2012ء اور عوامی قبرستان

غریب عوام کی امیدوں کا ایک اور سال ختم ہورہا ہے اس گذرنے والے سال2012ءمیں بھی کروڑوں پاکستانیوں نے اپنے بہتر مستبل کی امیدیں لگا رکھی تھی مگر وہی ہوا جو آج تک ہوتا آرہا ہے اور اس سال بھی پاکستانی قوم کی امیدوں کاایک بہت بڑا عوامی قبرستان بن گیا پہلے ایک نسل تباہ وبرباد تھی اب دوسری نسل بھی اسی میں دفن ہو رہی ہے ایک کے بعد دوسری نسل بھی بھوک ،غربت ،افلاس،جہالت اور قرض کی دلدل میں ڈوب چکی ہے جسکو نکالنے والا بھی کوئی نظر نہیں آرہاآخر یہ غریب اور مفلوک الحال پاکستانی کہاں جائیں جنکے پاس بیماری میں علاج کی استطاعت بھی نہیں کیا انکا مستقبل ہمارے آج کے حکمران اور انکے وارث سنواریں گے جن کے دور اقتدار میں نہ ملک میں روزگار کے زریعے ہیں اور نہ گھروں میں روٹی پکانے کیلیے گیس جبکہ ہر سیاسی جماعت ایک دوسرے پر الزام لگا کر عوام کو بیوقوف بنا رہی ہے اگر ہماری سیاسی تاریخ کا بغور مطالعہ کیا جائے تو ایک بات بڑی واضح ہو جاتی ہے کہ تین سوسالہ دورغلامی کے دوران انگریز نے اپنی خوبی توکوئی بھی ہمارے اندر نفوذپزیرنہیں ہونے دی لیکن اپنی خباثتیں ساری کی ساری چھوڑ گیااور ایک بہت موثر طبقہ ہمارے درمیان باقی رکھ گیاجو آج تک اسی کاذہنی غلام ہے اور اسی کی تہذیبی و ثقافتی باقیات سے چمٹا ہواہے مغربی تہذیب کادلدادہ یہ طبقہ ہمارے درمیان رہ کر میرجعفرومیرصادق کاکرداراداکرنے والا دوقومی نظریے سے منحرف طبقہ ہے جس کے پنجے آج تک ہماری نسلوں کی گردنوں پر پیوست ہیںاور ہمارا خون نچوڑ کر اپنے آقاؤں کا دوزخ بھرنے اورہمیں سود کی دوزخ میں جلاناچاہتاہےپاکستان کو قائد اعظم محمد علی جناح کے خواب کی تعبیر کے مطابق استحصال، نا انصافی،طبقاتی تضاد،معاشرتی ناآسودگی،جرائم سے پاک فلاحی و ترقی یافتہ ریاست بنانے اور عوام میں پاکستانی ہونے کا فخر پیدا کرنے کیلئے ضروری ہے اس ملک میں کرپشن سے پاک باکردار قیادت کی حکمرانی کو یقینی بنایا جائے اور پاکستان کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ پاکستان کی تما م روایتی قیادتیں اور سیاسی جماعتیں کرپشن میں بھی ملوث رہی ہیں اور معاشرے میں طبقاتی تضاد کو بھی فروغ دیتی رہی ہیں ملک کے غریب عوام بھوک سے مر رہے ہیں اور لیڈر اقتدار کی رسہ کشی میں مصروف ہیں پاکستان کا ایٹمی پروگرام امریکہ کا ہدف ہے ملک خون میں نہا رہا ہے اور لیڈر مصلحتوں کا شکار ہیں پاکستان دہشت گردی کی جنگ میں اسی ارب ڈالر اور چالیس ہزار جانوں کا نقصان برداشت کر چکا ہے استحصال کا مقابلہ استدلال سے کرنا ہو گا غریب کش نظام ختم کر کے ہی حقیقی جمہوریت لائی جا سکتی ہے مغربی جمہوریت نے ملک و قوم کو کچھ نہیں دیا ماضی اور حال کی حکومتوں نے پاکستان کو بازیچہ اطفال بنا دیا ہے
ظلم و جبر ، ناانصافی اور استحصال کے خاتمہ ہی ،پُرامن اور خوشحال پاکستان کی تشکیل کا باعث ہے انسانی حقوق کے عالمی منشور کے مطابق تعلیم ہر فرد کا بنیادی حق ہے اور مفت تعلیم و صحت ، رہائش ، خوراک ، روزگار کے مواقع ، فنی و پیشہ ورانہ تعلیم ، سمیت ضروری معاشرتی مراعات جیسی بنیادی ضروریات کی عوام کو فراہمی حکومت وقت کی ذمہ داری ہوتی ہے لیکن پاکستان میں عوام کو ان میں سے ایک بھی سہولت حکومتی سطح پر میسر نہ ہوناظلم وزیادتی کے مترادف ہے بنیادی انسانی حقوق کی حفاظت کرنے سے ہی ایک ماڈل معاشرہ تشکیل دیا جاسکتا ہے ہمارے معاشرتی مسائل میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے لیکن حکومتیں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں معاشرے سے ظلم و جبر اور ناانصافی کا خاتمہ کرنے میں ناکام رہی ہیں اور عام آدمی کا استحصال بڑھتا جارہا ہے اس ضمن میں این جی اوز اور سول سوسائٹی کو اہم کردار ادا کرتے ہوئے حقیقت پسندانہ موقف اختیار کرکے انسانی حقوق سے متعلق شعور اور آگہی پیدا کرنے کی اپنی سی کوشش کرنی چاہیے مثبت رویوں کی نشونما ، عزت، احترام ، انصاف اور مساوات پر مبنی رویے کی تشکیل ، معاشی تنگدستی اور ذہنی پسماندگی کے خاتمے ، تعلیمی و رہائشی سہولیات کی فراہمی اور عزتِ نفس کی بحالی کیلئے اخلاقی و ضروری اقدامات ہی ہماری تعلیمی ، تہذیبی ، معاشی اور معاشرتی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں -

بینظیر بھٹوشہید کی برسی پر صدر آصف علی زرداری کی طرف سے شفاف انتخابات کا اعلان ایک خوش آئند بات ہے مگر صرف نگران سیٹ اپ کےلئے ن لیگ کو اعتماد میں نہ لیا جائے بلکہ پارلیمنٹ کے باہر بھی اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لے کر نگران سیٹ اپ تشکیل دیا جائے تاکہ دنیا کو بھی معلوم ہوسکے کہ ملک میں ایک غیر جانبدار نگران سیٹ اپ آیا ہے اور اسی طرح شفاف انتخابات یقینی بنائے جاسکتے ہیں جبکہ بلاول بھٹو کی پڑھائی کے فوراً بعد انہیں پارٹی کی چیئرمین شپ دینا مورثی سیاست کو اجاگر کرنے کی ہی پالیسی ہے جوکہ جمہوریت کےلئے خطرہ ہے بلاول بھٹو زرداری ابھی جوان ہیں اور انہیں اپنے والد کی طرح اداروں سے ٹکراﺅ کی پالیسی کا راستہ اختیار نہیں کرنا چاہیے بلاول بھٹو کو سپریم کورٹ کی بجائے اپنی حکومت، وزیراعظم اور صدر سے معلوم کرنا چاہیے کہ ان کی والدہ کے قاتلو ں کو گرفتار کیوں نہیں کیاگیا پرویز مشرف بارے خود بلاول نے کہاکہ وہ ان کی والدہ کے قاتل ہیں تو ان کے خلاف کیوں کارروائی نہیں کی جاتی بے نظیربھٹو کے قاتل اس لئے گرفتار نہیں کئے جارہے ہیں کیونکہ جن لوگوں کو بے نظیر بھٹو شہید نے اپنی زندگی میں ہی اپنا قاتل نامزدکردیا تھا انہیں صدر زرداری نے حکومت میں شامل کرکے اپنے ساتھ شامل کرلیاہے اس وقت ملک میں دہشتگردی، ٹارگٹ کلنگ کا بازار گرم ہے بلوچستان جل رہاہے مگر حکومت کو کوئی پرواہ نہیں ہے اس بارے بھی بلاول بھٹو زرداری کو پیپلزپارٹی کی حکومت سے استفسار کرنا چاہیے تھا-
rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 830 Articles with 613006 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.