مذہب کے نام پر قتل و غارت کیوں؟

جب خالق کائنات ،کائنات کی تمام مخلوقات کو بے حساب نوازتا اور جینے کا حق دیتا ہے تو پھر انسان کیوں قتل و غارت گری کرتا ہے ؟اگر کوئی مذہب یا فرقہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اتنا اعلیٰ و افضل ہوتاکہ صرف اُسی کو حق حکمرانی اور جینے کا حق حاصل ہوتا تو پھر اُسے (اللہ تعالیٰ کو)کیا مشکل تھی کہ کائنات کی باقی مخلوقات کو اس مذہب ےا فرقے کے تابع کردیتا ؟مسلمان کا ایمان ہے اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی طاقت کائنات میں موجود ایک ذرے پربھی قدرت نہیں رکھتی۔اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری اور محبوب نبی حضرت محمدکورحمت اللعالمین بنا کربھیجا یعنی صرف مسلمانوں یاصرف انسانوں کے لیے نہیں بلکہ ساری وپوری کائنات اور تمام زمانوں کی تما م مخلوقات کے لیے رحمت بنایا۔جب مسلمان کا ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی ساری کائنا ت کا خالق و رازق ہے یعنی کوئی اُس(اللہ)کا کلمہ پڑھے یا نہ پڑھے ،اُس کی وحدانیت کومانے یانہ مانے ،کوئی اُس صاحب قدرت ہستی کا نام لے یا نہ لے وہ سب کو بے حساب عطاکرتااور جینے کا حق دیتا ہے۔ یعنی ساری قدرت اور طاقت کا ما لک ہونے کے باوجود اپنے منکروں پر بھی نرمی کرتا ہے ۔اگر ایسا نہ ہوتا تو کائنات میں صرف وہی لوگ زندہ رہتے جو اُس (اللہ)کا نام لیتے ،کلمہ پڑھتے،احکامات مانتے اور عبادت گزارہوتے۔لیکن ایسا نہیں ہے اُسے(اللہ تعالیٰ) اپنی ساری مخلوقات سے بے پناہ محبت ہے ، سب سے زیادہ انسان سے محبت ہے اورمیرا ایمان ہے کہ انسانوں میںاللہ تعالیٰ کے سب سے قریب مسلمان ہیں۔افسوس کہ آج مسلمان فرقوں میں تقسیم ہوچکے ہیں اور صد افسوس کہ ایک دوسرے کو ناحق قتل کررہے ہیں۔سُنی،شیعہ ،وہابی ،دیوبندی سب فرقوں کے سب علماءاور اہل علم افراد،اللہ،اللہ کے رسول اور قرآن مجید پر ایمان رکھتے ہیں کوئی انکار نہیں کرتا تو پھر اتنی شدت پسندی کہاں سے آئی ؟ہم ایک دوسرے کوصرف اس لیے قتل کردیتے ہیں کہ وہ ہمارے فرقے کے نظریات وعقائد کو پوری طرح تسلیم نہیں کرتا ؟میں عالم دین نہیں لیکن ایک مسلمان ضرور ہوں میری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ آخر کیوں مسلمان ،مسلمان کو قتل کرتے ہیں؟حالات و واقعات تو ثابت کرتے ہیں کہ ہم مذہب یا فرقے کی خاطر کسی کوقتل نہیں کرتے بلکہ اپنے ذاتی ایجنڈے اور مفادات کومحفوظ کرنے کی غرض یعنی حوس دنیامیں قتل وغارت گری کرتے ہیں،جس میں بہت زیادہ حدتک غیروں کے مفادات شامل ہیں۔اور اگرہمیں اپنے عقائد و نظریات اتنے ہی عزیز ہیں کہ ہم ساری دنےا کو اُن کے تابع کرنا چاہتے ہیں توپھرقتل و غارت گری کی بجائے کیوں ہم اپنے عقیدے کو سچا اور اچھا ثابت کرنے کے لیے اچھے اعمال نہیں کرتے؟افسوس کہ ہم دین کے نام پر مسجد و مدرسے اور گلیاںتوسجاتے ہیں لیکن اپنی زندگیاں نہیں سجاتے جبکہ اللہ تعالیٰ نے دین تو زندگی سجانے کے لیے عطا کیا ہے۔جس نبی کریم کی ولادت کے موقع پر مسلمان خوشیاں مناتے ہوئے گلیاں سجانے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش میں کڑی محنت اور لاکھوں روپے خرچ کرتے ہیں انہیں ہی کے حکم اورسنت مبارکہ کواپناتے ہوئے اپنے آپ کو پورا،پورااسلام میں کیوں داخل نہیں کرتے؟ایک دوسرے سے محبت کیوں نہیں کرتے؟مسلمان غور کریں ہم جس گلی کو سجانے پر لاکھ دو لاکھ روپے خرچ کرتے ہیںاگر اُسی گلی میں کسی بیوہ غریب،یامسکین کے بچے بھوکے،نگے راہ گئے تو کیا روز آخر اللہ کے رسول ہم سے خوش ہوجائےں گے؟میرے کہنے کا ہرگزیہ مطلب نہیں ہمیں سرکاردوعالم حضرت محمد کی ولادت کی خوشی نہیں منانی چاہیے ۔ہمیں ضرور خوشی منانی چاہیے لیکن اُسی طرح سے جس طرح اللہ اور اللہ کا رسول ہم سے راضی ہوجائے۔خیر میراآج کاموضوع ہے کہ مذہب کے نام پر قتل و غارت گری کیوں کی جاتی ہے؟جب نبی کریم نے اپنے اُوپر پتھربرسانے والوں کے حق میں بدعاکی بجائے دعا فرمائی ہے تو پھر ہمیں کیا حق پہنچتا ہے کہ ہم کسی کو صرف اس لیے قتل کردیں کہ وہ دین کو ہمارے عقیدے کے مطابق نہیں مانتا؟جہاں تک میں سمجھ پایاہوں وہاں تک تودین میری اور آپ کی مرضی یا عقیدے کا نام نہیں ہے۔دین احکام الٰہی ہے۔دین اسلام تومیرے اور آپ کے خالق و رازق نے اپنے بندوں کی زندگی کو آسا ن اور آخرت میں انعامات سے نوازنے کے لیے عطا کیاہے ناکہ دین کے نام پر قتل و غارت گری کرنے کے لیے،دین تو ایک دوسرے کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کا درس دیتا ہے ۔دین توانسانی رشتوں کی قدریں اُجاگر کرتا ہے ۔دین مساوات اوربھائی چارے کا درس دیتا ہے۔دین تو انسانوں کو ایک دوسرے سے جوڑتا ہے۔دین تو امن و سلامتی اور صلح جوئی کابہتر ین نمونہ پیش کرتا ہے۔اگر یوں کہا جائے کہ دین وہ واحد ضابطہ حیات ہے جو انسان کو صحیح معنوںمیںانسان بناتا ہے تو زیادہ بہتر ہوگا۔دین تو بدلہ لینے پر معاف کردینے کو پسند کرتا ہے تاکہ فساد نہ پھیلے۔جب دین اسلام قتل و غارت گری کو پسند نہیں کرتا توپھر اسلام کے پیروکار کس طرح کسی کو ناحق قتل کرسکتے ہیں ؟
Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 514124 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.