طاہر قادری کے سفرِ انقلاب اور
اعلان ِچلہ واعتکاف سے خوفزدہ حکمران اوراپوزیشن کی جماعتیں...!!
عوام سمجھ گئے ہیں،کیوں آج مفادپرست حزبِ اقتداراور حزبِ اختلاف کی جماعتیں
ایک گھاٹ پر پانی پی رہی ہیں...؟؟
محمد سمعید اعظم
آج تحریک منہاج القرآن کے سربراہ علامہ طاہرالقادری نے اپنے ایجنڈے” سیاست
نہیں ...ریاست بچاؤ“ کی بنیاد پر ملک میں انقلابی اصطلاحات اور اٹھارہ کروڑ
عوام کو اِن کے غضب شدہ حقوق دلانے کے خاطر سفرِ انقلاب اور اسلام آباد میں
چودہ جنوری کو چلہ اور اعکاف کا کیا اعلان کردیاہے گویاکہ اِس کے بعدسے ملک
کے ایوانوں پر لرزہ طاری ہوگیاہے اور اِس سردترین موسم میں بھی صدر،
وزیراعظم اور حکومتی وزراءاوراراکین پارلیمنٹ سمیت اپوزیشن والوں کے ماتھے
پر پسینے آگئے ہیں اور اِنہیں آئندہ انتخابات میں اپنی کامیابی مشکل دکھائی
دے رہی ہے یہی وجہ ہے کہ یہ سب سرجوڑکر بیٹھ گئے ہیں اور علامہ طاہرالقادری
اور اِ ن کے حامیوں پر تنقیدوں کے نشترچلاتے ہوئے یہ کہاجارہاہے کہ” طاقت ،
بندوق اور گولی کے ذریعے کسی تبدیلی کو نہیں مانتے، کینیڈاکے شہری
غیرقانونی اور غیرآئینی تبدیلی چاہتے ہیں،اصطلاحات کے لیکچردینے والے اپنی
اہلیت دِکھائیں“تو کہیں فرینڈلی اپوزیشن کا حق اداکرنے والے کہہ رہے ہیں کہ”
قوم کو درآمدشدہ سیاسی شعبدہ بازوں کی ضرورت نہیں“یوں آج عوام کو علامہ
طاہر القادری کے سفرِ انقلاب و چلہ اور اعتکاف کے اعلان کے بعدسے ایسے بہت
سے جملے پڑھنے اور سُننے کو مل رہے ہیں جس پر عوام یہ سمجھتے ہیں کہ یہ
کیفیت حکمرانوں اور اپوزیشن والوں کی بوکھلاہٹ کا واضح ثبوت ہے۔
اَب اِس منظر اور پس منظر میں ، میں یہ کہناچاہوں گاکہ آج جو حزبِ اقتدار
اور حزبِ اختلاف کی جماعتیں علامہ طاہرالقادری کے سفرِانقلاب کے خلاف
متحدہوکر ایک گھاٹ پر پانی پیتی اور اپنے اپنے سیاسی اور ذاتی مفادات کے
تحفظ کرتی نظرآرہی ہیں اِنہیںاپنا محاسبہ کرتے ہوئے اتناضرور سوچناچاہئے کہ
جس جمہوریت کے بچاؤ کے لئے یہ سب یک دل اور یک جان ہوگئیں ہیںکیااِنہوں نے
اپنے کسی بھی قسم کے جمہوری کرداروعمل سے ملک کے اٹھارہ کروڑ عوام کو وہ
کچھ دے دیاہے جس کے یہ مستحق ہیں...؟ تویقیناجواب یہ آناچاہئے کہ نہیں دیا
ہے ۔مگرافسوس ہے کہ پھر بھی ہماری حکومت اور اِس کے ہر عمل میں معاونت کرنے
والی حزب اختلاف کی جماعتیں ہیں کہ وہ جمہوریت اور اپنے مفادات کے خاطراُس
انتہاکو پہنچ چکی ہیں جن کے قول و فعل پر ہر پاکستانی کو شک میں ڈال دیاہے۔
آج ہمارے حکمرانوں اور اپوزیشن کے سیاستدانوں نے عوام کو اِن کے چھوٹے
چھوٹے حقوق جو گیس، پانی ، بجلی ، علاج و معالجہ ، خوراک ا و تعلیم کی شکل
میں ہیں وہ اِنہیں نہیں دیئے اور اِنہوں نے اپنے مفادات اور جمہوریت کی
کہچڑی پکاتے ہوئے عوام کو پونے پانچ سالوں میں اِن کے بنیادی حقوق سے محروم
رکھااور آج جب اپنے اِن ہی حکمرانوں اور سیاستدانوں سے عوام کے یہی غضب شدہ
حقوق دلانے اور جمہوری عمل کی درستگی اور انتخابی اصطلاحات کی اصلاح کے لئے
مولاناطاہرالقادری علمِ انقلاب تھامے نکل کھڑے ہوئے ہیں تو اِن کے
مخالفین(حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی اور اپوزیشن بالخصوص پاکستان مسلم
لیگ (ن) اور دیگرجماعتوں نے) اِن کے عزم ِ انقلاب کے آگے رکاوٹیں کھڑی کرنی
شروع کردی ہے مگردوسری جانب عزم وہمت کے سپہ سالار علامہ طاہرالقادری ہیں
کہ جو مفادپرست حکمرانوں اور سیاستدانوں اور جمہوریت کے نام
نہادعلمبرداروںکے آگے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑے ہیں اوریہ اَب تک
پُراُمید ہیں کہ مخالفیں اِن کے سامنے چاہے سازشوں کے جتنے جال بھی بُن
ڈالیں مگر یہ اپنے ارادوں سے کسی بھی صُورت میں نہیں پھریں گے علامہ کا یہ
ہی عزم ہے کہ وہ اپنی جدوجہداور عملِ مسلسل سے موجودہ جمہوری عمل کو ٹھیک
کرنے کے لئے 14جنوری کے لانگ مارچ اور دھرنے کے بعدملک کو جمہوریت کے نام
پر لوٹ مارکرنے اور اپنی اپنی مفادا ت کی جنگ میں ملک کے غریبوں کو مسائل
کی چکی میں پسینے والو ں کے تابوتوں میں آخری کیل ٹھونک دیں گے جس سے اِسی
روز جھرلوپارلیمنٹ معطل ہوجائے گی اور یہ ملک اور قوم کو جمہوریت کی اُس
صاف سُتھری راہ پر ڈا ل دیں گے جس راستے کو ہمارے موجودہ حکمرانوں اور
اپوزیشن کے سیاستدانوں نے چھپاکررکھاتھا یہی وجہ ہے ک آج اِس تابوں میں
بندہونے والے حزبِ اقتدار اور حزبِ اختلاف سے تعلق رکھنے والے حکمران اور
سیاستدان جن کے ستارے بظاہرتو آپسمیں کبھی نہیں ملتے تھے مگر آج یہ سب کے
سب علامہ طاہرالقادری کے نعرہ انقلاب سے قبل ازوقت خوفزدہ ہوکر ہاتھوں میں
ہاتھ ڈالے ہوئے ہیںاور علامہ طاہرالقادری کے سفرِ انقلاب کو مشکوک بنانے کے
لئے اِن کی ذات و کردار کو بھی تنقیدوں کا نشانہ بنانااپنے مفادات اور
جمہوریت کے لئے نیک شگون تصورکر رہے ہیں۔
جبکہ اِن دنوںجو لوگ جمہوریت کے ٹھیکداربننے ہوئے ہیںاور علامہ طاہرالقادری
کے سفرِ انقلاب کو بُرابھلاکہہ رہے ہیں اِنہیں اپنے ماضی کا بھی ضرورجائزہ
لیناچاہئے کہ اِن کا کردارکیا ایسانہیں تھاکہ جس کی وجہ سے عوام میں سے
علامہ طاہرالقادری کی صُورت میں ایک ایسا مسیحا پیداہوگیاہے جو ملک اور قوم
کی ڈوبتی ناؤ کو نکال کرکنارے پر لگانے کے لئے اُٹھ کھڑاہواہے اور اِس کے
ساتھ حکمران جماعت اور حزبِ اختلاف کی جانب سے جمہوریت کے بننے والے بڑے
علمبرداروں کوارسطو کے اِس قول کو بھی سمجھنا چاہئے کہ” انقلاب چھوٹی چھوٹی
باتوں سے متعلق نہیں ہوتے بلکہ چھوٹی چھوٹی باتوں سے پیداہوتے ہیں“یعنی
ہمارے حکمران اور اپوزیشن کے سیاستدان نے گزشتہ پانچ سالوںسے جن باتوں کو
چھوٹی چھوٹی باتیں جان کر رد کیا آج یہی چھوٹی چھوٹی باتیں ہی تو ہیں
جنہیںملک میں انقلاب لانے کے لئے علامہ طاہرالقادری کو متحرک کیا اور آج
پاکستان کی اپنے موجودہ حکمرانوں اور سیاستدانوں کے ہاتھوں مسائل کی دلدل
میں دھنستی مگر باشعور عوام علامہ طاہرالقادری کے ساتھ ہے کیوں کہ علامہ نے
اپنے قول و فعل سے یہ بتادیاہے کہ انقلاب کے لُغوی اور حقیقی معنی تبدیلی
اوردوررَس تبدیلی کے ہیں ایسی مثبت اور تعمیری تبدیلی جو تاریخی، روائتی،
سماجی اور نظریاتی پس منظر کو یکسربدل ڈالے اور معاشرے کے ہر خاص وعام
افراد کی زندگی کو نئے قالب میں ڈھالنے کا موجب ہو آج ایساہی انقلاب علامہ
طاہرالقادری پاکستان میں بھی لانے کے لئے کمر بستہ ہوگئے ہیں۔
یہ ٹھیک ہے کہ آج تک دنیاکے جن ممالک اور تہذبوںمیںجتنے بھی اِنقلاب
برپاہوئے ہیں یقینااِن سب انقلابوں کے پیچھے شروع میں صرف کسی ایک شخص کے
دماغ کی سوچ ہوگی اور پھر جب وہی سوچ کسی دوسرے شخص کے ذہن میں پیداہوگی تو
پھراِنقلاب کی راہ ہموار ہوگئی ہوگی یکدم ایسے ہی جیسے علامہ طاہر القادری
کی سوچ پر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حُسین نے سب سے پہلے لبیک کہااور اِن
کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ق) کی قیادت نے علامہ کے سفرِ اِنقلاب میں
اپناکردار اداکرنے کی حمایت کردی ہے یوں آج علامہ طاہرالقادری کے سفرِ
انقلاب کے کارواں میںقافلے بڑھ رہے ہیں اگرچہ ابھی علامہ کے سفرِ انقلاب کو
اپنی منزل تک پہنچنے میں دس روز باقی رہ گئے ہیں مگر اُمید کی جانی چاہیئے
کہ علامہ طاہرالقادری کے سفرِ انقلاب میںپاکستان کی محب وطن عوام کی طرح
ملک و قوم اور حقیقی معنوں میں نئے اور صاف سُتھرے جمہوری نظام کی متلاشی
سیاسی اور مذہبی جماعتیںبھی شامل ہوں گیںاور 14جنوری کو ملکی تاریخ میںعظیم
انقلاب سے تعمیرکردیں گے۔
اگرچہ یہاں یہ امرقابلِ ذکرہے کہ جوں جوں قادری صاحب کے سفرِ اِنقلاب اور
اسلام آباد میں کاٹے جانے والے چلے اور اعتکاف کی 14تاریخ نزدیک آتی جارہی
ہے ملک کی مفاد پرست حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اور حزب اختلاف کی
بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) اور اِسی طرح دیگر جماعتوں کے سیاستدانوںپر
گھبراہٹ اور پریشانی کے آثار نمایاں ہوتے جارہے ہیں اِس پر میں اِن سے یہ
کہناچاہوں گا کہ اِن لوگوں کو علامہ طاہرالقادری کے چودہ جنوری کے سفرِ
انقلاب سے خوفزدہ ہونے اور خود پر لرزہ طاری کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے
کیوں کہ علامہ طاہرالقادری توپہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اِن کے سفرِ انقلاب
میںایک پتھربھی نہیں چلے گااور کوئی پتہ بھی اپنی ٹہنی سے نہیں ٹوٹے گا
یعنی اِن کا یہ سفرِ انقلاب اپنی حامی اور منظم جماعت متحدہ قومی موومنٹ
پاکستان کے ساتھ اپنی منزلِ مقصود تک انتہائی پُرامن طریقے سے جاری رہے گا
اور دنیا کو یہ بھی بتادے گاکہ انقلاب خون بہائے بغیربھی لایاجاسکتاہے اور
کسی انقلاب کے لئے یہ ضروری نہیں ہے کہ خون بہایاجائے اور ناقدین کو چاہئے
کہ وہ انتظارکریں کیوں کہ 14جنوری کا دن کوئی زیادہ دور نہیں جب دنیایہ
دیکھ لے گی کہ پاکستان دنیاکا وہ واحد ملک ہوگاجس میں خون بہائے بغیر بھی
اِنقلاب آچکاہوگا۔ |