یہ کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے

ملک اس وقت تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے ،ہر کوئی اپنے مفادات کے گیت گاتا نظر آتا ہے، غریب، غریب تر اور ان کے ووٹوں سے اسمبلیوں تک پہنچنے والوں کی بے حسی عروج پر ہے ۔صنعتیں بند، ادارے کنگال ،موصولات و ترسیلات کا نظام تباہ ہو چکا ہے،کسی کو ملک کی پرواہ ہے نہ قومی حمیت کا خیال ،ہر کوئی اقتدار کے حصول کے لئے تبدیلی کے نعرہ کے ساتھ عوام الناس کے جذبات سے کھیل رہا ہے،انہی حالات میں قبل چند روز 23 دسمبر کو لاہور میں علامہ طاہر القادری ایک حادثہ کی صورت میں رونما ہوئے،بلاشبہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع تھا ،جو کسی سانحہ سے کم نہ تھا ،کہیں پھولوں کی برسات تو کہیں فتوؤں کی بوچھاڑ ہوئی تا حال نیوز چینل و اخبارات کے ساتھ ہر زبان کی زینت دیکھائی دیتا ہے کہتے سنا ہے کہ حسد انسان کی فطرت میں شامل ہے اور سوال کرنا بہادری جبکہ جواب دینا فن سمجھا جاتا ہے ،اس لئے کچھ غلط فہمیوں کا ازلہ ضروری سمجھتا ہوں کہ علامہ طاہر القادری نے 2002 کے الیکشن میں کامیابی کے بعد2004 میں استعفی دے دیا ،پھر بعض وجوہات اور بیماری میں دن بدن اضافے کی وجہ سے 2005 میں علامہ صاحب کو کینڈا شفٹ ہونا پڑا ،جہاں علاج و معالج کے ساتھ دین اسلام کا بھی خاطر خواہ کام کرتے رہے،دنیا بھر میں دین اسلام کی اشاعت اور 700 صفحات پر مشتمل دہشت گردی پر فتوؤں قابل زکر ہے ،پھر 2012 میں پاکستانی حالات کے پیش نظر علامہ صاحب نے وطن واپسی کا علان کر دیا ،عوام الناس نے خود کو داؤ پر یوں لگایا کہ زیورات،مکان ،گاڑیاں جو میسر آیا بیچ کرعلامہ صاحب کے پیغام سیاست نہیں ریاست بچاؤ کا خیر مقدم کرتے ہوئے ایک ہفتے کی رہائش کے سامان کے ساتھ علامہ صاحب کا 23 دسمبر کو عوامی استقبال کیا۔پھر علامہ صاحب نے حکومت کو کرپٹ انتخابی نظام تبدیل کرنے کیلئے 21 دن کی مہلت کے ساتھ عوام الناس کو لانگ مارچ کی کال دے دی،چونکہ سیاست نہیں ریاست بچاؤ کا نعرہ کسی ایک فرد کیلئے نہیں بلکہ پاکستانی قوم کیلئے تھا چنانچہ MQM نے قومی مفادات یا غنیمت جانتے ہوئے بھر پور حمایت کا علان کر دیا جسے دیکھتے ہی ایک انہونی اور ہوئی کہ ق لیگ سمیت پاکستان کی کئی اعلی شخصیات نے مال فے جانا اور علامہ صاحب کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کروا دی اور پھر علامہ صاحب کے کارکن پہلے ہی سے قربانی دے چکے تھے ،اب کہ علامہ صاحب نے اپنا گھر اوراپنے گھر کے زیورات کو 14 جنوری کے لانگ مارچ کی کامیابی کے حصول کیلئے بھیچنے کا ارادہ کیا جو 30 دسمبر کو عوام الناس کے سامنے سجایا گیا جو بعد ازاں دیکھتے ہی عالمی ریکاڑڈ قائم کر گیا-

60 منٹ میں 60 کروڑ سے زائد مالیت کے زیورات ،نقد اور پلاٹ کی صورت میں کارکنان نے ایک بار پھر خطیر رقم جمع کر کے وفا کا حق ادا کر دیا جو باقاعدہ پاکستان میں حقیقی تبدیلی کا آغاز نظر آتا ہے۔۔۔۔
Usman Butt
About the Author: Usman Butt Read More Articles by Usman Butt: 6 Articles with 5316 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.