ماہ صفر کی تو ہمات وغلط فہمیوں کاازالہ
(عطاالرحمن نوری, MALEGAON DIST:NASIK MAHARASHTRA INDIA)
مذہب اسلام نے باطل افکار
ونظریات،جا ہلانہ رسومات،بد شگونی،بد فالی اور توہم پرستی کا خاتمہ فرمایا
ہے باوجود اس کے قوم مسلم آج بھی چند غلط فہمیوں کا شکار نظر آتی ہیں جیسے
بلی کے راستہ کاٹنے کو بد شگونی خیال کرتے ہے،کتے کے بھونکنے کو برا خیال
کرتے ہے،دودھ اور تیل کے گرنے کو بد شگونی کہتے ہے،بعض لوگوں کا خیال ہیکہ
اگر اُلو کسی کے گھر پر بیٹھ جائے اور چینخے تو گھر ویران ہوجاتا ہے یا کو
ئی مر جاتا ہے ماہ محرم میں نئے کپڑے پہننے سے اجتناب کرناوغیرہ وغیرہ ۔خاص
کر ماہ صفر کے متعلق بہت سے جا ہلانہ خیالات عوام میں مشہور ہیں۔خیال کیا
جاتا ہے کہ اس ماہ میں لگنے والی بیماری شدید یا مہلک ثابت ہوتی ہے اس
مہینے میں شادی بیاہ کرنا،لڑکیوں کو رخصت کرنا،کاروبار کرنا،نئے کام کا
آغاز کرنااورسفر کرنے سے اجتناب کیا جاتا ہے اور اسے تیرہ تیزی بھی کہا
جاتا ہے خیال ہے کہ ان دنوں جنات بدروحیں کھلے عام آفات مچاتی ہے اور بنے
کام بگاڑتی ہے اکثر لوگ تین تیرہ کے عدد کو اچھا نہیں مانتے جبکہ اصحاب بدر
کی تعداد تین سو تیرہ ہے جنھوں نے حق وباطل کے معرکۂ اول میں فتح پائی تھی
اور تقریبا یہی تعداد رسولان عظام کی بھی بتائی جاتی ہے۔ مذکورہ باتیں محض
من گھڑت اور توہمات ہیں۔بد فالی،بدشگونی ایک باطل اور جاہلانہ رسم ہے۔مشکوۃ
شریف میں ہے سیدنا عبداللہ ابن مسعو درضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول خدا
ﷺ نے فرمایا بدشگونی شرک ہے،تین دفع فرمایا یعنی بد شگونی مشرکوں کی رسموں
سے ہے اور موجب شرک خفی کاہے اگر یہ اعتقاد رکھے کے یوں ہی ہوگا تو بدشگونی
کفر ہے۔ایک مومن کو چا ہیئے کہ وہ اللہ عزوجل اور اس کے پیا رے حبیب ﷺ پر
یقین رکھے۔ماہ صفرکو بیماری لگنے،بد شگونی اور نحوست نہ جانے بلکہ یہی یقین
رکھے کہ میرے لئے وہی ہے جو میرے رب نے لکھا ہے۔بخاری ومسلم کی روایت ہیکہ
شاہ کاردست قدرت مصطفی جان رحمت ﷺ نے ارشاد فرمایا’’ نہ بیماری کا کسی اور
کولگنا نحوست ہے اور نہ ہی اُلّو کی نحوست ہے۔آج کل ڈاکٹر وحکیم بھی یہی
کہتے ہیں کہ بعض بیماری وبائی ہے جبکہ یہ عقیدہ تو زمانہ جاہلیت میں لوگوں
کا تھا کہ جو شخص بیمار کے ساتھ اٹھتا بیٹھتا ہے، کھا تا پیتا ہے اس کو بھی
بیماری لگ جاتی ہے مگر حکیموں کے حکیم رسول کائنات ﷺ نے اس جا ہلانہ عقیدے
کو باطل قرار دیاہے اور واضح فرما دیا کہ بیماری کوئی بھی ہو ایکدوسرے کو
نہیں لگتی بلکہ قادر مطلق نے جیسا ایک کوبیمار کیا ہے اسی طرح دوسرے کو
بیمار کر سکتا ہے۔ایک اعرابی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یارسول اللہﷺ !
پھر یہ کیا کہ ایک خارش زدہ اونٹ دوسرے اونٹوں کوبھی خارش میں مبتلا کردیتا
ہے،مصطفی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :پھر پہلے اونٹ کوخارش کس نے
لگائی۔غرضیکہ اسلام میں وبائ ومتعدی امراض کی کوئ حقیقت نہیں۔اللہ رب العزت
ہم سب کو توہمات سے محفوظ رکھیں۔ |
|