انتخابی عمل سر پر آنے کے بعد جہاں صوبے کے
مختلف علاقوں میں لوٹوں کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوا ہے اور ایک پارٹی سے دوسرے
پارٹی میں شمولیتی ڈرامے شروع ہوگئے ہیں وہیں پر لوٹے نما لی ڈروں کی اوقات
کا بھی کسی حد تک بے وقوف اورجذباتی قوم کہ پتہ چل گیا ہے کہ ان کے آگے
دنیا جہاں ایک کرنے والے حقیقت میں کیا ہیں کل تک ایک دوسرے کو گالی دینے
والے لی ڈر سیٹوں کیلئے کیسے شیر و شکر ہورہے ہیں یقین ہی نہیں آتا لیکن یہ
میدان سیاست ہے یہاں پر نظریات نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی -بس جہاں مفاد
نظر آیا وہیں پر سرٹیک دینا ہمارے لوٹے نما لی ڈروں کا کمال ہے -کسی کو اگر
یقین نہیں آتا تو صوبے کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوٹے نما لی
ڈروں کی گذشتہ چھ ماہ کی سرگرمیاں دیکھ لیںایک پارٹی سے دوسری پارٹی میں
چھلانگ لگانے کا سلسلہ کتنی تیزی سے یہ لوگ مکمل کررہے ہیں انہیں دیکھ کر
حقیقی طور پر بندرہی ذہن میں آتے ہیں جو ایک درخت سے دوسرے درخت کی طرف
چھلانگیں لگاتے ہیں-
انتخابات کیلئے سرگرمیوں کے آغاز میں لالٹین والی سرکار کو بھی پختون خوار
قوم کا خیال آہی گیا ہے روٹی کپڑا اور مکان کے نام پر شہداء کی پارٹی
کیساتھ گذشتہ پانچ سالوں میں جو ڈرامے پختون خوار کے لوگوں کیساتھ کئے گئے
وہ یہاں بیان کرنا مقصود نہیں ہاں تعصب کی بنیاد پر سیاست کرنے والے پختون
خوار کے لی ڈروں نے قوم کیلئے اتنی خواری کی کہ امن کی تلاشی میں ان کے لی
ڈر خوار ہوتے ہیں اور بیرون ملک پانچ سال سے خوار ہوتے رہے اور نارو ے دبئی
اور ملائشیاء میں ہوٹلوں اور کارخانوں میں امن صوبے کیلئے تلاش کرتے رہے
اور پانچ سال سے گدھے کی سینگ کی طرح غائب رہے اورانہیں صوبے کے عوام کیلئے
امن نہیں ملا اب چونکہ انتخابی عمل شروع ہونے والا ہے اس لئے اب انہیں خیال
آہی گیا ہے کہ امن کا ڈرامہ تو اپنے صوبہ پختون خوار میں پھر بھی چل سکتا
ہے ہے تو کیوں نہ یہاں پر اسے تلاش کیا جائے اس لئے لی ڈروں نے واپس اپنے
صوبے کا رخ کرلیا ہے اور اب ڈنڈے والی سرکار کے تعاون سے سرکاری جلسے کرائے
جارہے ہیںجس میں باوجود کوشش کے چند ہزار لوگ ہی شریک ہوتے ہیں ان جلسوں
میں پختون خواروں سے وعدے کئے جارہے ہیں کہ اب انشاء اللہ ہر ماہ آپ کے آگے
ہم نظر آئیں گے -
اپنی زمین پر امن کے دعویدارونں نے گذشتہ پانچ سالوں میں اس صوبہ پختون
خوار کے عوام کیساتھ کیا ڈرامے کئے یہ زندہ باد مردہ باد کرنے والوں کو بھی
پتہ ہے لیکن ان کے عقل پر پردے پڑے ہیں لالٹین والی سرکار اور روٹی کپڑا
اور مکان کے نام پر بے وقوف بنانے والی پارٹیاں ایک مرتبہ نئے ڈرامے کیساتھ
پرانے ہدایت کار کے تعاون سے انتخابی عمل کیلئے تیاری کرنے لگے ہیں اور اس
عمل میں اب تو سرکاری وسائل بھی استعمال ہورہے ہیں لیکن ایسے اندھے الیکشن
کمیشن میں بیٹھے ہیں کہ ان کو کچھ نظر ہی نہیں آتا-پختون خوار قوم کے لی ڈر
دعوے تو امن کے کرتے ہیں لیکن جتنا اسلحہ یہ لی ڈر اپنے جلسوں میں لاتے ہیں
اس سے بخوبی اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اسلحے کی زور پر یہ یہاں پر امن لائیں
گے اپنے ہی لوگوں میں اسلحہ کے زور پر آنیوالوں کو شرم بھی نہیں آتی کہ یہ
کس طرح اپنے آپ کو عوام کا نمائندہ لی ڈر کہلواتے ہیں-اپنوں میں کوئی اسلحہ
لیکر آتا ہے اسلاف کے کارناموں پر خوش ہونے اور نسوار کھانے والی اس قوم کو
اب جلسوں میں یہ بتایا جارہا ہے کہ ان کے اسلاف نے دہلی تک فتوحات کے جھنڈے
گاڑے تھے اسی ڈرامے پر پختون خوار کے لوگ ٹھمکے بھی لگاتے ہیں حالانکہ سوال
یہ ہے کہ گذشتہ پانچ سالوں میں ان لوگوں نے کمی کینوں کیلئے کونسے کام کئے
ہیںیا اس کے لی ڈروں نے کونسے تیر مارے ہیں لی ڈر اپنے گذشتہ پانچ سال کا "
گھوں" آخری چھ ماہ میں صاف کرنے کی کوشش کررہے ہیںیعنی پشتو مثل کے مصداق "گھوں
کو پیشاب "سے صاف کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں جس کا اندازہ مختلف علاقوں میں
جلدی میں شروع ہونیوالے تعمیراتی کاموں سے بھی کیا جاسکتا ہے اب کی بار
جلسوں میں بڑے وعدے بھی کئے جارہے ہیں اور اس کی آڑ لیکر طرم خان بھی بن
رہے ہیں-
ہمارے ہاں ایک ڈرامہ انتخابی عمل کی وجہ سے اخبارات میں بھی چل رہا ہے کہ
کسی بھی لی ڈر کی تصویر جس میں وہ لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر بات کررہا ہوتا ہے
یا پھر کسی درخواست کو دیکھ رہا ہوتا ہے اس کی تصویر اخبار میں چھپ جاتی
ہیں اس کے نیچے کپشن لگا ہوتا کہ موصوف اپنے حلقے کے لوگوں کے مسائل پر
اپنے حجرے میں بیٹھ کر ہدایات د ے رہے ہیں یا درخواستوں پر عملدرآمد کیلئے
مختلف محکموں کو احکامات جاری کررہے ہیں -اب سمجھ میں نہیں آتا کہ بھائی تم
کس مرض کی دوا ہو اگر درخواستوں پر عملدرآمد نہیں کرو گے یا مسائل کے حل
کیلئے درخواست نہیں دو گے تو کس چیز کے ممبر یا وزیر ہو یعنی اپنا کام کرکے
بھی جذباتی قوم کو احسان مند کیا جارہا ہے یہ سلسلہ آج کل بہت زیادہ ہورہا
ہے اور ہر حلقے کا وہ ممبر جو پانچ سال سے کہیں پر نظر نہیں آرہا تھا اب
تصویروں میں اپنے چند مخصوص چمچوں اور کفگیروں کیساتھ دکھائی دے رہا ہے
جیسے پانچ سالوں میں ان لی ڈروں نے جن میں ہمارے لالٹین والی سرکار اور
شہداء والی پارٹی کے لی ڈر شامل ہیں نے عوام کیلئے بڑے کام کئے ہیں-یہ شکر
ہے کہ انتخابات پانچ سال بعد ہورہے ہیں اسی لئے لالٹین والی سرکار سمیت ان
کے اتحادیوں کو بھی یاد آگیا کہ یہاں کے عوام کے مسائل بھی ہیں گذشتہ پانچ
سال کے اپنے سیاہ کارناموں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے اس کے ساتھ یہ
بھی بتایا جارہا ہے کہ دہشت گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا حالانکہ ان میں کچھ
لی ڈر توڈر کی وجہ سے اپنا علاقے چھوڑ گئے اورکچھ لی ڈروں نے قربانی کے لئے
ڈنڈے والی سرکار کے لوگوں کو آگے کردیا قربانی تو صوبے کے جذباتی قوم نے دی
جبکہ تصاویر لی ڈروں کی چھپتی رہی جو میڈیا میں اعلانات کرتے رہے کہ ہم نے
عوام کیلئے بہت کچھ کیا ہے اور دھماکوں میں تباہ و برباد ہونیوالوں کیلئے
لالٹین والی سرکار نے شہد اور دودھ کی نہریں بہا دی ہیں جبکہ حقیقت
میںگذشتہ پانچ سال سے دہشت گردی میں زخمی/ جاں بحق ہونیوالوں کی صحیح
تصویرقصہ خوانیخودکش حملے میں اپنے ایک آنکھ کی نظر سے محروم ہونیوالے ظفر
خٹک ہی بیان کرسکتے ہیں جن میں اتنی ہمت ہے کہ اتنی بڑے نقصان کے بعد بھی
صوبے کے عوام کے ساتھ ہونیوالی زیادتی کو صحیح انداز میں بیان کرسکتے ہیں- |