کی وجہ سے خراب ہو
گیا تھا۔
ایک اندازہ کے مطابق برطانیہ میں بیس سے پچیس ہزار لوگ اس طرح کی بیماری سے
متاثر ہیں۔
ران نے کہا کہ تیس سال سے انہوں نے کچھ بھی نہیں دیکھا تھا۔ ران کا آپریشن
کرنے والے ڈاکٹر نے کہا کہ مریضوں کو اس مشینی آنکھ سے تصاویر نظر آنا شروع
ہو گئی ہیں۔ ’اب تک کے تجربات کے نتائج حوصلہ افزا رہے ہیں۔ |