ایک مشہور قول ہے کہ میں نے خدا
کو اپنے ارادوں کے ٹوٹٹنے سے پہچانا۔ اور اس بات پر ہر مسلمان کا ایمان بھی
ہے۔لیکن کچھ لوگ اپنے پے در پے ارادوں کی تکمیل پر اتنے مغرور ہو جاتے ہیں
کہ خود کو خدا سمجھنے لگتے ہیں او ردل میں سمجھتے ہیں کہ ا ن سا شاطر کوئی
نہیں ،جبکہ اسکے برعکس اللہ تعالیٰ ان کی ڈور ڈھیلی چھوڑ رہا ہوتا ہے اور
وہ سمجھتا ہے کہ میں نے سب کو مات دے دی۔ پیپلز پارٹی کی حکومت اور زرداری
صاحب کئی بار اعلان بھی کر چکے ہیں کہ ناصرف الیکشن وقت پر ہوں گے بلکہ
اگلی حکومت بھی ہم اتحادیوں کیساتھ مل کر ہی بنائیں گے ۔ اور بظاہر ایسا
ہوتا نظر بھی آ رہا ہے کیونکہ پاکستان میں نئے الیکشن کی بات ہو رہی ہے نئے
نئے اتحاد بن رہے ہیں۔الیکشن کمشن میں نئی نئی جماعتیں رجسٹر ہو رہی ہیں ۔بڑی
بڑی سیاسی جماعتوں کے لیڈران جلسے بھی کر رہے ہیں۔ذرداری اور میاں صاحب
اپنی طرف سے بڑے سوچ سمجھ کے فیصلے کر رہے ہیں ۔ لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ
بعض اوقات ذاتی مفاد میں لیا گیا فیصلہ دوسروں کے حق میں زیادہ بہترثابت ہو
جاتا ہے ، اسی لئے اگر دیکھا جائے تو ا نہی د وبندوں کیوجہ سے موجودہ سپریم
کورٹ آزاد اور خود مختار ہے۔کیونکہ چیف جسٹس کی بحالی پر یہ ایک دوسرے کے
مد مقابل تھے اور آرمی چیف کی وجہ سے عدلیہ بحال ہوئی جس کے کوئی امکانات
نہیں تھے۔
اور دوسرا کوئی بھی دو آدمی خود وہ کتنے بھی غلط ہوں اپنا فیصلہ کسی کرپٹ
آدمی سے نہیں کرواتے ا سلئے فخرالدین جی ابراہیم کوچیف الیکشن کمشنر نامزد
کیا گیا۔اور اب تیسرا فیصلہ نگران وزیر آعظم اور کابینہ کا ہو گا جو یقینا
ایک ایسا شخص ہو گاجس پر کوئی انگلی ناں اٹھا سکے۔ جسے یہ لوگ خود نگران
وزیرآعظم بنائیں گے اور وہ ذرداری صاحب کی بجائے چیف جسٹس کی بات مانے گا۔
اب آپ یہ خود سوچ لیں کہ جب سپریم کورٹ کے سامنے کراچی ، دہشت گردی ،
بلوچستان ،مہنگائی بے روزگاری لوڈشیڈنگ اور سب سے بڑھ کر حکومت کی کرپشن
جیسے مسائل کے انبار ہوں گے تو سپریم کورٹ پہلے ہی اس انتظار میں ہے کہ کب
ان کو موقع ملے اور وہ ان ملک اور قومی خزانہ لوٹنے والوں کا احتساب کر سکے
اور سپریم کورٹ کے حالیہ اہم فیصلوں سے لگتا بھی ہے کہ عدلیہ کا کردار
پاکستان میں بہت اہم ہونے والا ہے ابھی تو سپریم کورٹ کی آنکھوں پر پٹی اور
ہاتھ بندھے ہوئے ہیں لیکن جیسے ہی نگران حکومت آئے گی تومیڈیا سپریم کورٹ
کی آنکھیں بن جائے گا فوج اور رینجر ہاتھ پاﺅں بن جائیں گے اور سپریم کورٹ
اپنے ہر فیصلے پر عمل کروائے گی تو ان حکومتوں کے گناہ اور کرپشن کے اتنے
کیس کھلیں گے عوام خود حیران رہ جائیں گے کہ ایسے ایسے لوگوں نے بھی بہتی
گنگا میں ہاتھ کیا غوطے بھی لگائے ہیں جو خود کو بڑے پارسا کہتے تھے عوام
تو پہلے ہی ان سیاستدانوں کے ستائے ہوئے ہیں سپریم کورٹ کےساتھ کھڑے ہوں گے
اور یوں عوام الیکشن کو بھول جائیں گے۔ ا ور پہلے احتساب پھر انتخاب کی بات
کریں گے ۔
یہ میراذاتی تجزیہ ہے جس سے آپ اختلاف کر سکتے ہیں ۔لیکن ذرا سوچیں اگر
ایسا ہوا تو آپ کس طرف ہوں گے ؟ |