بلاول بھٹو زرداری کیا آپ میری مشکل حل کر سکتے ہیں

بلاول بھٹو زرداری ! جی آیاں نوں ،،،، PPPکے ہم نظریاتی جیالے آپ کی قیادت میں شہید ذوالفقار علی بھٹو کی تحریک کواپنی منزل تک پہنچانے کیلئے آپ اور آپ کی بہنوں کیساتھ ہیں اس لیے کہ ہم وطن عزیز اور عزیزانِ وطن سے محبت کرنے والے ذوالفقار علی بھٹو اور آپ کی والدہ محترمہ بے نظیر بھٹو سے روحانی محبت کرتے ہیں قومی قیادت میں ان شخصیات کی سچائی اور وطن دوستی کے علاوہ ہمیں دوسرا کوئی نظر نہیں آتا دوسرے لفظوں میں PPسے محبت ہمارے خون میں شامل ہے اس لیے کہ ہم جن کی اولاد ہیں وہ ہم سے زیادہ PPکے شیدائی تھے بلکہ قیادت پر قربان ہونے کیلئے اُن کے سراُن کی ہتھیلی پر تھے ۔اگر ہمارے بڑے آپ کے خاندانی بزرگوں سے بے لوث محبت کرتے تھے تو ہم بھی اُن ہی کے نقش ِقدم پر ہیں ۔نہ ہمارے والدین نے قیادت سے ذاتی مفاد کی تمنا رکھی اور نہ ہم آپ سے ایسی کوئی توقعات وابسطہ کیے ہوئے ہیں ہم صرف اور صرف آپ کے بزرگوں سے محبت کرتے ہیں اس لیے کہ وہ پاکستان اور پاکستان کی عوام سے محبت کرتے تھے ۔اُس پاکستان سے جو 1967ءسے قبل صرف آزاد پاکستان تھا ۔1967ءکے بعد اگر آزاد پاکستان کی پیشانی پر نام سجا عظیم پاکستان کا تو یہ ذوالفقار علی بھٹو شہید کا حسن کردار تھا ۔بحیثیت محب وطن پاکستان ہمارا فرض اولین ہے کہ ہم آپ سے محبت کریں اس لیے کہ آپ اُ ن ہی کا خون ہیں ۔آپ کے چہرے میں ہم آپ کے بزرگوں کو دیکھ رہے ہیں ۔آپ کی زبان سے اداہونے والے لفظوں میں وہی شان اور وہی آن ہے جو آپ کے بزرگوں کی زبان میں تھی آپ کی سوچ میں وہی روشنی ہے جو آپ کے بڑوں کی سوچ میں تھی یہ ایک حقیقت ہے لیکن اس حقیقت کے باوجود ہم سے کچھ لوگ سوال کرتے ہیں آج وہ سوال آپ سے کر رہا ہوں ۔آپ نے اپنے جلسہ عام میں شانِ بے نظیر کا انداز اپنایا ۔آپ کی آواز میں بھٹو شہید کی جھلک تھی لیکن آپ نے ایک سوال سپریم کورٹ سے کیا کہ
”کیا سپریم کورٹ کو راولپنڈی کے سڑکوں پر میری ماں کاخون نظر نہیں آیا “

یہ ایک ایسا سوال ہے جس نے ہمیں بھی اپنے مخالفین کے سامنے لاجواب کر دیا ہے بلاول جی کیا یہ بہتر نہ ہوتا کہ آپ یہ سوال اپنے والد محترم آصف علی زرداری سے کرتے آصف علی زرداری نے بھی تو کہا تھا ۔”میں بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کو جانتا ہوں وقت آنے پر بتاﺅں گا “رحمان ملک تو یہاں تک کہہ رہا تھا کہ 27دسمبر سے قبل قاتل منظرِ عام پر آجائیں گے ۔لیکن یہ سوال آپ نے آصف علی زرداری جو آپ کے والد محترم ہیں اُن سے اور رحمان ملک سے نہیں کیا سپریم کورٹ سے کر دیا ۔یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کو تختہ دار تک پہنچانے والے ڈکٹیٹربرسرِاقتدار تھا ۔قوم نے اُس کا چہرہ دیکھا دل سے آہ نکلی اور فضا میں دھواں بن کر اُڑ گیا ۔یہ طاقت تھی عوام کے دلوں سے نکلنے والی آہ کی ،کسی فرد واحد کو ہاتھ اُٹھانے کی ضرورت نہیں پڑی لیکن آپ کو یاد ہے کہ آپ کی شہید والدہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی وزارت ِعظمیٰ کے دور میں آپ کے ماموں میر مرتضیٰ کو کراچی میں سرِعام گولیوں کا نشانہ بنایا گیا لیکن آپ کی والدہ مجرموں کو باوجود اقتدارِاعلیٰ کے تختہ دار تک نہ لاسکیں آپ کو یہ بھی یاد ہوگا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو نے پاکستان آنے سے قبل تین افراد کوس اپنی شہادت سے قبل اپنا قاتل نامزد کیا تھا آپ کی والدہ سرِعام گولی کا نشانہ بنی دنیانے اُسے دیکھا لیکن آپ کے والد محترم اپنے پانچ سالہ دور اقتدار میں اُس قاتل کو باوجود جاننے کے تختہ دار تک نہ لاسکے ،بلکہ آپ کی والدہ کے نامزد قاتلوں میں ایک نامزد قاتل کو نائب وزیر اعظم بنا کر سینے سے لگالیا یہی وہ سوال ہے ہم سے ہمارے مخالفین کا جس کا ہمارے پاس کوئی جواب نہیں کیا آپ ہماری یہ مشکل حل کرسکیں گے ۔مدد اس لیے مانگ رہا ہوں کہ آپ نہ صرف میرے بلکہ میرے بچوں اور بچوں کے بچوں کے بھی قائد ہیں آپ کے باباجانی ذوالفقار علی بھٹو نے ہمیں حق اور سچائی کیلئے صدائے حق بلند کرنے والی زبان دی تھی ہمارے منہ میں آج بھی وہی زبان ہے لیکن اس زبان پر سوال کرنے والوں کیلئے جواب نہیں ہے اس لےے ہم کہہ اُٹھتے ہیں
بی بی ہم شرمندہ ہیں ،تیرے قاتل زندہ ہیں
Gul Bakhshalvi
About the Author: Gul Bakhshalvi Read More Articles by Gul Bakhshalvi: 4 Articles with 2896 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.