میں تو اسے وہیں چھوڑ آیا مگر

 بھارت کے ایک گاؤں میں دو پجاری رہتے تھے ایک گرو تھا اور ایک اس کا چیلا تھا۔ یہ دونوں برہم چاری تھے یعنی (ان کو آپ تارک الدنیا اور بالخصوص تارک العورات کہہ سکتے ہیں جو کہ صنف نازک سے دور بھاگتے ہیں )ایک دن ان دونوں کو ایک دوسری جگہ کا سفر درپیش تھا یہ دونوں ایک ساتھ نکلے اور سفر طے کرتے ہوئے منزل کی جانب راوں دواں تھے کہ راستے میں ایک ندی آئی اگرچہ اس ندی میں پانی تو کم تھا لیکن بہاؤ تیز تھا ان دونوں نے اپنا سامان سمیٹا اور ندی پار کرنے کی تیاری کرنے لگے کہ ایک عورت بھی وہاں آگئی اور اس نے ان سے درخواست کی کہ مجھے بھی ندی پار کرادی جائے۔ دونوں سوچ میں پڑ گئے کہ کیا کریں بالآخر انسانیت کے ناطے گرو نے اس عورت کو اپنے کاندھے پر اٹھایا اور ندی پار کرانے لگا اس کے چیلے کو یہ بات بہت بری لگی کہ گرو نے اپنے مسلک کے برخلاف ایک عورت کو چھو لیا لیکن گرو کے احترام میں وہ خاموش تھا۔دوسرے کنارے پر پہنچ کر گرو نے اس عورت کو اتار دیا اور پھر اپنی منزل کی جانب چلنے لگے۔کافی دیر کے بعد جبکہ وہ ندی بھی کافی پیچھے رہ گئی تھی۔ بالآخر چیلے نے گرو سے کہہ دیا کہ گرو جی آپ نے اپنے دھرم کے خلاف اس عورت کو چھوا اور اس کو کاندھے پر اٹھایا آپ نے ایسا کیوں کیا ؟گرو نے جواب دیا کہ بالک میں نے تو اس عورت کو کاندھے پر سوار کیا اور ندی پار کرنے کے بعد میں تو اسے وہیں چھوڑ آیا لیکن لگتا ہے کہ تم نے اسے ابھی تک اپنی دماغ پر سوار کیا ہوا ہے۔

یہ ایک کہانی ہے اسی طرح سولہ مارچ گزرگئی ،چیف جسٹس بحال ہوگئے اور اس تحریک کے حامیوں نے اسے وہیں چھوڑ دیا کہ اب ہمارا کام ختم ہوا اب اس پر کہیں سے کوئی بات نہیں ہوتی، اعتزاز احسن اور علی احمد کرد نے بھی تحریک کے ختم ہونے کا علان کردیا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس تحریک کے مخالفوں نے ابھی تک اسے اپنے دماغ پر سوار کیا ہوا ہے۔آپ لوگوں کا کیا خیال ہے؟
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 535 Articles with 1520414 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More