مخہ گر زولی دخزان دِد گلشنہ دہ
راغلی چہ سپر لی دی دغہ ستا دَ لا س بخنہ دہ
ملک احمد،ملک شیخ ملی،ملک گجو،ملک بھاکو،جیسے عظیم قائدین کی اولا د قائد
یو سف زئی ملک شیر شاہ خان کے حوالہ سے آج قلم اٹھانے جارہی ہوں ،دراصل
سوات میں جب تحر یک طالبان کا آغاز ہوا تو لوگ خو ش تھے کہ چلو سوات میں شر
یعت کا نفا ذ ہو جائے گا اور یہاں اسلام کا بول بالا ہوجائے گا ۔لوگوں کو
گھر کی دہلیز پر انصاف ملنا شر وع ہوجائے گا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ تحریک
طالبان میں کچھ ایسے عنا صر شامل ہوگئے جنہوں نے اسلام کو بد نام کرنے کی
بھر پور کو شش کی ۔پہلے تو لو گ طالبان تحریک کواچھا قدام نہیں سمجھ رہے
تھے لیکن جب قتل و غارت کا بازار گرم ہو ا تو یہاں کے مقامی با شند ے اس سے
مکمل طور پر بد دل ہوگئے ۔ملک و قوم کے دشمنوں نے طالبان کو بھر پور طریقے
سے سپورٹ کیا ۔یوں اس مٹی سے پیا ر کرنے والے اور طالبان آمنے سامنے
ہوگئے۔جوعلا قے کے نڈر ،جرار اور بہا در لوگ تھے ان لوگوں نے طالبان کا
بہادری سے مقابلہ کیا۔ان بہادروں میں ایک نام کوزہ بانڈئی سوات کے محمد ایو
ب خان کے بیٹے شیر شاہ خان کا بھی ہے ۔یوسف زئی کی اولا د کے ناطے اچھے اور
شریف خاندان سے تعلق رکھتے ہیں ۔شیر شاہ خان اول اول طالبان کے خلاف نہیں
تھے کیوں کہ ان کا اٹھنے والا ہر قدم ملک و قوم کی بھلائی کا ہی لگ رہا تھا
مگر جب طالبان نے ملک وقوم کو نقصان دینا شر وع کیا تو مجبوراََ شیر شاہ
خان کوبھی ان کے خلاف طبل جنگ بجا نا پڑا۔اس لئے طالبان نہ صرف خان کے بلکہ
ان کے پورے خاندان کے دشمن بن گئے ۔لیکن آپ نے ان کی بالکل پر واہ نہیں کی
اور ان کا بھر پور مقابلہ کیا۔
بیخ دِ د اغیارو د چال اوویستو مکر وہ دِ کڑو
اوچتہ دی جھنڈا دہ یوسف زو دَ بھا درئی کڑلہ
طالبان ان لوگوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکے کیوں کہ وہ ملک احمد،ملک شیخ ملی،ملک
گجو اور ملک بھاکو جیسے بہادر اور عظیم لیڈ روں کی اولا د تھے ۔پاکستانی
سرکارنے آپریشن کا کہہ کر جب کوزہ بانڈئی کو خالی کرانے کاکہا تو آپ کا خا
ندان بھی کچھ دنوں کے لئے اپنا آبائی گاﺅں چھو ڑ کر کسی اورجگہ منتقل
ہوا۔طالبان کو مو قع ہاتھ آگیا ۔انہوں نے شیر شاہ خان جیسی عظیم ہستی اور
ان کے خاندان والوں کے گھروں کو مسمار کرکے انہیں شدید مالی نقصان
پہنچایا۔جس کا اب تک ازالہ نہیں ہو سکاہے ۔اس کے علا وہ ان کے بھتیجے عارف
اور نو کروں نے طالبان کا مقابلہ کرکے جام شہا دت نو ش کیا ۔پاکستانی سرکار
اور خا ص طور پر صوبائی حکومت کی یہ ذمہ داری نہیں بنتی ہے کہ ان کے ہونے
والے نقصانات کا ازالہ کریں؟ ان کی جرات کو سلام کہ انہوں نے پھر بھی اُف
تک نہ کی ۔دل تو بہت چاہتاہے کہ ان کی بہادری پر دفتر کے دفتر لکھوں لیکن
جگہ کی کمی کی وجہ سے چند اشعار ان کے نام کرنے پر اکتفا کرلوں گی۔
لر ے دِ پہ مٹ باند فضا دَ مایوسی کڑلہ
سیمہ دِ دَ گلو بلبلا نو دَ مستئی کڑلہ
ھسے پہ نوم ڈیر دی یوسفزی خو بے حسئی کی دی
تا دخپل بابا ملک احمد نامہ ژوند ئی کڑلہ
روح دشیخ ملی بابا خوشحالہ پہ تد بیر دی کڑو
مینہ دی خکارہ دقامیت پہ زندگئی کڑلہ
تاکہ داثابتہ چہ رشتیا ئے دَ گجونو سے
تا ملک بھا کونامہ دہرچانہ وڑمبئی کڑلہ
بیخ دِ دَ اغیار ودچال اوویستو مکروہ دِ کڑو
اوچتہ د ی جھنڈہ د یوسفزو وَ بھادرئی کڑلہ
فرزند ئے د ماضی د قائد انواے قائددحال
نخہ دی خکارہ خپلہ شیر شاہ اے دپگڑئی کڑلہ |