عمران اور نوائے وقت

پاکستان میں ان دنوں شدید سردی کے باجود سیاسی گرمی کا زور ہے۔غیر سنجیدہ حکمرانوں سے بیزار اور پریشان حال عوام میںپیدا ہونے والی بیداری کی لہر نے تمام مذہبی اورسیاسی جماعتوں کومتحرک ہونے پر مجبور کردیا ہے۔ جلسے ، جلوس اور ریلیوں کاایک نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے۔ جلسے ، جلوسوں کے اس موسم میں ہرجماعت اپنی قوت کا اندازہ کرنا چاہتی ہے اور اپنے ورکروں کے جذبات کو گرم رکھنا چاہتی ہے۔
گرچہ بحر او ندارد احتیاج - می رسد از جوئے ما اور اخراج

تحریک انصاف کے عمران خان انتہائی متحرک اور سب سے نمایاں ہیں۔ عمران خان آنے والے انتخابات کے لئے بھر پور تیاری میں مصروف ہیں۔ملک بھرکے مختلف شہروں میں کامیاب جلسوں کے انعقادکا سلسلہ جاری ہے ۔ عمران خان شروع دن سے حالات کی نوعیت اور سنگینی پر جس ردِ عمل کا اظہار کرتے آرہے ہیں اس کو عوام نے بھر پور سراہا اورجوتحریک انصاف کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ کا سبب بناہے۔ عوام کی عمران خان سے وابستگی کا انداز ہ تمام تر مصروفیات کے باوجودتحریک انصاف کے ہر جلسے میں لوگوں کے جوش و خروش اور والہانہ پن سے لگایا جا سکتا ہے۔ جس کی وجہ عمران خان کے(ملکی خودمختاری ، آئین کی بالادستی، اداروں کو فعا ل بنانے ،غریب عوام کو انصاف فراہم کرنے اور مہنگائی کنڑول کرنے کے) عوام کے ساتھ کئے گئے وعدے ہیں۔ موجودہ ابتر حالات اور ماحول کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے پریشان حال عوام عمران خان کو نجات دہندہ سمجھتے ہیں۔
نہ اُٹھاجذبہ خورشید سے اک برگ ِ گل تک بھی- یہ رفعت کی تمنا ہے کہ لے اُڑتی ہے شبنم کو

یہ کیسی جمہوریت اور انسانی حقوق کی پاسداری کاکونسا طریقہ ہے؟ اتحادی جماعتوں پرمشتمل حکومت کی ملکی مسائل سے لاتعلقی اوربرسراقتدارپارٹی کی قیادت کی ھٹ دھرمی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آج ملکی معاملات حکومت کے کنٹرول میں نہیں، کراچی میںٹارگٹ کلنگ کے نام پرروزانہ معصوم ،بے گناہ شہریوں کا قتل عام اور ملک بھر کے روزبروز بگڑتے حالات، لوڈشیڈنگ، مہنگائی، بے روزگاری جیسے مصائب ،مشکلات کے شکار عوام پہلے ہی سخت پریشان ہیں۔ اس پر طاقتور گروہوں کا اپنے ملک کے عوام کے حقوق سلب کرنا، املاک پر ناجائز قبضہ کرنے کے لئے جلاﺅ گھیراﺅ،شورش اور افراتفری پیدا کرکے قتل ِ عام کا بازار گرم کرنا۔ حکومت اور اتحادی جماعتوں کی ان سب حالات کے باوجود پُراسرار خاموشی اور اِن بگڑتے حالات کے سد ِباب کے لئے واضح اور ٹھوس اقدامات کی بجائے موجودہ حالات کا ذمہ دار سابقہ فوجی حکومت کوقرار دینا۔حالانکہ یہی اتحادی سابقہ حکومت کا حصہ اور اس کے ہرجائزو ناجائز اقدام کے حامی تھے۔ آج وہی لوگ اپنے آپ کو بری الذمہ بھی سمجھ رہے ہیں ۔لیکن عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہی سیاسی جماعتیںاورگروہ جن کے آپس میں سیاسی ،نظریاتی اختلافات ہونے کے باوجود ہر(جمہوری ،غیرجمہوری) حکومت میں ملکی معیشت تباہ کرنے اور لوٹ کھسوٹ کے لئے حکومت کے اتحادی اورمشترکہ طور پر شریک رہے ۔
چٹے بٹے ایک ہی تھیلی کے ہیں- ساہوکاری،بسوہ داری، سلطنت

ویسے تو پورے ملک کے حالات غیر تسلی بخش ہیں لیکن بلوچستان کی صورتحال پاکستان کے دیگرحصوں سے قطعی مختلف ہے۔ عمران خان کو بلوچ عوام کے مسائل کو سنجیدگی سے سمجھنا ہوگااور اُن کے ساتھ زبانی جمع خرچ کی بجائے عملاََ اظہار یکجہتی کا لائحہ عمل اپنانا ہوگا۔ بلوچستان وہ بدقسمت صوبہ ہے جس میں ماضی سے لیکر اب تک تمام مفاد پرست حکمرانوں نے اخوت، بھائی چارے اور اتحادکو فروغ دینے میں غفلت اور لاپرواہی برتی ہے۔ اس وقت بلوچستان میں تسلسل سے جاری کشیدگی سے نفرت اور خونریزی روز بروز بڑھتی جارہی ہے اور امن و امان کی اس سنگین صورتحال، دہشت گردی ،انتہا پسندی کے بڑھنے سے صوبہ بلوچستان کی صورت حال خطرناک حدتک بگڑچکی ہے۔ بلوچستان کے مسئلہ پر حکومت کی غیر سنجیدگی اور بلوچستان کے عوام کے مسائل حل کرنے کے جذبے کے فقدان نے ملک کو سنگین مسائل سے دوچار کردیاہے ۔ جس کے نتیجے میں بلوچستان کے عوام کی مرکز سے بڑھتی ہوئی نفرت اور مخالفت بھی خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے۔ اب تواس خطے کے عوام کے ( مسائل کے حل)، حقوق کی قراردادیںاور تذکرے غیروںکے اُن ایوانوں میں ہونے لگے ہیں جہاں ایسی قراردادوں کی منظوری اور اُن پر عملدرآمد کی بہت ہی طویل اوربھیانک تاریخ ہے۔ اگراب بھی ہم نے ماضی کی غلطیوں کا ازالہ نہ کیا تو بلوچستان کے عوام کی مرکز سے بڑھتی ہوئی نفرت اور مخالفت مستقبل میں اقتدار میں آنے والی کسی بھی جماعت کے لئے مستقل چیلنج یاخدانخواستہ کہیں کوئی بڑاسانحہ۔۔۔۔۔

اس لئے اگر اس ملک کے غریب، پریشان حال عوام کے دکھوں اور محرومیوں کا مداوا کر سکتے ہو توپھر۔۔۔جان لو عمران خان صاحب!موجودہ حا لات میں آپ کا مقابلہ کسی سیاسی پارٹی ،سیاسی یتیم اورسیاسی شہیدسے نہیںبلکہ آپ کا اصل مقابلہ صوبہ بلوچستان، خیبرپختونخواہ،سندھ اور پنجاب کے غریب عوام کے مسائل سے ہے۔ ایجنسیوں کے ہاتھوں اذیتیں جھیلنے والے نیم مردہ بیٹے کی حالت دیکھ کر مر جانے والی ماں کے دکھوں سے ہے۔ڈاکٹرعافیہ صدیقی کے معصوم روتے اور اپنی ماں کے لئے تڑپتے بچوں کے آنسوﺅں سے ہے۔ کرپٹ اور تعصب پھیلانے والے ملک دشمن عناصر،مہنگائی ،بے روزگاری، ناانصافی، ظلم وجبر سے ہے۔
MUHAMMAD AKRAM AWAN
About the Author: MUHAMMAD AKRAM AWAN Read More Articles by MUHAMMAD AKRAM AWAN: 99 Articles with 83460 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.