آج ارادہ گذرے سال کے حالات و
واقعات شئیر کرنے کا تھا مگر گذشتہ کالم کنیڈا کے قادری کی اشاعت کے بعد جس
طرح میل اورٹیلی فون یار دوستوں نے کیے اس کے بعد ضروری ہے کہ جو گذارشات
رہ گئی تھیں وہ بھی سپرد قلم کروں اور جن لو گوں نے اصرار کیا کہ شیخ
الاسلام کے ایجنڈے سے اگر کو ئی اختلاف ہے یا اگر آپ کی نظر میں یہ ساری
کاروائی پری پلان ہے تواسے بھی کھل کر بیان ہونا چاہیئے کیوں کہ مسئلہ شیخ
الاسلام کی ذات کا نہیں مملکت پاکستان کا ہے،میں اپنی گذارشات سے قبل شیخ
الاسلام کے متوالوں کا ایک انتہائی خوش آئند پہلو اور مثبت انداز فکر کا
تذکرہ ضروری سمجھتا ہوں کہ جس طرح کی فون کالز ایس ایم ایس اور ای میلز
مجھے آئیں عموماً اس طرح کے کالم کے بعد میں اس طرح کی توقع ہر گز نہیں کر
رہا تھا اور اپنے آپ کو گالم گلوچ اور بازاری زبان سننے اور سہنے کے لیے
اندر ہی اندر تیار کر رہا تھا مگر میں پوری سچائی اور دیانتداری سے اس بات
کا برملا اظہار کر رہا ہوں کہ میری شدید تنقید کے جواب میں مجھے کوئی ایک
بھی اخلاق سے گری نہ کوئی کال مو صول ہوئی نہ ایس ایم ایس نہ ای
میل،حالانکہ اگر اسی طرح کا کالم نو نہالان انقلاب کے لیڈر کے یا ان کے
سونامی کے بارے میں لکھا جاتا تو مغلظات کی وہ بھرمار ہوتی کہ الامان
ولحفیظ،عوامی تحریک اور منھاج القرآن کا یہ پہلو نہایت رو شن اور تابناک ہے
اور شاید اسی پہلو اور ایسی سوچ کی ہی اس وقت اس پاکستان کو ضرورت ہے، کاش
یہ لوگ کسی کا آلہ کار بننے اور کسی کے ایجنڈے کی تکمیل کی بجائے دنیا میں
رائج جمہوری سسٹم کے تحت انتخابات کے ذریعے منتخب ہو کر اسمبلیوں میں
پہنچتے تو واقعی اس ملک و قوم کی تقدیر بدل جاتی مگر،،، اب آئیے کالم کی
طرف اور اس سوال کی طرف کہ شیخ الاسلام کا مقصد اور اپنا ایجنڈا کیا ہے تو
فی الحال تو اس بارے میں کوئی بھی حتمی رائے نہیں دی جا سکتی اول جناب نے
تین اصلاحات کا مطالبہ کیا اور اب اس سے تقریبا! دستبردار ہو کر 62,63 سے
ہوتے ہوئے الیکشن کمشن تک آچکے ہیں،کتنا ہی اچھا ہوتا کہ شیخ الاسلام اپنے
پہلے جلسے کے موقع پر اپنے سب سے بڑے اتحادی ایم کیو ایم کے لیڈروں کو خوش
آمدید کہتے ہوئے ان سے جاگیردارونںوڈیروں اور کرپٹ سسٹم سے الگ ہونے کا بھی
کہہ دیتے،ایم کیوایم کی ہسٹری پاکستان کے بچے بچے کو معلوم ہے،اور جس طرح
مچھلی پانی سے باہر زندہ نہیں رہ سکتی اور انسان پانی کے اندر زندہ نہیں رہ
سکتا آپکی ایم کیو ایم بالکل اسی طرح حکومت کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی، مرد
مومن مرد حق سے طیارہ حادثہ کے ذریعے اس قوم کی گردن خلاصی سے لیکر اب تک
کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں آپ کو ایم کیو ایم کسی بھی حکومت سے باہر نظر
نہیں آئے گی ،اس جماعت کا خمیر خالصتا ً عوامی ہے مگر ضمیر اتنا ہی حکمرانی
کا رسیا،یہ نعرہ تو عام آدمی کا لگاتے ہیں اور سوتے جاگتے تبرے وڈیروں اور
جاگیرداروں پر کر تے ہیں مگر مجال ہے جو ان کے بغیر ایک سانس بھی لیں،اس
ملک کی بد قسمتی دیکھیں جب بھی یہ پٹڑی پہ چڑ ھنے لگتا ہے کوئی نہ کوئی
غارت گر کہیں نہ کہیں سے ا ٓ دھمکتا ہے یا کوئی او ر انہونی ایسی ہو جاتی
ہے جو اسے بر سوں پیچھے دھکیل دیتی ہے،آپ لیاقت علی خان کو دیکھیں بلکہ اس
سے بھی پہلے بابائے قوم کے ساتھ کیا ہو ا ان کی ایمبولینس میں فیول کیسے
ختم ہو گیا پاکستان کا پہلا گورنر جنرل اور پورے برصغیر کے مسلمانوں کا
محسن اور کڑکتی دھوپ میں اکیلا ایمبولینس میں تڑپتا رہا،پھر منتخب وزیر
اعظم کو بھرے جلسے میں گولی مار دی گئی اور ساتھ ہی قاتل کو بھی انجام تک
پہنچا دیا گیا،پھر سکندر مرزا ،ایوب ،یحیٰ ،ان سے جان چھوٹی عام انتخابات
کی طرف جانے لگے ،انتخابات ہو گئے تو اقتدار کی منتقلی کا تنازعہ اور آدھا
ملک ،، وہ گیا،پھر ذوالفقار علی بھٹو کی شکل میں اس قوم کو امید کی کرن نظر
آئی مگر وہ جو پہلے دن سے اس مملکت خداد کو نظروں میں رکھے ہوئے ہیں کیسے
برداشت کرتے کہ اس ملک کا شمار بھی دنیا کے مہذب اور ترقی یافتہ ملکوں میں
ہو، نے ایک اسلام کے خادم کو منتخب حکومت کی گردن پہ سوار کر کے منتخب وزیر
اعظم کی گردن اتار کے اپنے بوٹوں کے تسمے قوم کی گردن کے گرد یوں لپیٹے کہ
ان کی گرفت سے نکلتے نکلتے گیارہ سال گذر گئے پھر جب اللہ کو اس قوم پر رحم
آیا اور ایک عشرے بعد دوبارہ اس قوم کو انتخابات نصیب ہوئے تو صرف اٹھارہ
ماہ بعد وہی قوتیں دوبارہ جمہوری نظام پر حملہ آور ہوئیں اور عوام کی حکومت
کو گھر بھیج دیا پھر الیکشن ہوئے اور عوام نے دوبارہ اپنے نمائندوں کو
منتخب کیا مرضی کا سیٹ اپ یا بعد اذاں باغی ہو جانے والے سیٹ اپ سے فقط
اڑھائی سال بعد ہی جان چھڑانا پڑ گئی،پھر الیکشن اور عوامی نمائندے پھر
اسمبلیوں میں ،مگر فوراً ہی سمبلیوں کا قتل عام اور ایک مرتبہ پھر الیکشن
کا بگل،کسی نئی امید پہ پھر عوام سے رجوع اور نتیجہ وہی ،میاں محمد نواز
شریف بھاری اکثریت سے ملک کے وزیر اعظم منتخب ہو گئے سارا کام اور نظام بڑی
خوش اسلوبی اور احسن طریقے سے جاری تھا کہ نجانے پڑوس میں بسنے والے
کھتریوں کو کیا سوجھی کہ یک لخت ایٹمی دھماکے کر دیے،ادھر عوامی وزیر اعظم
پر عوام کا دباﺅ بڑھا کہ منہ تو ڑ جواب دیا جائے ادھر سے سفید گنبد سے ٹیلی
فون کالوں کا تانتا بندھ گیا کہ خبر دار سوچنا بھی مت،مگر نواز شریف نے
پاکستانی قوم کی امنگوں کے مطابق وہی فیصلہ کیا جو قوم چاہتی تھی اور جو
وقت کی ضرورت تھی اور یہی شاید ان کی سب سے بڑی غلطی قرار پائی،کہ پاکستان
جیسی قوم اور ملک ایٹمی طاقت بن جائے یہ وہ کیسے بر داشت کر سکتے تھے جن کی
آنکھ میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کانٹے کی طرح کھٹکتا ہے نتیجتاً بظاہر ایک
نڈر مگر حقیقت میں گیدڑ جنرل پاکستانی قوم کے سروں پر سوار ہو کر اس ملک و
قوم کو ایک ایسی اندھی جنگ میں جھونک گیا جس میں اب تک فوجی و سول ہزاروں
کی تعداد میں اپنی جانوں کا نذرانہ دے چکے ہیں مگر اس جنگ کا پیٹ ہے کہ
بھرنے میں ہی نہیں آرہا خدا خدا کر کے اس طبلہ نواز کمانڈو سے جان چھوٹی
اور ایک منتخب جمہوری حکومت کا قیام عمل میں آیا اور پاکستان کی تاریخ میں
پہلی بار کوئی جمہوری حکومت اپنی آئینی مد ت پوری کرنے جا رہی ہے اور اپنی
طبعی عمر مکمل کرنے سے چند دن قبل عین اس وقت جب قوم ایک نئے الیکشن کی
تیاریوں میں مصروف ہے تمام سیاسی پارٹیاں اپنے تئیں ووٹروں کو لبھانے کے
لیے پرکشش مراعات اور اعلانات کر رہی ہیں کنیڈا سے کنیڈین شہرت یافتہ شیخ
الاسلام پاکستان بچانے آدھمکے ہیں،شیخ الاسلام کی دھماکے دار اور ناگہانی
انٹری سے کس کو فائدہ ہو گا اور کس کو نقصان ،کوئی بھی ذی ہوش شخص زرا سے
غو رو خوض کے بعد بڑی آسانی سے نتائج اخذ کر سکتا ہے،پاکستان پیپلز پارٹی
کے پانچ سالہ دور حکومےت کے بعد اب عوام کو اس پارٹی کے احتساب کا موقع مل
رہا ہے اور جو کچھ اس حکومت نے اپنے عوام کے ساتھ کیا ہے عوام بھی اب اس سے
سارا حساب برابر کر نے کو بے قرار ہیں،یہ پارٹی اندرون خانہ کبھی نہیں چاہے
گی کہ اس کا حشر قاف لیگ جیسا ہو،قاف لیگ اس الیکشن میں خود بخود تحلیل ہو
جائے گی جرنیلوں کے خنجر سے کاٹ چھانٹ کر بنائی گئی پارٹیوں کا حشر ایسا ہی
ہوتا ہے،اور شیخ الاسلام کی سب سے اہم اتحادی ایم کیو ایم کراچی میں نئی
حلقہ بندیوں اور ووٹر لسٹوں کی نئی تیاری کے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد
کانٹو ں پر لوٹ ری ہے کیوں کہ ایک ایک گھر کے چھ چھ سو ووٹ درج تھے،اب اگر
ان ووٹرز کی مکمل فہرستیں نادرا کی زیر نگرانی تیار کی گئی تو ایم کیوایم
کہاں جائے گی اور یہی سب سے بڑی وجہ لندن کے شہری کی نیندیں حرام کیے ہوئے
ہے،اب لے دے کہ صرف ن لیگ بچتی ہے جس کا کمبل چرانے کے نت نئے منصوبے بنتے
ہیں اور آج کے اخبارات نے بہت حد تک واضح کر دیا ہے کہ نواز شریف ایٹمی
پروگرام رول بیک ،جنرل صاحب کی مدت ملازمت میں تو سیع افغانستان کی تقسیم
اور الیکشن کمیشن کے لیے امریکہ بہادر کی شرائط مان لیں تو لانگ مارچ ملتوی
ہو سکتا ہے ساتھ ہی ساتھ الیکشن کی ضمانت بھی دی جا سکتی ہے،علامہ صاحب کی
انٹری حالات و واقعات کے تحت نہیں بلکہ مکمل طور پر پری پلان ہے اور یہ
مہمان اداکار اس ہدایت کار کے سکرپٹ کے عین مطابق عمل پیرا ہے جو اسے بتایا
اور سمجھایا گیا ہے اور اس ہدایت کار کا نام آصف علی زرداری ہے جسے الیکشن
کے التوا کی صورت میں فائدے ہی فائدے ہیں،اب اس لانگ مارچ کا مستقبل کیا ہے
اور اس سے کونسی اور کیسی تبدیلی آئے گی یہ تو دس دن بعد ہی پتہ چلے گا اگر
یہ لانگ مارچ اسلام آباد تک گیا تو اور اگر اسی طرح کے مارچوں نے ہی اگر
الیکشنز کے ہونے نہ ہونے کے فیصلے کرنے ہیں تو کل کلاں کوئی الیکشن کی حامی
جماعت اسلام آباد پہ چڑھ دوڑی تو،تاہم ایک خوش آئند بات یہ ہے کہ اب کی بار
تمام بڑی جماعتوں نے جناب شیخ کے ایجنڈے کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور اسی
نظام انتخابات کی بات کی ہے جو سسٹم پوری دنیا میں رائج ہے،اور دوسری خوش
آئند بات نواز شریف نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کر دیا ہے اللہ انہیں
اپنے اس فیصلے پر استقامت بھی نصیب کرے،،،،،،،،،،،، |