ماہ ربیع اؤل شریف کی مبارک
سماعتیں اپنے تابندہ انوار سے ھر دو عالم کو منور فرما رھی ہیں۔۔۔۔ساکنان
فرش و عرش محو ثناء ستائیش ہیں۔اطراف و اکناف میں درودو صلوہ کی گونج نغمہ
ریز ھے۔کائنات کا ذرہ ذرہ پتہ پتہ قطرہ قطرہ گوشہ گوشہ اپی آغوش میں ہزارہ
تجلیات محو رقص ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کے جمال محمدی کااندازہ ان قدسیوں سےپوچھیے کہ روضہ اقدس پرایک مرتبہ
حاضری دینے کے بعددوبارہ باری نہیں آتی۔۔۔
الله تعالٰی نے آپ کی ذات گرامی کو روشنی کا مینار بنایا۔جب دنیا جہالت کے
اندھیروں میں ڈوبی تھی اخلاقی قدریں دم توڑ رھی تھی۔۔تمدن و تہذیب کا کوئ
ضابطہ نہ تھا۔ تو اس تاریکی میں اختر برج رسالت آپ نے صحن عالم میں قدم
رکھا۔۔۔۔
چندلمحوں کے لئےاگر ھم خود کو لیں جائے۔جہاں تاریکیوں کے سوا کچھ نہ
تھا۔انسانی کردار مفلوج ھو کر رہ گیاتھا۔چاروں اطراف کو وحشت بر بریت کے
طوفان نے اپنی لپیٹ میں یوں دبائے رکھا تھا۔جیسے نزع کی آخری ہچکی پاس و نا
امیدی کے بادل برسائے عالم پر محیط تھے۔۔۔۔پھر وہ آفتاب عالمتاب طلوع
ھوا۔۔جسکی تابندگی سے شب کی سیاھی نور سحر میں تبدیل ھو گئ۔ظلموستم کی جگہ
رحم وھمدردی اور عدل وانصاف نے لیں لی۔۔۔۔
مدینہ میں ایک لاکھ چوبیس ہزار یا اس سے زیادہ بھی ھو۔۔[والله عالامو]ان کی
زندگی کے بارے میں ھمارے زھنوں میں زیادہ پتہ نا ھو لیکن حضرت محمد وہ ھستی
ھے جن کے بارے میں صفحات تاریخ میں ھی نہیں بلکہ لاکھوں انسانی ذھنوں یں
محفوظ ھیں۔۔۔۔۔
حضرت محمد کی ذات حسن ذات کا پیکر ھے الله تعالٰی نے حضرت محمد کو بے مثل و
بے نظیر بنا دیا۔۔۔۔۔۔۔ |