گولڈ میڈلسٹ سیڑھیوں پر

23دسمبر2012 سے ہر طرف انقلاب کی باتیں ہو رہی ہیں اگرچہ انقلاب لانے کی بات بہت سے لوگوں نے کی،مگر ماسوائے چند لیڈران کے باقی تمام نے اپنا مفاد نکل جانے کے بعد انقلاب کا ذکر خیر کرناچھوڑ دیا ہے۔انقلاب لانے والے یہ بات پتا نہیں کیوں بھول جاتے ہیں کہ لوگوں کی اگر سوچ بدل دی جائے تو اس ملک کی اور خود عوام کی تقدیر ہی بدل جائے گی۔مگر کیا کریں جناب کہ یہاں کوئی کسی کی سوچ بدلنے کی بجائے اپنے مفادات کو حاصل کرنے کی اور دوسروں کو نیچا کرنے کی تگ ودو میں ہی لگے ہوئے ہیں ۔تاکہ ایسے محب وطن لوگ جو اس ملک اور عوام کی تقدیر بدلنے کی ہمت رکھتے ہیں وہ دلبرداشتہ ہو جائیں اور اُن کو کھل کرکھیلنے کا موقعہ مل سکے۔ اسکی ایک روشن مثال ابھی حالیہ میٹرک کے امتحانات کی تقریب میں جو کہ لاہور بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے زیر اہتمام منعقد ہوئی میں دیکھنے کو ملی ہے۔جس سے اندازہ ہوتاہے کہ انقلاب لانے کی بات جو بھی کرتا ہے ٹھیک ہی کرتا ہے کہ یہاں سب کو اپنی فکر ہے دوسروں کی فکر نہیں ہے اور ایسے نوجوان کو جس نے بورڈ میں دوسری پوزیشن حاصل کی ہے اس کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا ہے اسکی مثال کبھی دیکھنے کو نہیں ملی ہے؟

نوید آصف جس کا تعلق اوکاڑہ کے نواحی علاقے(Nahranwali)سے ہے نے میٹرک کے امتحانات میں لاہور بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن میں دوسری پوزیشن لی۔ایک ایسا نوجوان کا رول ماڈل قائداعظم محمد علی جناح ہیں اور وہ انکی طرح بننے کی خواہش رکھتاہو اس کے ساتھ یہ بہترین سلوک کیا گیا ہے کہ اس کو تقریب میں نشستیں نہ ہونے کی وجہ سے سیڑھیوں پر بیٹھا دیا گیا۔مجھے کہنے دیجئے ایسے ہونہار نوجوان طالب علم کے ساتھ جو اپنے گھر سے سات کلومیٹر دور سکول پیدل جا کر تعلیم حاصل کرتا رہا ہوایسے کے ساتھ ایسا سلوک کرنا چاہیے تھا؟ یہاں ایک طرف تو تعلیم حاصل کرنے کے مواقعے ہی خوش نصیب افراد کو ملتے ہیں کہ ملک کی معاشی صورت حال نے والدین کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ہوٹلوں پر چھوٹا یا بیرا یا کوئی دوسرا دھند اکرنے اُکسایا ہے تاکہ وہ اپنا پیٹ بھر سکیں اور دو وقت کی روٹی جو ہر جمہوری حکومت کے کارناموں کی وجہ سے کھانا بھی مشکل بنا دی گئی ہے آسانی سے فراہم ہو سکے۔

ہمارے وزیر اعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف صاحب اگر میرٹ پر اس معاملے کی اچھی طرح سے چھان بین کروا لیں تو اس ملک کے ہونہار بچوں کے ساتھ آئندہ کوئی ایسی گستاخی کرنے کی جرات نہیں کر سکے گا؟ اب یہاں سپریم کورٹ کے ازخود نوٹسز پر اگر معاملات درست ہونے لگے تو بہت سے لوگوں کو بے چینی ہونا شروع ہو جائے گی کہ سپریم کورٹ ہر معاملے میں انصاف کی بات کرتی ہے اور انکی من مانی کو روکا جا رہا ہے ؟ ہمارے اداروں کی کارکردگی کتنی اچھی ہے اس کا اندازہ موجودہ شاہ زیب کیس میں ہونے والی جلد پیشرفت ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر ہمارے نام نہاد سیاسی رہنما اپنے سیاسی کارندوں کو غیر قانونی کاموں میںجو ملوث ہوں کو اپنی کوشش کے باوجود بھی نہ بچائیں تو انصاف ہوتا دکھائی دیتا ہے جس سے بہت جلد ملک میں امن و امان کی صورت حال بہترہوسکتی ہے۔ محکمہ تعلیم کو بھی اس معاملے کی تحقیقات کروانی چاہیے کہ شلوار قیمض اور پشاوری چپل میں اگر کسی تقریب میں شرکت کرنا جرم ہے تو اسے شرکت سے ہی روک دینا چاہیے تھا تاکہ کسی کو اسے دیکھ کر سبکی نہ ہوسکے؟اگر واقعی نشستیں نہیں تھی تو ایک عدد کرسی کا بندوبست کیا جاسکتا تھا؟ اب یہ تو نہیں ہو سکتا تھاکہ تمام تر نشستوں پر مہمان خصوصی اور انکے وہ نمائند ے براجمان تھے جو کہ محض اپنی فوٹو اخبار کی زینت بنانے کے دلدادہ ہیں سے درخواست کی جاتی کہ جناب آپ اُٹھ جائیں اس نوجوان کو موقع دیں ؟یہاں تو حکمرانی کے لئے بھی باری مقرر ہے کہ اس بار اس کا موقعہ ہے حکومت جیسی بھی ہو کرنے دو،عوام کا بھرکس نکلنے دو،ہم پھر کسر پوری کر دیں گی؟ایک نوجوان کو بیٹھنے کا موقعہ کس نے دینا تھا؟
 

image

مجھے اس تصویر کو دیکھ کر بہت افسوس ہوا ہے اور میں اپنی قوم کے اس ہونہار سے شرمسار ہوں کہ ہمارے نا اہل اور مفاد پرست افسروں ،لیڈران کی وجہ سے اس کو یہ دن دیکھنا پڑا۔میں یہ قوی امید رکھتا ہوں کہ نوید آصف اس ہونے والی ناانصافی کو دل پر نہیں لے گا اور تن من دھن سے اس ملک کی تقدیر بہترین تعلیم حاصل کرکے بدلنے کی کوشش جس میدان میں ہو سکے گا کرے گا؟اور اپنے تمام سیاست دانوں سے یہ کہنا چاہوں گا آخر میں:
سنو! اتنا ظالم نہ کرو
چوری بازاری چھوڑ دو
ملک کی سوچو
انصاف دو،وگرنہ
عوام بغاوت کر دیں
سنو!
تم سن رہے ہو نا؟؟؟؟
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 392 Articles with 482102 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More