از:حضرت علامہ محمدشاکرعلی نوری
صاحب(امیرسنی دعوت اسلامی،ممبئی )
میرے سرکار صلی اللہ علیہ وسلم!اللہ عزوجل نے آپ کو رؤف ورحیم بنا کر بھیجا۔
میرے آقا( صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم)!آپ کوہم سے اتنی محبت ہے کہ وقتِ
ولادت آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) سجدے میں تشریف لے گئے اور ہم سیہ کاروں کی
بخشش کی دعا فرمائی۔ آپ ہم کو اتنا چاہتے ہیں کہ ہماری بخشش کے لیے پوری
پوری رات آپ نے گریہ وزاری میں گزار دی۔ لیکن افسوس! ہم اپنی راتیں غفلتوں
اور گناہوں میں گزاردیتے ہےں اورہمےں ا س کاذرہ برابربھی احساس تک نہےں
ہوتا۔ آپ کی رحمت ہی کا صدقہ ہے کہ آج بسیار نافرمانیوں کے باوجود اللہ
عزوجل ہماری شکلیں نہیں بدلتا، آسمان سے پتھر نہیں برساتااورکوئی عذاب نہیں
اتارتاجوانبیاے سابقین کی امتوں پران کی نافرمانیوں کی وجہ سے نازل ہوتاتھا۔
ہمارے زوال اور تباہی کا سبب سواے اس کے اور کیا ہے کہ ہم نے دنیا کی محبت
کو دل میں بسا لیا اور حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کی شمع آج ہمارے
سینوں میں کما حقہ روشن نہیں رہ گئی ہے۔ جب تک ہماراآپ سے قرب تھا، آپ کی
یاد ہماری زندگی تھی، آپ کا ذکر ہمارے لیے سامانِ زیست تھا، آپ کا تصور
ہمارا سرمایہ تھااور ماں باپ بیوی بچے اور ساری کائنات سے زیادہ آپ ہم کو
عزیز تھے ،اس وقت تک ہم کامیاب تھے۔ لیکن جوں جوں یہ چراغ بجھنے لگاہے نکبت
وپستی نے ہمیں آلیا ہے ۔المیہ یہ ہے کہ اب امت مسلمہ کے سینوں سے اس عقیدت
ومحبت کے چراغ کو گل کرنے کی دانستہ طورپرکوشش کی جارہی ہے ۔مختلف ذرائع سے
ایسے اسباب مہیاکیے جارہے ہیں کہ مسلمانوں کے دلوں سے لاشعوری طور پر ہمارے
پیارے مدنی آقاصلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کاچراغ گل ہوجائے اورہم مزیدپستی
کی گہری کھائیوں میں گرجائیں۔
میرے سرکار( صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم)!آپ نے جسے چاہا اپنی الفت کا جام
بھر بھر کے پلایا۔ پیارے آقاصلی اللہ علیہ وسلم !ہم بھی سائل ہیں،ہمیں بھی
اپنی نظروں سے، اپنے کرم سے اور اپنے جود وسخاسے جام محبت پلا کر سرشار
فرما دیں:
سرشار مجھے فرما اک جام لبالب سے
تاحشر رہے ساقی آباد یہ مے خانہ
جس کو یہ جامِ محبت ملا وہ کیا سے کیا ہوگیا؟ ذرہ تھا آفتاب بن گیا، بے ہنر
تھا باکمال بن گیا، لوگوں کی آنکھوں کا تارہ ہی نہیں بلکہ مولا کی نظر میں
بھی پیارا بن گیا۔ ہم بھول گئے کہ کائنات کی ہر شئی آپ (صلی اللہ علیہ وسلم
)کی محبت میں گرفتار ہے بلکہ خود خالق کائنات بھی آپ سے محبت فرماتا ہے، آپ
ہی کے لیے تو یہ کائنات سجائی گئی، آپ ہی کے آنے کا مژدہ سارے رسولوں نے
سنایا:
ع رسل انہیں کا تو مژدہ سنانے آئے ہیں
یارسول اللہ !پھر آپ کی آمد کا مہینہ آرہا ہے، گلیاں روشن ہوں گی، خوشیاں
منائی جائیں گی، جھنڈے لہرائے جائیں گے، قمقمے لگائے جائیں گے۔ یقینا چاند
کو چاندنی، سورج کو روشنی، تاروں کو تابندگی یہ سب آپ ہی کے نور سے ہے۔ ہم
چاہتے ہیں کہ ہم اپنی بساط کے مطابق آپ کی آمد کی خوشی میں علاقے روشن
کریں، گھر روشن کریں اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی عرض کرتے رہیں کہ:
چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے
مرا دل بھی چمکادے چمکانے والے
سرکار! ہمارے تاریک دل کو اپنی محبت کے نور سے روشن فرما دیجیے تاکہ
قرارملے، سکون ملے اور دارین کی عزت بھی ملے۔ ہمیں اپنے قرب کی دولت
عطافرمادیجیے اور اپنی محبت میں ایسا گمادیجیے کہ ہم بے خودہوجائیں۔ع
ایسا گمادے ان کی وِلا میں خدا ہمیں
ڈھونڈھا کریں پر اپنی خبر کو خبر نہ ہو |