بھارتی فوج کی لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں

تحریر: کامران رانا

گذشتہ روز میڈیا میں خبر آئی کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج نے پاکستانی فوج کے دو بہادر جوانوں کو شہید کردیا ہے۔ بھارتی فوج کی ایسی اشتعال انگیز حرکتیں، چھیڑ خانی یا مہم جوئی بعید از قیاس نہیں کیونکہ ماضی میں بھی بھارتی فوج نے ایسی حرکات اکثر و بیشترکی ہیں ۔ایک جانب بھارتی اور پاکستانی میڈیا عوام کو یہ باور کروا نے میں ایڑی چوٹی کا زور لگا تارہا ہے کہ دونوں اطراف کے عوام ایک سے دوسرے محبت کرتے ہیں اور یہ کہ انہوں نے ہمیشہ چاہا ہے دونوں ملکوں کے درمیان جنگ نہ ہو، بہت لڑ لیا اب دونوں امن چاہتے ہیں۔ گذشتہ چند سال سے پاکستان اور ہندوستان کے ذرائع ابلاغ امن کی آشا کا راگ الاپتے رہے ہیں ۔ کرکٹ میچ ، دورے،مذاکرات اورچٹکلے اور ترانوں اور گانوں کے مقابلے اور اشتہارات کی بھرمار لیکن ان تمام تر کوششوں کے باوجود بھارتی فوج کی سوچ بدلی نہ بھارت کے ا ندر پاکستان کیخلاف نفرت ختم ہوئی ،کیونکہ بھارتی سیاسست دانوں اور فوج کی وہی پرانی سوچ ہے جو بال ٹھا کرے جیسے انتہا پسند رکھتے تھے اور یہ وہی سوچ ہے جسکا اظہار 1971ءاور اس سے قبل بھارتی سورماﺅ ں نے کیا تھا۔ ان کا مقصدصرف یہی ہے کہ پاکستانی قوم مستقبل میں بھارت کے کسی بھی طرح کے حملے ،کارروائی یا منصوبہ کے خلاف جوابی اقدام کا سوچ بھی نہ سکے۔ کرکٹ میچ میں شکست کھانے کے بعد بھارتی فوج کو بھی تکلیف ہوئی ہوگی انکی اس شرمندگی کو دیکھیں تو بھارتی میڈیا کے پر انے پراپیگنڈہ بازوں اور ان کے جنگجووں کی کرکٹ میچ میں ہار کے بعد خفت مٹانے کی ذہنیت کے خطوط اور بھی واضح ہوجاتے ہیں۔

پاکستان کے خلاف بھارتی پر اپیگنڈہ اور پاکستانی میڈیا کاجواب دیکھ کر لگتا ہے دونوں طرف کے نشریاتی ادارے اپنااپنا فرض خوش اسلوبی سے انجام دے رہے ہیں، لیکن اس نفسیاتی جنگ سے فائدہ یانقصان کس کو ہو گا اس کا تعین دونوں ممالک کے اندر موجود زیرک دماغوں کی صلاحیت اور سوال و جواب کی سمت کرے گی ۔ پاکستان کےخلاف بھارت کی ظاہری اور خفیہ جنگ کا ایک ہی مقصد رہا ہے کہ اس ملک کب اور کس طرح سے کوکمزور کرنا ہے، تاکہ علاقے کے دوسرے ممالک پر اس کی گرفت ہو سکے۔ آج پاکستان کی طرف سے اس جارحیت کا ہر سطح پر مناسب جواب نہ دیا گیاتو بھار ت کشمیر اور دیگر ریاستوں کے اندر جاری بغاوتوں کے گرداب سے نکلنے کے لئے آئندہ بھی پاکستان کی طرف سے گولہ باری یا دراندازی کاالزام لگاکر کسی چھوٹی موٹی جھڑپ کاڈرامہ بھی کرسکتا ہے، تاکہ لوگوں کی توجہ اندرونی مسائل سے مبذول ہو کر پاکستان کی طرف ہوجائے ۔بنیا تو تھا ہی بد طینت اب اس کے ساتھ مغربی ذرائع ابلاغ نے بھی پاکستان کو دنیا میں ناکام ریاست اور افواج پاکستان کو بدنام کرنے کی ٹھان رکھی ہے۔ یہ ممالک دنیا کو یقین دلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے کہ بھارت ایک امن پسند، جمہوریت کا علمبردار اور سیکولر(غیر مذہبی) اور غیر متعصب ملک ہے اور وہاں مسلمان اور دیگر مذہبی اقلیتیں خوش و خرم معمول کے مطابق زندگی گزار رہی ہیں۔ ان کا مرکزی ہدف پاکستان کے عوام کے قلب و دماغ میں نظریہ پاکستان کےخلاف جذبات پیدا کرنا اور اقتصادی،معاشرتی مسائل کا شکار قوم اورناکام ریاست کے طور پرپیش کرنا ہے۔

ملک کی اندرونی صورتحال کے تناظر میں پاکستان کو بھارت کے ساتھ نیا محاذ نہیں کھولناچاہیے، خاص کر اس موقع جبکہ بھارت پاکستان کے تعلقات مثبت سمت میںچلتے رہے ہوں۔اسکے لیے ہماری جانب سے میڈیا پر جوابی حملے کی بجائے اس بات پر زور جا ری رکھا جائے کہ اس واقع کی تحقیقا ت اقوام متحدہ سے کروائی جائیں۔لیکن اگر ایسا نہ ہوسکے تو میڈیا پر بھارت کے اس مکروہ چہرے کو دنیا کے سامنے لایا جائے جس کووہ الفاظ کے پیچھے چھپانا چاہتاہے۔اخبارات میںاداریوں اور مضامین اورنشریاتی اداروں کے توسط سے کچھ ایسے پہلووں کو اجاگرکیا جائے تو بھارت کے غبارے سے ہوانکل جائے گی۔ بھارت کے اندرعورتوں کی عزتوں کے لٹیرے بسوں میں دنددناتے پھرتے ہیں لیکن پولیس کو اسکی خبر تک نہیں ہوتی ۔ بھارت کے اندر غریب اور امیر کے درمیان فرق اتنا بڑھ چکا ہے کہ غریب، غریب ترہوتاچلاجارہاہے۔ اس کی مختلف ریاستوں میںخونی بغاوتیں جنم لے چکی ہیں اور ان سے توجہ ہٹانے کےلئے بھارتی سوچ بھارت میں مذہبی، سیاسی،معاشرتی، یاطبقاتی تقسیم در تقسیم ہوتی چلی جارہی ہے، دلیت ، سکھ عیسائی، مسلمان اقلیت پر ہندو اکثریت نے مظالم کی انتہا کردی ہے۔ کشمیر سمیت مختلف ریاستوں میں بھارتی فوجیوں کے خلاف نفرت بڑھتی چلی جار ہی ہے ۔ فوج کے مختلف طبقوں کے درمیان اقتصادی اور میسر آسائشوں کی تفریق کابیان ۔ افغانستان میں بھارتی ایجنٹ جو کچھ کررہے ہیں وہ امریکہ کے حق میں نہیں بلکہ دہشت گردوں کے حق میں ہے۔ ”چانکیوں" کے مشورے مان کر روس تباہ ہو تھاا اب دیکھیں افغانستان میں کس کی باری آتی ہے ۔ سوات اور کوئٹہ کے دیگر علاقوں میں دہشت گردی کے پیچھے کارفرما چھپا ہاتھ بھارتی خفیہ اداروں کا ہی ہو سکتاہے ۔

بھارتی نشرو اشاعت کے ادارے تواتر سے پاکستانی قوم کی رگوں میں زہرانڈھیلتے رہے ہیں تاکہ پاکستانی عوام کے دلوں میں اس کے لئے تائید و حمایت کے جذبات بیدار کیے جا سکیں۔ بھارتی میڈیاکی نفسیاتی چالوں کے ایک نہیں کئی رخ ہیں، اسکا بنیادی مقصد پاکستانی افواج کواشتعال دلا کراس کے نتیجہ میں ہونے والی غلطیوں سے فائدہ اُٹھا کر دنیا کو بتانا ہے کہ یہ ملک دنیا کے لئے دہشت گردی کا منبہ ہے۔ بھارت کی نفسیاتی جنگ کابنیادی اصول پاکستان کی سا لمیت کو نقصان پہنچانا، دنیا میں اسے تنہا کرنا اور اس کی معیشت کوکمزور کرکے اپنے مفادات حاصل کرنا ہے۔آزادی کے دن سے لیکر آج تک بھارت کی جانب سے پراپیگنڈہ بازوں نے پاکستان کو کسی نہ کسی مسئلے میں اُلجھائے رکھا ہے۔ ان کی سیماب طبےعت آج بھی کسی نئی مہم کے لئے بیتاب نظر آتی ہے جس کے اثر میں وہ پاکستان کے خلاف کوئی نہ کوئی سرگرمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔افسوس کہ نظریہ پاکستان کیخلاف یہی کام پاکستان میں آج کچھ سیاست دانوں نے سنبھال لیاہے، جو قائد اعظم کو اپنی متنازعہ سیاست میں گھسیٹنے سے باز نہیں آتے۔
Anwar Parween
About the Author: Anwar Parween Read More Articles by Anwar Parween: 59 Articles with 40232 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.