پاکستان میں ۹ دسمبر کو
کئے گئے ایک ڈرون حملے میں القاعدہ کا کا کمانڈر محمد احمد المنصور او ر۳
دوسرے فائٹر ہلاک ہوگئے۔اس سے پہلے پاکستان میں کئے گئے ڈرون حملے میں
القاعدہ کا سینئر رہنما اور ایمن الظواہری کا جانشین شیخ خالدبن عبدالرحمان
ہلاک ہوگیا۔ القاعدہ نے جمعے کی صبح اپنی ایک ویب سائٹ پر الکویتی کی ہلاکت
کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ ناشتہ
کررہے تھے۔ وزیرستان ،خصوصا شمالی وزیرستان ،القاعدہ اور طالبان اور غیر
ملکی جہادیوں کا گڑھ اور دہشت گردی کا مرکز سمجھا جاتا ہے کیونکہ دنیا بھر
کے دہشت گرد یہاں موجود ہیں۔ شمالی وزیر ستان میں القائدہ اور طالبان کے
تمام گروپوں اور غیر ملکی جہادیوں کے محفوظ ٹھکانے ہیں۔ ہر کوئی شمالی
وزیرستان میں ہے،وہان عرب ہیں ،ازبک ہیں ،تاجک ،انڈونیشی ،بنگالی، پنجابی ،افغان
، چیچن اور سفید جہادی ۔ یورپین جہادی" کامران خان ممبر پارلیمنٹ، میران
شاہ۔ "تقریبا ۱۰ ہزار غیر ملکی جہادی شمالی وزیرستان میں ہیں"( ڈیلی ڈان)
وہان القائدہ ہے،طالبان ہیں، پنجابی طالبان ہیں ،حقانی نیٹ ورک ہے،حرکت
جہاد اسلامی ہے،لشکر جھنگوی ہے وغیرہ وغیرہ ۔ـ” اسامہ بن لادن کے ساتھی
غیرملکی دہشت گرد شمالی وزیرستان پر قبضہ کئے بیٹھے ہیں اور انہون نے
پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت کو خطرے میں ڈال دیا ہے ۔”
شمالی وزیر ستان میں القائدہ اور طالبان کے تمام گروپوں اور غیر ملکی
جہادیوں کے محفوظ ٹھکانے ہیں۔ القائدہ کے دہشت گردوں اور غیر ملکی دہشت
گردوںکا مارا جانا اس چیز کا ثبوت ہے کہ ڈرون حملے دہشت گردوں کے خلاف ہو
رہے ہیں اور پاکستان کے مفاد میں ہیں۔
فرحت تاج کے مطابق آزاد میڈیا کو قبائلی علاقوں تک رسائی حاصل نہیں ہے اور
وہ پاکستانی میڈیا کی خبروں ، اور دہشت گردوں کی سپلائی کردہ معلومات سے
استفادہ کرتے ہیں جو کہ قابل اعتبار معلومات نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر
رپورٹیں غلط معلومات من گھڑت واقعات اور مفروضوں پر مبنی ہوتی ہیں۔
صوبہ خیبرپختونخواہ کے سینئر وزیر اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما شہید
بشیر بلور نے کہا کہ دُنیا کے تمام دہشت گرد ہمارے علاقے میں موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ شمالی وزیرستان میں مقامی لوگ کم اور ازبک، تاجک اور
داغستان کے لوگ زیادہ نظر آئیں گے.
“جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں یکم دسمبر کو امریکی ڈرون حملے میں
القاعدہ کے اہم رہنما عبدالرحمن الزمان یمنی کی ہلاکت نے مغربی انٹیلی جنس
کے دعوؤں کو ایک دفعہ پھر ثابت کر دیا ہے کہ وزیرستان کا علاقہ اب بھی
القاعدہ کے اہم رہنماؤں کی پناہ گاہ ہے۔ اس کے باوجود کہ نائن الیون کے
دہشت گرد حملوں اور اس کے بعد امریکی قیادت میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کو
11 برس گزر چکے ہیں۔ عرب شہزادے عبدالرحمن الزمان یمنی اسامہ بن لادن کا
قریبی ساتھی تھا اور 2005ء سے اب تک پاکستان میں ہونے والی امریکی ڈرون
حملوں میں مارا جانے والا 50 واں القاعدہ رہنما ہے۔ یمنی کو وانا کے وقت شن
وارزک کے علاقے میں ایک کار کو ڈرون حملے سے نشانہ بنا کر ہلاک کیا گیا۔
یکم جنوری 2012ء سے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی طرف سے ڈرون حملوں میں
نشانہ بنایا جانے والا عبدالرحمن یمنی 43 واں شخص ہے۔ 2005ء سے اب تک سی
آئی اے نے پاکستان میں 338 ڈرون حملے کئے ہیں۔ پاکستان کی واردات دفاع کی
طرف سے جاری کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق اس برس جنوری سے اب تک 43 ڈرون
حملوں میں القاعدہ کے چھ اہم رہنما مارے جا چکے ہیں۔ ان میں 24 ستمبر کو
ڈرون حملے میں ابو کا شاالعراقی اور فتح الترکی، 24 اگست کو مشرقی ترکستان
تحریک کا یمنی یاکوف اکا عبدالجیار، 21 اگست کو حقانی نیٹ ورک کے برہان
الدین قاضی، 4 جون کو القاعدہ کا سیکنڈ ان کمانڈ ابویحییٰ اللبی 13 مارچ کو
شمس اللہ اور امیر حمزہ توجی خیل، 9 فروری 2012ء کو کمانڈر بدمنصور کو ہلاک
کیا گیا۔ 2011ء میں کئے جانے والے 72 ڈرون حملوں میں القاعدہ کے انتہائی
اہم 10 رہنما مارے گئے۔ ان میں 27 اکتوبر کے حملے میں 4 القاعدہ کمانڈر
محمد خان، حضرت عمر، معراج وزیر اور اشفاق وزیر، 26 اکتوبر کو تاج گل محسود،
13 اکتوبر کو حقانی نیٹ ورک کے جانباز ذردان، 30 ستمبر کو علیم اللہ اکا
علیم اللہ، 11ستمبر پاکستان القاعدہ آپریشن کے چیف ابوحفس الشیری، 22 اگست
کو ڈاکٹر ایمن الظواہری کے نمبر 2 عطیہ عبدالرحمن اور 3 جون 2011ء کو
کمانڈر الیاس کشمیری ہلاک ہوئے۔ سی آئی اے کی طرف سے 2010ء میں پاکستان میں
کئے جانے والے 122 ڈرون حملوں میں القاعدہ کے 8 اہم رہنما ہلاک ہوئے۔ ان
میں 17 دسمبر 2010ء کو علی مران، 26 ستمبر کو افغانستان اور پاکستان میں
القاعدہ کے چیف شیخ الفتح، 14 اگست کو امیر معاویہ، 21 مئی کو القاعدہ کے
نمبر 3 مصطفی ابوالینرید، 8 مارچ کو القاعدہ کے اہم منصوبہ ساز اور بموں کے
ماہر صدام حسین الحسامی المعروف غزوان ایمنی، 17 فروری کو مصری اور کینیڈا
کے القاعدہ کے رہنما شیخ منصور، 15 فروری کو ترکستانی اسلامک ڈاٹی کے چیف
عبدالحق الترکستانی اور 7 جنوری 2010ء کو محمود مہدی زیدان کو حملے میں
ہلاک کیا گیا۔ امریکا نے 2009ء میں پاکستان میں 54 ڈرون حملے کئے اور
القاعدہ کے 10 اہم رہنماؤں کو ہلاک کیا۔ ان میں 17 دسمبر کو القاعدہ کے
معروف کمانڈر زوہیب الزہبی، 8 دسمبر کو القاعدہ کے بیرونی آپریشن کے چیف
صالح الصومالی 14 ستمبر کو اسامہ بن لادن کے لیفٹیننٹ اور ازبکستان اسلامی
جہاد کے رہنما ناظم الدین زالالوف الیاس 5 اگست 2009ء کو القاعدہ سے منسلک
تحریک طالبان پاکستان کے امیر اور بیت اللہ محسود 22 جولائی کو اسامہ بن
لادن کے بیٹے سعد بن لادن، 23 جون کو افغان طالبان کے رہنما ملاسنگین، 29
اپریل کو الجیریا کے القاعدہ منصوبہ ساز ابو سلیمان الجزیری اور 7 جنوری
2009ء کو افریقی ممالک میں امریکی سفارتخانوں میں حملوں میں کردار ادا کرنے
والے شیخ احمد سلیم اور اسامہ الکینی کو ہلاک کیا گیا۔ 2008ء میں کئے گئے
36 ڈرون حملوں میں القاعدہ کے ریکارڈ 14 رہنماؤں کو ہلاک کیا گیا۔ ان میں
22 نومبر کو ابو زبیر المصری، 19 نومبر کو عبداللہ عظام السعودی، 31 اکتوبر
کو القاعدہ کے پروپیگنڈہ چیف حسن خلیل الحکیم اکا ابوجہاد المصری، 26
اکتوبر کو محمد عمر، 16 اکتوبر کو خالد حبیب، 8 اکتوبر کو امریکی فورسز
کیخلاف کراس بارڈر آپریشن کے القاعدہ ابوحسان الریمی، 8 ستمبر کو القاعدہ
کے چیف ابوحارث 4 ستمبر کو ابوفا السعودی، 12 اگست کو عبدالرحمن اور اسلام
وزیر، 28 جولائی کے بارودی کے ماہر ابو خباب المصری، 14 مئی کو القاعدہ کے
ایک اور منصوبہ ساز کو ہلاک کیا گیا۔ اسی نام کا ایک شخص اپریل 2009ء میں
بھی ہلاک ہوا اور 29 جنوری 2008ء کو بگرام میں امریکی نائب صدر ڈک چینی پر
خودکش حملے کا منصوبہ ساز القاعدہ کے نمبر 2 ابولیستھ اللبی شامل ہیں۔
2007ء میں کئے گئے چار ڈرون حملے گئے گئے جبکہ 2006ء میں دو حملے کئے گئے
لیکن ان چھ حملوں میں القاعدہ کا کوئی اہم رہنما ہلاک نہیں ہوا لیکن 2005ء
میں کئے گئے 3 ڈرون حملوں میں القاعدہ کے دو اہم رہنما ہلاک کئے گئے۔ ان
میں القاعدہ کے اہم کمانڈر ابوحمزہ ربیعہ کو یکم دسمبر کے حملے میں ہلاک
کیا گیا جبکہ 18 مئی 2005ء کو کئے گئے ڈرون حملے میں القاعدہ کے بموں کے
ماہر یمن ہتام ایمنی کو ہلاک کیا گیا۔ ڈرون حملوں کا بنیادی مقصد افغانستان
اور پاکستان میں القاعدہ کے بچ جانے والی قیادت کو نشانہ بنانا ہے لیکن ان
حملوں کے باوجود اب بھی بہت سے اہم القاعدہ رہنما زندہ ہیں۔ ان میں سے
القاعدہ کے چیف ڈاکٹر ایمن الظواہری، افغانی طالبان کے امیر ملا محمد عمر،
افغانستان اور پاکستان میں القاعدہ کے چیف آپریشنل کمانڈر سیف العدل، حقانی
نیٹ ورک کے آپریشنل کمانڈر سراج الدین حقانی، القاعدہ کے آفیشل ترجمان
سلیمان ابوغیث، القاعدہ کے روحانی رہنما ابوحفس الموریطانی شامل ہیں۔ سی
آئی اے کی ہٹ لسٹ القاعدہ اور طالبان سے منسلک چھ اہم جہادی رہنما تھے جن
کو واشنگٹن اور اسلام آباد کا مشترکہ دشمن خیال کیا جاتا ہے۔ ان میں تحریک
طالبان پاکستان کے امیر حکیم اللہ محسود، ان کے نمبر 2 ولی الرحمن، مولوی
فقیر محمد، حافظ گل بہادر، مولوی نذیر اور حسان اللہ حسان شامل ہیں۔
https://search.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=43707
فرحت تاج کے مطابق وزیرستان کے قبائلی علاقوں کے اکثر لوگوں کی رائے ہے کہ
ڈرون حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے شدت پسند ہیں۔ وزیرستان کےرہائشیوں
کے مطابق ڈرون حملوں سے عام شہریوں کو خطرہ نہیں ہے اور اگر کسی کو ان سے
خطرہ ہے، وہ یا تو شدت پسند ہیں یا ان کے حامی، جن کی نظریں ہر وقت اآسمان
کی طرف لگی رہتی ہیں۔ لوگ چاہتے ہیں کہ القاعدہ اور طالبان کے مراکز ختم
ہوں، ان کا نیٹ ورک وہاں نہ رہے اور لوگ ان کے ہاتھوں یرغمال نہ رہیں
کیونکہ لوگ طالبان اور القائدہ کے دہشت گردوں کے ہاتھوں تنگ ہیں اور بے
پناہ غربت کا شکار ہیں۔
بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی اور تشدد آمیز مذہبی انتہا پسندی نے اس ملک کے
وجود کو ہی خطرے میں ڈال دیا ہے ۔ یہ وہی عسکریت پسند ہیں جنہوں نے ریاست
اور اس کے عوام کے خلاف اعلان جنگ کر رکھاہے ۔اب ہمارے سامنے ایک ہی راستہ
ہے کہ یا تو ہم ان مسلح حملہ آوروں کے خلاف لڑیں یا پھر ان کے آگے ہتھیار
ڈال دیں جو پاکستان کو دوبارہ عہدِ تاریک میں لے جانا چاہتے ہیں۔
دہشت گرد عناصر پاکستان میں غیر یقینی صورتحال پیدا کرکے ملک میں انتشار
پیدا کررہے ہیں۔ دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر
مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ
ہیں۔اسلام امن،سلامتی،احترام انسانیت کامذہب ہے لیکن چندانتہاپسندعناصرکی
وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کاامیج خراب ہورہا ہے۔
اسفند یاو ولی نے کہا کہ ’یہ جو ہزاروں کی تعداد میں ازبک، تاجک، عرب آئے
ہیں یہ ہماری سالمیت کی خلاف ورزی نہیں کر رہے اور اگر کر رہے ہیں تو ہم
میں کیوں اتنی جرات نہیں کہ ہم ان کی مذمت کریں‘۔
انہوں نےیہ بھی کہا کہ ’خودکش حملہ آور جب آتا ہے اپنے آپ کو اڑاتا ہے اور
بےگناہ لوگ مرتے ہیں، اس کی مذمت میں کیوں تحمل سے کام لے رہے ہیں۔ انہوں
نے کہا کہ لوگ ڈرون حملوں کے باعث فضائی خودمختاری کی خلاف ورزی کی بات
کرتے ہیں لیکن غیر ملکی شدت پسندوں کی وجہ سے پاکستان کی زمینی خودمختاری
کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے اس پر کیوں نہیں بولتے۔ |