گلستانِ احادیث میں مومن کے فضائل ومراتب

اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں اپنے بندوں سے دو طریقوں سے خطاب فرمایا۔ایک حکمِ عام اور دوسرے حکم ِخاص۔عام حکم جب فرمانا ہوا تو فرمایا یا”یَااَیُّھَاالنَّاس“(اے لوگوں)اور جب ایمان والے بندوں سے مخاطب ہونا چاہا توفرمایا”یَااَیُّھَاالَّذِینَ اَمَنُو“یعنی اے ایمان والو۔حضرت حسن بصری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ جب تم سنو کہ اللہ تعالیٰ ”یاایھاالذین امنو“فرمارہا ہے تواپنے کانوں کواس کی سماعت کے لیے خالی کردو(ہمہ تن گوش بن جاﺅ)اس لیے کہ اس کے بعد جو ارشاد ہونے والا ہے اس میں یاتوحکم ہوگاجس کوبجالاناہوگایاممانعت ہوگی جس سے اجتناب ضروری ہوگا۔(غنیة الطالبین،ص349)مومن بندوں سے ارشاد الٰہی کایہ نرالہ اندازفضائلِ مومن کااُجاگر کررہاہے۔

گلستانِ حدیث میں بہت سے ایسے مہکتے ہوئے غنچے موجود ہے جو مومنین کے فضائل سے ہمارے مشام جاں کو معطرکررہے ہیں۔ابن ماجہ کی حدیث ہے سرکاردوعالمﷺ نے ارشاد فرمایاکہ میرامومن بندہ مجھے میرے بعض فرشتوں سے زیادہ پیارہ ہے۔مصطفی کریم ﷺ نے فرمایا:مومن شریف وعظیم اور کافر فاجرودغابازوکمین ہوتاہے۔مومنین کو مژدہ جانفزا سناتے ہوئے آقائے کون ومکاں ﷺنے فرمایا:آدمی پر جسمانی جوڑوں کے برابرصدقہ کرناواجب ہے۔ہردن دوآدمیوں کے درمیان صلح کرانابھی صدقہ ہے،کسی کی مددکرکے اس کوسواری پرسوارکرنابھی صدقہ ہے،سواری پرکسی کاسامان لدوادینابھی صدقہ ہے،اچھی بات کہنا بھی صدقہ ہے،راستہ بتانا بھی صدقہ ہے اور راستے سے تکلیف دہ چیزہٹانابھی صدقہ ہے۔(بخاری ومسلم شریف)مزید فرمایاکہ جو تم اپنی بیوی کوکھلاﺅوہ بھی باعث اجراور جو تم اپنے خادم کوکھلاﺅ وہ بھی ثواب کاکام ہے۔(فتاوی رضویہ،5068)گویا کہ اللہ پاک مومن کو ہر عمل کے بدلے کثیر اجروثواب عطا فرماتا ہے۔مو من کا کوئی عمل رائیگاں نہیں جاتا حتی کہ مولی تعالیٰ مومن کو مسکرانے پر بھی صدقے کاثواب عطافرماتا ہے لہٰذامومن کے لیے اچھی بات کہنے پر بھی ثواب ہے اور خاموش رہنے پر بھی اجر۔ شرط یہ ہے کہ ہر عمل اللہ کی رضاکے لیے کیا جائے۔کارخانہ قدرت کے نظام کادرست وبرقرار رہنا بھی مومنین کی موجودگی کے باعث ہے چنانچہ رسول گرامی وقار ﷺ نے فرمایاکہ روئے زمین پرہر زمانے میں کم ازکم سات مسلمان ضرور رہتے ہیںاگر ایسا نہ ہوتا تو زمین و اہل زمین سب ہلاک ہوجاتے اور فرمایاانہی کے سبب اللہ تعالیٰ اہل زمین سے عذاب دفع فرماتا ہے۔مگر مومنین کو بھی چاہئے کہ وہ صفات مومن کواختیار کریں۔حضور اکرم ﷺ نے فرمایا:تم میں سے کوئی اس وقت تک کامل مومن نہیںہوسکتا جب تک کہ اپنے مسلمان بھائی کے لیے وہ پسند نہ کرے جواپنے لیے کرتا ہے۔(ابوداﺅد)مزید فرمایا وہ شخص مومن کامل نہیںجوطعنہ زنی کرے، بہت لعنت کرے،بے ہودگی سے پیش آئے اور بکواس کرے۔(فتاوی رضویہ،4863)حضور ﷺ نے مومن کوذلیل ہونے سے منع فرمایایعنی مومن بندہ ایسا کوئی کام نہ کرے جس کے باعث وہ خود کو ذلت میں ڈالے۔(ترمذی ،ابن ماجہ)بلکہ حکم فرمایاکہ تم میں جس سے ہوسکے کہ اپنے مسلمان بھائی کو نفع پہنچائے تو پہنچائے یعنی مومن بندے کو چاہئے کہ اپنے مسلمان بھائی کو حتی الامکان فائدہ پہنچائے۔اللہ رب العزت ہمیں مومن کی صفات سے مزین ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔
(بحوالہ:جامع الاحادیث،جلد ۱،ص155تا162)
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 732181 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More