سب چائنا سب چائنا سو میں سو میں۔
سب چائنا ایسی آوازیں پاکستان کے تمام بڑے شہروں کے تجارتی مرکز کی مارکیٹس
کے اطراف میں جا بجا سننے کو ملتی ہیں۔پاکستان میں چین سے درآمد شدہ سامان
سڑکوں اور دکانوں پر جا بجا فروخت ہوتا نظر آتا ہے جو پچاس روپے سے کئی
ہزار روپے تک قیمت میں دستیاب ہے۔بازاروں میں موجود خریدار وں کا کہنا ہے
کہ وہ چین کا سامان اس لیے خریدتے ہیں کہ سستا ملتا ہے۔عام طور پر دوسرے
ممالک کی جو چیز پانچ سو روپے کی ملتی ہے وہ چائنا کی سو میں مل جاتی ہے
اسی کم قیمت کی وجہ سے غریب آدمی چائنا کا مال ہی خریدیں گے غریب کا فائدہ
تو چائنا کا سستا مال خریدنے میں ہے چین نہ صرف کھلونے، جوتے، اور دیگر
اشیاء کی مارکیٹ میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہوا ہے بلکہ موبائل فون اور
الیکٹرونک آلات میں بھی اپنی جگہ بنالی ہے۔بڑے بڑے تجارتی لوگوں اور مختلف
اشیاء امپورٹ کرنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ لوگ چین کی مصنوعات اس لیے
خریدتے ہیں کہ وہ مہنگی نہیں ہوتیں۔ان کے بقول پہلے ورائیٹی اتنی نہیں تھی،
اب نئی نئی چیزیں مارکیٹ میں آرہی ہیں اور چین وہ چیزیں سستی بنا رہا ہے۔
وہ کہتے ہیں لوگوں کو جب جدید ٹیکنالوجی سستے میں دستیاب ہے تو وہ چین کا
سامان کیوں نہ خریدیں پاکستان کے ایوانِ تجارت و صنعت کے اعداد و شمار کے
مطابق پاکستان اور چین کے درمیان تجارتی حجم میں گزشتہ سات سال کے دوران بے
پناہ اضافہ ہوا ہے یہ حجم ساڑھے پانچ ارب ڈالر سے زیادہ ہو چکا ہے جس میں
ڈیڑھ ارب ڈالر کی برآمدات اور کوئی چار ارب ڈالر کی درآمدات ہیں پاکستان جو
اشیاء چین سے منگواتا ہے ان میں سر فہرست مشینری، کیمیکلز، گارمنٹس، کراکری،
الیکٹرونک مصنوعات اور دیگر اشیاء شامل ہیں پاکستانی تاجروں کا خیال ہے کہ
پاکستان اور چین کے مضبوط تعلقات اور دونوں ممالک کے درمیان آزاد تجارتی
معاہدے کے باعث چین میں قیادت کی تبدیلی کے باوجود دونوں ملکوں کے تجارتی
تعلقات پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا بلکہ اس میں مزید بہتری آئے گی چین سے
مختلف اشیاء درآمد کرنے والے بڑے تاجروں کا کہنا ہے کہ چین میں قیادت کی
تبدیلی سے پاکستان اور چین کے تجارتی تعلقات پر کوئی اثر مرتب ہونے کا
امکان نہیں ہے کیونکہ چین کے ساتھ پہلے ہی دیرینہ تعلقات ہیں پاکستان اور
چین کے درمیان تجارتی توازن نہیں ہے اور پاکستان کو چین سے تجارت میں ڈھائی
ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ برداشت کرنا پڑتا ہے اور اس تجارتی خسارے کی بڑی
وجہ چین کی مصنوعات کا دنیا میں سستا ہونا ہے جن کا پاکستانی صنعت مقابلہ
ہی نہیں کر سکتیں یہی وجہ ہے کہ ایسی مصنوعات کو درآمد کیا جاتا ہے اور
دوسرا بڑاایفیکٹ یہ ہے کہ پاکستان میں مہنگائی، بجلی کی لوڈ شیڈنگ دیگر
مسائل بھی ہیں جن کے باعث مصنوعات کی لاگت میں اضافہ ہوجاتا ہے پاکستان اور
چین کے درمیان تجارتی خسارے کو کم کرنا بہت مشکل ہے جس کے لیے اقدامات کرنے
کی سخت ضرورت ہے تا کہ پاکستان کے صنعت کاروں کو اپنی مارکیٹ کو زندہ رکھنے
کے مواقع مل سکیں-
پاکستان بلاشبہ ٹیکسٹائل برآمد کرنے والا بڑا ملک ہے لیکن چین کو ٹیکسٹائل
کی نہیں معدنیات کی ضرورت ہے اور پاکستان کو چین کی ضرورتوں کو مدِ نظر
رکھنا ہوگا، جس سے نہ صرف پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہوسکتا ہے بلکہ دونوں
ممالک کے درمیان تجارتی خسارہ بھی کم کیا جا سکتا ہے پاکستان اور چین کے
مضبوط تعلقات اور دونوں ممالک کے درمیان آزاد تجارتی معاہدوں کی وجہ سے اور
زیادہ قریب آجائیں گے اور یہ تبدیلی آنے والے دنوں میں ہمیں واضح طور پر
نظر بھی آئے گی ۔
اس کی کیا وجوہات ہیں کہ چائینہ جو کہ ہم سے بعد میں ا ٓزاد ہوا آج ترقی
میں ہم سے کئی گناہ آگے ہے اور اس کا شمار دنیا کی ترقی یافتہ اقوام میں
ہونے لگا ہے اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ چائینہ نے اپنی زیادہ آباد ی کو
اپنے لیے بوجھ سمجھنے کی بجائے اسے اپنی ترقی کے لیے استعمال کرنے کے لیے
سوچا اور وہ اس میں کامیاب بھی رہے چائینہ میں آج تک کوئی ایسا منصوبہ
ناکام نہیں ہوا جس میں عوامی فلاح کا کوئی پہلو نکلتا ہو جبکہ ہمارے ہاں جب
بھی کوئی عوامی فلاح کا کام آیا فورا بہت سے ہاتھ اسے روکنے کے لیے سرگرم
ہو گئے چائینہ نے توانائی پیدا کرنے کے لیے دنیا کا سب سے بڑ اڈیم تعمیر
کیا ،کیا اس میں لوگوں کی قیمتی املاک نہیں آئی ہو ں گی؟ ضرور آئی تھیں
لیکن انھوں نے اپنی آنے والی نسلوں کی بہتری کے لیے انھیں قربان کر دیا
لیکن ایک ہم ہیں کہ ایسے منصوبے جن میں عوام کی بھلائی ہو ان کی اس طرح
مخالفت کرتے ہیں کہ جیسے یہ کوئی دشمن ملک کا منصوبہ ہو جس کی واضح مثال
کالا باغ ڈیم ہے جس کے لیے اربوں روپے خرچ کیے جا چکے ہیں لیکن اسے تعمیر
کروانے میں جو لوگ مخالفت کر رہے ہیں وہ کوئی اور نہیں اپنے ہی بھائی ہیں ۔
دنیا کے بہت سے ممالک جوچائینہ کی مصنوعات کو اپنے ہاں مارکیٹ دینے کے حق
میں نہیں تھے وہ بھی ان کی مصنوعات کی کم قیمتوں کی وجہ سے مجبور ہو گئے
انھیں اپنے ہاں آنے کی اجازت دے دیں اب پوری دنیا میں چائینہ کی مصنوعات
مقبول ہیں لوگوں کو سستی ترین اشیاء کی فراہمی چائینہ کی مارکیٹ کی سب سے
بڑی کامیابی ہے چائینہ کی ٹرید پالیسی بھی بہت ہی حیران کن ہے دنیا کی بڑی
بڑی صنعتی طاقتیں چائینہ کی اس پالیسی کی معترف بھی ہیں اور حیران بھی ہے
اگر ہمارے آپس کے جھگڑے ختم ہو جائیں تو ہم اپنے وطن پاکستان میں بھی اسی
قسم کی پالیسی بنا کر اپنے آپ کو بہترین صنعتی ممالک میں شامل کر سکتے ہیں
جس کے لیے ہمیں چائینہ ہر طرح سے سپورٹ بھی حاصل ہو گی کیونکہ پاکستان
چائینہ فرینڈ شپ لازوال رشتوں میں بندہی ہوئی ہے اور ہر مشکل وقت میں
چائینہ نے پاکستان کا اور پاکستان نے چائینہ کا جس طرح ساتھ دیا ہے وہ
ہمارے لیے باعث افتخار ہے ۔ |