انتخابی نظام میں تبدیلی کی ضرورت

بلا شک و شبہ اس وقت پاکستان کا ہر محبِ وطن شہری ملک کے مو جودہ صو رت ِ حال کی وجہ سے سخت الجھن اور پر یشانی کا شکار ہے۔پو را ملک مختلف قسم کے بحرانوں میں گھرا ہو اہے۔۔جناب ڈاکٹر طا ہر ا لقادری کی آ مد اور 14جنو ری کو اسلام آباد میں لاکھوں لو گوں کے اکٹھا کرنے کے ا علان نے صورتِ حال میں مز ید سنسنی پیدا کر دی ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ آ ج ہم وہی کچھ کاٹ رہے ہیں جو پچھلے پینسٹھ سالوں میں ہم بو تے چلے آ رہے ہیں ۔کسی بھی مملکت کی بنیاد اس ملک کا سیا سی اور انتخابی نظام  ہو تا ہے۔

ہمارے ملک کا انتخابی نظام ایسی اسمبلیوں کو وجود میں لاتا ہے جو عوام کی ہر گز نما ئیندگی نہیں کر تیں بلکہ اس نظام کے تحت ایک مخصو ص استحصالی ٹو لہ اس ملک کی حکمرانی کے منا صب پر فا ئز ہو تا چلا آ رہا ہے۔وہ حسبِ ضرورت کبھی غریبوں کا ہمدرد بن کر سامنے آ تا ہے تو کبھی جمہو ریت کا علمبردار بن کر مسندِ اقتدار سنبھال لیتا ہے۔ہمارےانتخابی نظام نے جا گیر داروں، سر ما یہ داروں اور امراء کو اتنا مضبو ط بنا دیا ہے کہ ان کی مر ضی کے خلاف کوئی قانون پاس کیا جا سکتا ہے نہ انتظامیہ ان کی مر ضی کے خلاف کو ئی قدم اٹھا سکتی ہے۔ دولت کے بل بو تے پر قا ئم سیاسی اور ا نتخابی نظام نے عوام کو مجبو رِ محض اور امراءطبقہ کو مختارِ کل بنا دیا ہے۔ایک فرد جب الیکشن کو تجارت سمجھ کر بر سر ِ اقتدار آ تا ہے تو اس سے اس بات کی تو قع کیسے کی جا سکتی ہے کہ وہ ذاتی اغراض و مقا صد کے حصول اور تجارت کا منا فع سمیٹنے کی بجا ئے ملک و قوم کی مفاد میں پا لیسیاں وضع کرنے میں اپنا وقت ضا ئع کرے گا۔ہمارے مو جودہ انتخابی نظام کے تحت ار کانِ پارلیمنٹ اپنے نظر ئیے،کردار،قابلیت اور کا ر کر دگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ دولت اور اثر و رسوخ کی وجہ سے حکمران چلے آ رہے ہیں ان کے سامنے عوام خو د کو بے بس محسوس کرتے ہیں۔

واضح رہے،کہ پانی کو دودھ یا دودھ کو شہد کہنے سے پانی دودھ بن جاتا ہے نہ دودھ شہد بن سکتا ہےاسی طرح ہمارے سیاسی اور انتخابی نظام کے تحت قائم ہو نے والی حکو مت کو آ پ لاکھ بار جمہوریت،جمہو ریت پکا رتے رہیں، صرف بار بار پکارنے سے استحصالی نظام ، جمہوریت نہیں بن جاتا ، جب تک جمہوریت کی روح کے مطابق جمہو ری اصولوں پر عمل نہیں کیا جاتا۔ جمہو ریت کا ہمہ وقت پرا پیگنڈا کرنا مگر اس پر عمل سے ثابت نہ کرنا ،عوام کو آسانیاں فراہم کرنے کی بجا ئے انہیں مشکلات مین ڈالنا جمہو ریت نہیں، جمہو ریت کی نفی ہے۔ مو جودہ انتخابی نظام کے تحت منتخب ہو نے والے ارکانِ پا لیمنٹ عوام کے ساتھ کو ئی ذہنی رشتہ نہیں رکھتے۔اٹھانوے فی صد ارکانِ اسمبلی کا تعلق امراء طبقہ سے ہو تا ہے۔جن کو عوام کے مسائل سے کو ئی دلچسپی نہیں ہو تی۔

اگر ہم مو جوہ حالات کا جا ئزہ لیں تو بظاہر ایک جمہو ری حکومت ہے۔ان ذرہ غور کیجئے ! اس جمہو ری حکومت نے عوام کو کیا دیا ہے؟ بد امنی،بے روز گاری، بجلی کی لو ڈ شیڈنگ، گیس کی لود شیڈنگ،مہنگائی،کرپشن اور ذہنی انتشار، یہ ہے جمہو ری حکومت کا تحفہ۔۔سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایسا کیو ں ہے؟ کا فی غور و خوض کے بعد ہم اس نتیجہ پر پہنچتے ہیں کہ تمام خرابیوں کی جڑ ہمارا انتخابی نظام ہے۔جس کے تحت عوام کی حقیقی نما ئیند گی کرنے والے افراد اسمبلیوں تک پہنچ ہی نہہیں پاتے۔بو جہ ازیں ہم جناب طا ہرا لقادری کی لانگ مارچ اور ایم کیو ایم کا ان کا ساتھ دینا با لکل جا ئز اور پا کستان میں حقیقی جمہو ریت لا نے کے لئے ان کی کو ششو ں کو سرا ہنے پر مجبو ر ہیں۔ملک کے وسائل پر قا بض سر ما یہ دار طبقہ ان کو ششوں کے خلاف جو ہر زہ سرائی کر رہا ہے وہ در اصل اپنے اس قبضے کو بر قرار رکھنا چا ہتی ہے۔سر ما یہ دار طبقہ مو جو دہ استحصالی نظام کو ہر صورت میں قائم و دائم رکھنا چا ہتی ہے کیونکہ اسی میں ان کی بقا ہے۔

بحر حال، وقت کا تقاضا ہے کہ ایک ایسا نظام وضع کیا جائے جس کے تحت اسمبلیوں میں ایسے لو گ جائیں جو معا شرے کے تمام طبقات کی نما ئندگی کا حق ادا کر سکیں۔الیکشن میں حصہ لینے والے تمام امیدواروں کے لئے حب ا لو طنی، پا کیزہ کردار خصو صا بے داغ ما ضی کی سخت ترین شر ا ئط رکھ کر ان پر مکمل عمل کیا جائے۔ما ضی میں جن لو گوں نے قومی خزانے کو لو ٹا ہے ان کو الیکشن کے لئے نا اہل قرار دیا جائے۔ممبرانِ اسمبلی کے لئے مخصوص فنڈ، ا لاوءسنز،ملا زمتوں پر ان کا اختیار اور اسی طرح دیگر مراعات ختم کی جائیں ۔تب ہی اس ملک کی تقدیر بد لی گی۔۔۔۔۔
roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 315803 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More