یہ راگ سب جھوٹے ہیں۔۔۔؟

چھ تا سولہ جنوری کے دس روز میں کشمیر کی لائن آف کنٹرول پر بھارت کے لانس نائک ہیمراج اور لانس نائیک سدھاکر سنگھ اور پاکستان کے لانس نائیک اسلم، حوالدار محی الدین اور لانس نائیک اشرف مارے گئے۔ یہ پانچوں تو اپنے اپنے وطن کے کام آگئے مگر ان کی قربانی چالاک کارپوریٹ پولٹیکل سیکٹر کے کام آئی،دہلی اجتماعی ریپ کیس کے بعد فارغ بیٹھے بھارتی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو ریٹنگ کا ایک نیا پہاڑ میسر آگیا۔ ٹی وی سکرین اور اخباری صفحے سے نکلنے والی تپش کی گرماہٹ نے بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی ہمنوا ذیلی تنظیموں کے لیے ایک اور نیا کام پیدا کردیا اور اس کے توڑ کے لئے منموہن حکومت نے بھی ”چلو تم ادھر کو ہوا ہو جدھر کی،، کا فلسفہ اپنا لیا ۔ِپاکستانی نشریاتی فضاءتو اسلام آباد کے قادری انقلاب کی مرغن نشریاتی غذا سے بھری پڑی تھی لہٰذا اس نے لائن آف کنٹرول کی جھڑپوں کو سائڈ ڈش کے طور پر برتا۔ حتیٰ کہ حافظ محمد سعید سے منسوب اس بیان کو بھی بھارتی میڈیا میں ہی جگہ مل سکی کہ جو بھی کسی بھارتی فوجی کا سر کاٹ کر سرحد پار لائے گا پانچ لاکھ روپے انعام پائےگا،بھارتیہ جنتا پارٹی کی رہنما سشما سوراج کی یہ جوابی غزل بھی پاکستانی میڈیا کے لیے چٹخارہ نہ پیدا کرسکی کہ اگر لانس نائیک ہمراج کا سر سرحد پار سے واپس نہیں آتا تو حکومت کو چاہیے کہ وہ دس پاکستانیوں کے سر کاٹ کر لائے، انڈین ہاکی لیگ میں شرکت کے متمنی نو پاکستانی کھلاڑیوں سے منتظمین نے معذرت کرکے ان کی واپسی کی سیٹیں کروادیں کیونکہ شیو سینا سمیت کئی تنظیموں نے ان کے خلاف مظاہرے شروع کردئیے تھے،حقےقت یہ ہے کہ بھارت سے پاکستان کے ہاتھوں شکست پہ شکست برداشت نہیں ہو رہی،بھارتی لوگ،میڈیا پاکستان کو دہشتگرد قرار دیتے نہیں تھکتا،مظلوموں کی آزادی کےلئے لڑنے والی لشکرطیبہ کو دہشگرد قرار دینے والے شیو سینا کی کارروائیوں کو بھول جاتے ہیں،تاریخ گواہ ہے کہ ہمیشہ بھارتی فوج نے سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی،حالیہ جارحیت پر جب پاکستانی فوج نے منہ توڑ جواب دیا تو شور برپا کردیا،بھارتی شور الٹا چور کوتوال کو ڈانٹنے کے مترادف ہے، یہ حقیقت ہے کہ بھارت پاکستان کا دشمن ہے اور دشمن ہی رہے گا،گولے پھینکنے والوں کو پھول پیش نہیں کیے جاتے،یہ امن کی آشا،یہ نرم ویزا پالیسی اور یہ آزاد تجارت کے راگ سب جھوٹے اور بے معنی ہیں۔
Azhar Thiraj
About the Author: Azhar Thiraj Read More Articles by Azhar Thiraj: 77 Articles with 68389 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.