عیدِ میلادالنبی ﷺ عیدِکائنات ہے

نبیِ کریم ﷺ کی پیدایش کا دن یقیناً خوشی و مسرت کا دن ہے ۔ نبیِ کریم ﷺ کی وفات کا دن یقیناً رنج و الم کا دن ہوتا اگر آپ ﷺ نےسوگ منانے کو حرام نہ قراردیا ہوتا۔ اللہ عزوجل کے مقرب بندوں کی وفات کا دن تو اُن کے لیے باعثِ مسرت و اطمینان ہوتاہے کہ عمر بھر جس رب کی عبادت و ریاضت اور فرماں برداری میں مصروف رہے آج اُس کی بارگاہ میں حاضری کا موقع مل رہا ہے۔

اللہ عزوجل نے قرآنِ حکیم میں فضل و اکرام اور رحمت و انعام کے حصول پر خوشی و مسرت کے اظہار کا صاف و صریح حکم فرمایا ہے۔ چناں چہ رب عزوجل کا ارشاد ہے کہ :
" قُلْ بِفَضْلِ اللہِ وَبِرَحْمَتِہٖ فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوۡھُوَ خَیۡرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوۡنَ ﴿۵۸﴾" (سورۂ یونس58)
تم فرماؤ اللّٰہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہئے کہ خوشی کریں وہ ان کے سب دھن دولت سے بہتر ہے ۔(کنزالایمان)

اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ دوچیزوں کے ملنے پر خوشی کرنے کا حکم فرمارہا ہے "اللہ کا فضل" اور "اس کی رحمت"۔ یعنی جب تم پر اللہ کا کوئی فضل و احسان ہوتو تم خوشیاں مناؤ اور جب کوئی رحمت نازل ہوتو مسرت کا اظہار کرو۔ لہٰذااللہ کا فضل اور اس کی رحمت کے حصول پر اس قرآنی حکم کے مطابق خوشیاں منائی جاسکتی ہیں۔ جشن برپا کیا جاسکتا ہےکہ یہ سب مال و دولت اور روپیوں پیسوں سے بدرجہا بہتر ہے۔

اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کافضل اور اس کی رحمت کیا ہے؟؟ تو اس کا جواب خود قرآنِ پاک میں اللہ تعالیٰ جل شانہٗ ہمیں اس طرح عطا فرما رہا ہے ، ملاحظہ کیجیے:
" وَمَاۤ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِینَ ﴿۱۰۷﴾ "( سورہ انبیا107)
اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لیے۔(کنزالایمان)

اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو رحمت بل کہ رحمتِ عالمین فرمایا ہے۔ پہلی آیت کریمہ جو ہم نے نقل کی اس میں رحمت کے ملنے پر خوشی منانے کا حکم ہے ۔ اب دیکھیے ، فضل اور رحمت دونوں کا ایک ساتھ ذکر خداے قدیر و جبّار جل شانہٗ نے اپنے مقد س کلام میں اس طرح کیاہے:
" وَلَوْلَا فَضْلُ اللہِ عَلَیۡکُمْ وَرَحْمَتُہٗ لَاتَّبَعْتُمُ الشَّیطٰنَ اِلَّا قَلِیلًا ﴿۸۳﴾" (سورہ نسآء 83)
اور اگر تم پر اللّٰہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو ضرور تم شیطان کے پیچھے لگ جاتے (کنزالایمان)

درج بالاموخرالذکر آیتِ کریمہ کی تفسیر میں اکثر مفسرین کرام علیہم الرحمۃ نے یہی فرمایاہے کہ اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے مراد نبیِ کریم ﷺ کی ذاتِ مقدسہ ہے۔ اللہ رب العزت جل شانٗ نے جب صاحبِ فضل و رحمت نبی کونین ﷺ کو اس دنیا میں مبعوث فرمایا تو یہاں پر کفر و شرک کا بازار گرم تھا، لوگ شیطان کی اتباع میں لگے ہوئے تھے۔ نبی کونین ﷺ نے دنیا بھر میں ایک انقلابِ عظیم برپا کیا اور اس زمین کو امن و امان اور اسلام و ایمان کا گہوراہ بنادیا ۔ سسکتی بلکتی انسانیت کو تاریکی کے عمیق غاروں سے روشنی کے اوجِ ثریا تک پہنچادیا۔ تمام لوگوں کو شیطان کی پیروی سے بچاکر ایک معبودِ حقیقی کی بارگاہ میں جھکادیا۔ یہ بات یقیناً دنیاے انسانیت کے لیے اللہ تعالیٰ کاعظیم ترین فضل اور اس کی رحمتِ عامہ ہے۔

متذکرہ بالاآیات میں پہلی آیتِ کریمہ سے یہ معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کی رحمت پر خوشی منانا چاہیے جو کہ دنیا بھر کی دولت و ثروت سے بدرجہا بہتر ہے۔ نیز دوسری اور تیسری آیتِ کریمہ سے یہ معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت نبیِ کونین ﷺ کی ذاتِ مبارکہ ہے۔ اللہ عزوجل کے پیارے محبوب نبی کریم ﷺ کی آمد دنیاے انسانیت کے لیے اللہ کا سب سے بڑا فضل اوررحمت ہے کہآپ ﷺ کے صدقے ہی رب تبارک و تعالیٰ نے دنیا کی تخلیق فرمائی بل کہ اپنی ربوبیت کو بھی ظاہر فرمایا۔ لہٰذا اس سے یہ امر بھی مترشح ہوتا ہے کہ مسلمانوں کی دوعیدیں یعنی عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ ولادتِ نبیِ کریم ﷺ کا صدقہ ہے کہ اگر آپﷺ تشریف نہ لاتے تو یہ تو مسلمانوں کو یہ عیدین تو کیا ، توحید، نماز ، روزہ ، حج ، زکوٰۃ،غرض یہ کہ کچھ بھی نہ ملتا ۔ اسی لیے اہلِ محبت کے نزدیک عیدِمیلادالنبیﷺ عیدِ کائنات کہلاتی ہے ۔

رہا معاملہ خوشی و مسرت کے اظہار کا تو ہر جائز و مستحسن اور مباح طریقے اس ضمن میں بروے کار لائے جاسکتے ہیں۔عیدمیلادالنبی ﷺ کے جشن کے لیے گھروں کو سجانا، برقی قمقموں سے چراغاں کرنا، سجاوٹ کرناوغیرہ ہرگز فضول خرچی نہیں ۔ خود اللہ تبارک و تعالیٰ نے یہ فرمایا ہے کہ فضل و رحمت ملنے پر خوشی کریں کہ یہ مال ودولت سے بڑھ کر ہے۔ اب اگر کوئی یہ کہے کہ یہ سب فضول خرچی ہے تو گویا وہ اللہ کے فضل اوراس کی رحمت ملنے پر خوشی منانے والی متذکرہ بالاآیت کا انکار کررہا ہے۔

یادرہے کہ نبیِ کریم ﷺ کی ولادتِ طیبہ پر پوری کائنات اور تمام عالم نے خوشی و مسرت کا اظہار کیا تھا اگر اس دن کوئی ناخوش تھا اور جس کے چہرے پر رنج و غم طاری تھا تو وہ صرف ابلیسِ لعین ہی تھا۔ فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہے کہ ہمیں کس کی پیروی کرنا ہے ؟

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں اپنے پیارے نبیﷺ کے سچے غلاموں میں قبول فرمائے اور ان کی پاکیزہ سنتوں پر عمل کرنے والابنائے ۔ نیز ہمیں جادۂ حق پر قائم و دائم رکھے (آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وصحبہ وبارک وسلم)
Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi
About the Author: Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi Read More Articles by Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi: 409 Articles with 646928 views

Dr.Muhammed Husain Mushahid Razvi

Date of Birth 01/06/1979
Diploma in Education M.A. UGC-NET + Ph.D. Topic of Ph.D
"Mufti e A
.. View More