طاہر القادری ایک نظر میں

ڈاکٹر طاہر القادری عرف عبدالشکور قادری کو رائل کینڈین مانیٹرنگ پولیس نے پانچ فروری کو کینیڈا میں طلب کرلیا جہاں پر ان سے سیاسی پناہ کا حلف توڑنے پر وضاحت لی جائیگی کینڈین قانون کے مطابق کینیڈا میں سیاسی پناہ لینے والاشخص اس ملک میںواپس نہیں جاسکتاجہاں اس کی جان کو خطرہ ہو ڈاکٹر طاہر القادری نے 2008 ء میں عبدالشکور قادری کے نام سے کینیڈا میں سیاسی پناہ مانگی اور کہا تھا کہ انہیں لشکر جھنگوی سپاہ صحابہ اور طالبان کی طرف سے خطرہ ہے اکتوبر2009 ء کو کینڈین حکومت نے ان کا کیس منظور کرلیااور چھ ماہ قبل انہیں کینڈا کی شہریت اور پاسپورٹ دے دیا گیااس کے علاوہ ڈاکٹر طاہر القادری مختلف امراض کی مد میں ویلفیئر فنڈز بھی کینڈین حکومت سے لیتے رہے-جس کیلئے انہوں نے تین رکنی وکلاء پینل تشکیل دیدیا ہے جو کینڈین عدالت میں ان کادفاع کرینگے-

فریدالدین قادری کے ہاں19 فروری 1951 ء کو پنجاب کے قبیلے سیال میں جنم دینے والے ڈاکٹر طاہر القادری کا تعلق جھنگ سے ہے انہیں چار سال کی عمر میںوہاں پر داخل کیا گیا تھا ان کے ادارے کی ویب سائٹ پر دئیے معلومات کے مطابق اس کے بعد مدرسہ العلوم الشریعہ مدینہ میں انہوں نے تعلیم حاصل کی تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے وہاں پر کتنی تعلیم حاصل کی تاہم یہاں تک بتایا گیا کہ دسویں تک ان کے والد نے انہیں تعلیم دی البتہ مذہبی تعلیم کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں دی گئی ڈاکٹر طاہر القادری نے 19سال کی عمر میں پنجاب یونیورسٹی سے گریجویشن کی ڈگری لی1972 میں ایم اے اسلامیات پنجاب یونیورسٹی سے کیا جبکہ 1974 ء میں ایل ایل بی کی ڈگری لی اور1978 ء تک جھنگ میں بحیثیت وکیل بھی کام کیا بعدازاں انہیں پنجاب یونیورسٹی میں بحیثیت لیکچرر نوکری مل گئی اور انہوں نے وکالت چھوڑ دی اسلامک لاء میں پی ایچ ڈی کے دعویدارڈاکٹر طاہر القادری کی اپنی ویب سائٹ پر اس حوالے سے کوئی معلومات نہیں دی گئی کہ پی ایچ ڈی کی ڈگری انہیں کب اور کہاں ملی-

ڈاکٹر طاہر القادری نے اکتوبر 1981 ء میں منہاج القرآن قائم کیا جس کیلئے کئی ہزار ایکڑ زمین لی گئی تاہم اس کی تعمیر کیلئے فنڈنگ کہاں سے ملی یہ سوال کسی کے پاس نہیں ادارہ منہاج کے جھنڈے کا رنگ بھارتی جھنڈے کی طرح ہے تاہم اس میں صرف تبدیلی بھارت کے جھنڈے کے درمیان چکرا کا نشان ہے جو کہ ادارہ منہاج کے جھنڈے میں نہیں- 25 مئی 1989 ء کو انہوں نے پاکستان عوامی تحریک کے نام سے سیاسی تحریک کا آغاز کیااور 1990 ء کے انتخابات میں حصہ لیا لیکن بدقسمتی سے انہیں کوئی سیٹ نہیں ملی- 1991 ء تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کیساتھ معاہدہ کیا - 20 اکتوبر 2002 ء کو ہونیوالے انتخابات میں پچیس ہزار ووٹوں سے ڈاکٹر طاہر القادری قومی اسمبلی پہنچ گئے ان کے حریف پانچ ہزار کے ووٹوں سے رہ گئے 29 نومبر 2004 ء کو انہوں نے یہ کہہ کر قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفی دیا کہ حکومت ناکام ہے اور اس بارے میں ڈاکٹر طاہر القادری نے 41 صفحات پر مشتمل استعفی بھجوا دیا جس میں استعفی دینے کی وجوہات بھی بیان کی گئی مارچ 2012 ء میں برطانیہ کے رائل ایئرفورس سے ریٹائرڈ ہونیوالے جوئل ایس اے ہائیورڈکو سٹریٹجک پالیسی ایڈوائزر کی حیثیت سے لیا یہودی نسل کے جوئل ایس اے ہائیورڈ 1964 ء میں نیوزی لینڈ میں پیدا ہوئے تھے جوئل ایس اے ہائیورڈ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مسلمان ہوئے ہیں ڈاکٹر طاہر القادری اپنے خواب سنانے کے حوالے سے بہت مشہور ہیں جن میں ان کا دعوی تھا کہ امام ابو حنیفہ ان کے خواب میں آئے - ڈاکٹر طاہر القادری کی تبلیغی زندگی کی ابتداء میاں محمد شریف کے اتفاق مسجد سے شروع ہوئی اور ایک مرتبہ میاںمحمد نواز شریف انہیں کندھا دیکر غار حرا لے گئے تھے بعد ازاںڈاکٹر طاہر القادری نے کہا تھا کہ ایک کشمیری فرشتہ انہیں لے گئے تھے- ڈاکٹر طاہر القادری کے بارے میں بھارتی تنظیم correct islamic faith foundation نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جن میں ان کی ذات کے حوالے سے مختلف باتیں لکھی ہیں جن میں ان کے بچپن میں عیسائی مشنری میں تعلیم حاصل کرنے کے حوالے بھی موجود ہیں تاہم رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ اگرڈاکٹر طاہر القادری سیاست سے دو ر رہتے تو بہتر تھا اور ان کی صحت کیلئے دعاء بھی کی گئی ہیں -

ڈاکٹر طاہر القادری نے لانگ مارچ کرکے جہاں ملک کے اندر اپنی حیثیت منوا لی وہیں پر ملک میں دھرنے کی ایک نئی سیاست کا آغاز بھی کردیا ہے کچھ لوگ انہیں کینڈین انقلاب کا نام دیتے ہیں اور حکومت سے معاہدہ ہونے کے بعد انہیں مبارکباد بھی دی جارہی ہیں کہ معاہدے کے بعد ملک میں کرپشن ختم ہوگئی ہے مہنگائی ختم ہوگئی ہے اور یزید کی حکومت بھی ختم ہوگئی ہے اور اب اس ملک میں دودھ اورشہد کی نہریں بہنا شروع ہو جائینگی جس سے اس ملک میں رہنے والے غریب غرباء عیاشی کرسکیں گے جبکہ ہمارے کچھ ساتھی ڈاکٹر طاہر القادری سے سوال کرنا چاہتے ہیں کہ ڈرون حملوں میں شہید ہونیوالے بے گناہوں کا خون کس کے سر پر ہے اور ڈرون حملوں کی مذمت کرنے میں کیا رکائوٹ ہے جامعہ حفصہ کی بچیوں کی مظلومانہ شہادت کی مذمت اب تک انہوں نے کیوں نہیں کی کراچی میں صرف ایک سال 2012 میں مرنے والے تقریبا2200 بے گناہوں کا تذکرہ انہوں نے دھرنے کے دوران کیوں نہیں کیا ڈاکٹر طاہر القادری نے پاکستان میں امریکی دراندازی کی مذمت کیوں نہیں کی چور جرنیلوں کے احتساب کا نعرہ انہوں نے کیوں نہیں لگایا سابق صدر مشرف کی حمایت کرنے پر قوم سے معافی کیوں نہیں مانگی ابھی تک انہوں نے اپنے اثاثوں کا حساب قوم کو نہیں دیا کہ کرائے کی موٹر سائیکل سے بلٹ پروف کنٹینر اور پجارو کا سفر انہوں نے کس طرح مکمل کیا ) شائد ان کی یہ روداد ہم جیسوں کے کام آئے( اسی طرح شہادت حسین کی راہ میں نکلنے والے ڈاکٹر طاہر القادری نے بم اور بلٹ پروف کنٹینر میں رہائش کیوں اختیار کی اور کیا حضرت امام حسین نے قافلے والوں سے الگ کنٹینر میں قیام کیا تھا -
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 637 Articles with 499227 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More