محترمہ کا قتل کیس یا سٹار پلس کا ڈرامہ ۔۔!

پاکستان پیپلز پارٹی کی چیرپرسن اور سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو 21 جون 1953 کو کراچی میں پیدا ہوئیں ،انہوں نے پرائمری تک تعلیم لیڈی جینگو نرسری سکول اور کنویٹ آف جیوز اینڈ میری کراچی سے حاصل کی بعد از او لیول امتحان 15 سال کی عمر میں کراچی گرائمر سے مکمل کرنے کے بعد اعلی تعلیم کے لئے بیرون ملک چلی گئیں ، جہاں برطانیہ اور امریکہ میں انہوں نے اپنی تعلیم مکمل کی ۔محترمہ نے 1973 میں ریڈکلف کالج ہارورڈ یونیورسٹی سے BA جبکہ 1976 میں لیڈی مارگریٹ ہال آکسفورڈ یونیورسٹی سے فارن سروس میں گریجویٹ سٹسڈی میں اعلٰی تعلیم حاصل کی ،اسی یونیورسٹی میں محترمہ کو طلبایونین کی صدر ہونے اعزاز حاصل رہا ،18 دسمبر 1987 کو محترمہ کی شادی جناب آصف علی زرداری سے ہوئی ،پھر محترمہ پہلی مرتبہ 1988 اور دوسری مرتبہ 1993 میں پاکستان کی وزیر اعظم منتخب ہوئیں اور بعد از ڈکٹیٹر نے اقتدار پر قابض ہوتے ہی محترمہ کو جلا وطن کر دیا ،پھر 18 اکتوبر 2007کو وطن واپسی پر انکے جلوس پر خود کش حملہ ہوا تاہم محترمہ اس دوران محفوظ رہیں جبکہ 27 دسمبر 2007 کو لیاقت باغ میں ہونے والے خود کش حملہ اور فائرنگ کے نتیجہ میں محترمہ شہید ہو گئیں -

محترمہ کو پاکستان ہی نہیں بلکہ بیرون ممالک کے لوگ بھی مظلوم ہی جانتے تھے،ایسی عورت جسکے باپ کو پھانسی دی گئی ہو،جس کے بھائیوں کو مار دیا گیا ہو ،جس کی پارٹی کے کارکنوں پر کوڑوں کی برسات ہوئی ہو،جسکا شوہر بھی جیل کاٹ چکا ہو،اور خود بھی جیل کی دیواروں میں قید ہوئی ہو،اور آخر میں شہید کر دی گئی ہو۔اور آج 5 سال کے عرصے کے بعد جب حکومت اپنا میعاد مکمل کرنے والی ہے ،لیکن ابھی تک بے نظیر بھٹو کے قتل کی سازش کے کسی بھی نمایاں کردار کو بے نقاب نہیں کیا گیا ،یہ نقطہ سمجھ سے بالا تر ہے کہ FIA کی موجودہ جوائینٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے دائرہ کار کو کیوں محدود کیاگیا ہے،اور اسے ان شہادتوں کے انبار کی تفتیش کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی،جو قتل کے حقیقی کرداروں تک پہنچنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں جب کہ ایسے اشارے بھی ملے ہیں کہ تفتیش کاروں نے نے سچ چھپانے کے لئے اقدامات کئے،اگرچہ یہ کیس عدالت میں زیر سماعت ہے لیکن پیپلز پارٹی نے تحقیقات کے لئے درست سمت میں کوئی پیش رفت نہیں کی ،جبکہ ایک سوال کے جواب میں محترمہ نے خود کہا کہ میری جان کو خطرہ لاحق ہے اور مجھے جنرل پرویز مشرف پر شبہ نہیں بلکہ ملوث ہونے کا یقین ہے اور میرے یقین کی بنیاد اطلاعات پر ہیں ۔اسی طرح 25 مئی2012 کو CNN کے ساتھ انٹرویو میں بلاول بھٹو نے کہا کہ مشرف نے میری ماں کو قتل کیا ہے،میں اسے زمہ دار ٹھہراتا ہوں کیوں کہ اس نے میری ماں کود ھمکی دی تھی اور کہا تھا کہ تمہاری سلامتی کا براہ راست انحصار ہمارے تعلقات اور باہمی تعاون پر ہے۔مگر تا حال پیپلز پارٹی نے محترمہ کے قتل کیس میں کسی کو بھی نامزد نہیں کیا بلکہ جناب آصف علی زرداری نے 27 دسمبر2011 کو بے نظیر کی چوتھی برسی کے موقع پر اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ ان کی حکومت بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کی سازش کرنے اور اس کا ارتکاب کرنے والوں کو قانون کے تحت سامنے لانے اور ان کو سزا دینے کا عزم کر چکے ہیں ،اور آج چونکہ پیپلز پارٹی کی حکومت کا میعاد مکمل ہونے پر ہے ۔اس لئے بی بی کے قتل کا ارتکاب کرنے والوں کو بے نقاب کرنے کا دور دور تک امکان نظر نہیں آتا،اور ممکن ہے کہ آصف علی زرداری قوم سے کیا اپنا وعدہ نہ نبھا سکیں ،اور محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل کیس کو سٹار پلس کے کسی ڈرامہ کی نہ ختم ہونے والی ایسی قسط بنا دی جائے جسے ہر سال 27 دسمبر کو شوق سے دیکھنے اور زیر بحث پر پھر سے اگلی قسط کے انتظار پر چھوڑ دیا جائے-
Usman Butt
About the Author: Usman Butt Read More Articles by Usman Butt: 6 Articles with 5755 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.