مولانا محمد حنیف جالندھری ناظم
اعلی ٰ وفاق المدار س العربیہ پاکستان
اس وقت ایک طرف تو انتخابات کے التواءکی افواہیں گردش کر رہی ہیں جبکہ
دوسری طرف مختلف سیاسی جماعتوں نے عوامی رابطے ،سیاسی سرگرمیاں اور
انتخابات کی تیاریاں شروع کر دی ہیں اور مختلف نعرے ،دستور اورمنشور سامنے
آنے لگے ہیں ایسے میں تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے دستور ومنشور کے بہت
بنیادی دس نکات پیش خدمت ہیں ۔ہماری دانست میں پاکستان کی سیاسی پارٹیوں
کواپنے اپنے منشور میں درج ذیل دس چیزوں کو نمایاں طور پر جگہ دینی چاہیے
تاکہ ملک وقوم کی صحیح معنوں میںتعمیر وترقی کاعمل شروع کیاجاسکے ۔یاد رہے
کہ ان چیزوں کو صرف منشور کا حصہ بنانا اور نعروں میں شامل کرنا کافی نہیں
ہوگا بلکہ اس ملک کی تقدیر بدلنے کے لیے ان پر اخلاص نیت اور صدق ِ دل سے
محنت اور جدوجہد کی ضرورت ہو گی ۔
1۔اسلامائزیشن ....وطن عزیز دوقومی نظریے ،کلمہ طیبہ کے نعرے اوراسلام کی
بنیادپر معرض وجود میںآیا۔ اس ملک میں اسلام اورشریعت کا نفاذ تمام مسائل
کاحل ہے۔اس کے لیے قرارد اد مقاصد ،بائیس نکات ،پاکستان کے آئین اوربالخصوص
اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کی شکل میں ٹھوس بنیادیں موجود ہےں ۔انہی
بنیادوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے سیاسی جماعتوں کو اس ملک کی حقیقی منزل کی
طرف لے جانے کا اعلان کرنا چاہیے ۔
٭ ملکی آزادی وخودمختاری :.... ہمارے مسائل کی بڑی وجہ غیروں کی غلامی،مغرب
کی اندھی تقلید اورپالیسیوں میں غیروں کی ہدایات کی پیروی ہے بلکہ گاہے
یوںمحسوس ہوتاہے جیسے یہ ملک کسی کی کالونی ہو۔ اس لیے ملکی آزدی
وخودمختاری کاتحفظ بھی اہم ترین معاملہ ہے اوراس کے لیے ایک مرتبہ پھر
تحریک آزادی برپاکرنے کی ضرورت ہے ۔اگر تحریک آزادی برپا نہ کی جاسکے تو کم
از کم سیاسی جماعتوں کو اپنے انتخابی منشور میں تو یہ بات ضرور شامل کرنی
چاہیے۔
٭تعلیم پر توجہ....سیاسی جماعتوں کو اپنے منشور میںتعلیم کے فروغ ،تعلیم کے
بجٹ میں خاطر خواہ اضافے ،ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم رائج کرنے کا اعلان
کرنا چاہیے اور اپنی تمام تر توجہ اور توانائیاں تعلیم پرمرکوز رکھنی چاہیں
۔
٭ فوری اورسستا انصاف :....اس وقت ہمارے ہاں فوری اورسستا انصاف ہر فرد اور
ہرطبقے کی ضرورت اور مجبوری بن کررہ گیا ہے۔ رشوت ستانی ،بلاوجہ کی تاخیر ،تاریخوں
پر تاریخیں اور انگریزی عدالتی نظام ایک ایسا مسئلہ ہے جس سے نجات دلانے کا
اگر کوئی جماعت اعلان کرے تو اس کا اس ملک اور قوم پر بڑا احسان ہوگا ۔
٭ مساوات اور برابری :....اس وقت ملک میں کھینچا تانی ،عصبیت اور لوٹ مار
کا جو ماحول دیکھنے میں آرہاہے اس کی بڑی وجہ امتیازی سلوک ،دوہرے معیار
اور بعض طبقات کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھنا ہے ۔اس لیے سیاسی
جماعتوں کو چاہیے کہ وہ چاروں صوبوں ،فاٹااور گلگت بلتستان کے عوام اور
تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کو مساوات اور برابری کی بنیا د
پر ان کے حقوق دینے کا اعلان اور اہتمام کریں۔
٭ امن وامان کا قیام: ....اس وقت وطن عزیز میں قتل وغارتگری اور ٹارگٹ کلنگ
کی جو افسوسناک صورتحال ہے اس کی وجہ سے ہر کوئی پریشان ہے ایسے میں عوام
کے جان ومال کا تحفظ ،ان کو فول پروف سیکورٹی کی فراہمی اور ملک میںامن
وامان کی بگڑتی صورتحال کو سنبھالا دینا بھی سیاسی جماعتوں کے لیے اہم
چیلنج ہے۔
٭....دینی مدارس کی آزادی وخودمختاری کا تحفظ :....دینی مدارس اس ملک میں
تعلیم کے فروغ اور لاکھوں بچوں اور بچیوں کو مفت تعلیم ،قیام وطعام ،کتابیں
اور لباس مہیا کرنے والا ایک ایسا سسٹم ہے ہمارے لیے غنیمت اور اللہ کی
نعمت ہے لیکن بدقسمتی سے وقفے وقفے سے مدارس کا بازو مروڑنے ،ان کی حریت
وآزادی کو سلب کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور مدارس کے بارے میں مغربی ایجنڈے
پر عمل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاسی
جماعتیں دینی مدارس کی آزاد ی وخود مختار ی کے تحفظ کو بھی اپنے منشور کا
حصہ بنائیں ۔
٭....اسلامی تہذیب وثقافت کا احیائ:....اس وقت اس ملک میں جس طرح مختلف
انداز سے فحاشی وعریانی کو رواج دینے کی کوشش کی جارہی ہے وہ بہت افسوسناک
اور شرمناک ہے اس پر قابو پانے اوراسلام کا شرم وحیا،عفت وعصمت اور اخوت
وبھائی چارے والا کلچر رائج کرنے کی ضرورت ہے اس اہم معاملے کو بھی سیاسی
جماعتوں کو اپنے منشور کا حصہ بنانا چاہیے ۔
٭ مہنگائی ،لوڈشیڈنگ اور سودی نظام کا خاتمہ :....اس وقت ہوشربامہنگائی نے
عوام کی کمرتوڑ کررکھ دی ہے ،دنوں بلکہ گھنٹو ں کے حساب سے مہنگائی میں
اضافہ ہورہاہے اس پر اگرقابو نہ پایا گیا اور سیاسی جماعتوں نے اس معاملے
پر خصوصی توجہ نہ دی تویہ ملک تیز ی سے خونی انقلاب کی طرف بھی بڑھ سکتاہے
۔ اس وقت عوام کے لےے بڑی اذیت اور پریشانی کا سبب لوڈشیڈنگ ہے ،اس عفریت
نے ہماری صنعتوں سے لے کر تعلیمی شعبے تک ہر کسی کو متاثر کیا اس لیے
توانائی کے اس بحران کے خاتمے کے لیے بھی جدوجہد کی ضرورت ہے۔اسی طرح ہماری
معیشت کی تباہی کی سب سے بڑی وجہ سودی نظام معیشت ہے ۔جب تک معیشت کے کنویں
سے سو د کو نہیں نکال دیا جاتا اس وقت تک کسی بہتری کی امید نہیں کی جاسکتی
اس کو بھی باقاعدہ منشور کاحصہ بنانے کی ضرورت ہے ۔
٭ سرمایہ دارانہ نظام اور V.I.P: کلچر کاخاتمہ: ....اس وقت ہماری قوم میں
جواونچ نیچ ،وی آئی پی کلچررواج پا رہا ہے وہ بہت افسوسناک ہے ۔چند
خاندانوں کی حکمرانی ہے۔ اس صورتحال سے نجات کے لیے بھی نعر ہ مستانہ بلند
کرنے کی ضرورت ہے ۔ |