سیاست کا فن

ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں خواتین کل آبادی کا تقریباً52% اورمرد48% ہے اس سروے کے بعد تو پاکستان میں خواتین اکثریت میں آگئی اورمرد حضرات اقلیت میں ماہرین سیاست کے مطابق قومی وصوبائی اسمبلی کے انتخابات میں وہی امیدوار کامیابی حاصل کرتا ہے جس کو خواتین کی حمایت حاصل ہو،خواتین جس امیدوار کو نیک،ہمدرداوراپنا نمائندہ نامزد کردے یقینی طورپر وہ ہی امیدوار کامیابی کا سہرا اپنے سرسجاتاہے۔

آخر خواتین کس طرح انتخابات میں اپنا کردار اداکرتی ہے؟شہری حلقوں میں ہمیشہ ہی ٹرن آﺅٹ1/3فیصد سے بھی کم رہتا ہے کیونکہ شہری بابو الیکشن والے دن ٹیلی ویژن ،فیس بک ،Twitter ،ایس ایم ایسکے ذرائعے انتخابات کا تجزیہ کرنا تو پسند کرتا ہے لیکن خود ووٹ کاسٹ کرنا پسند نہیں کرتا ۔ہاں!اگر اس کی بیوی حکم دے تو وہ ضرور ووٹ کاسٹ کرنے جاتا ہے۔اب ظاہری بات ووٹ اسی امیدوار کاہوگا، جس کوبیوی کی حمایت حاصل ہوگی ۔اگر خاوند اپنی برادری،محلہ،دوستوں کی بات سنتا تووہ پھر اپنی بیوی کے حکم کے بغیر ہی ووٹ ڈالنے چلا جاتا۔

شاید اسی لیے ہرامیدوار اپنی کمپین، جلسہ،کارنر میٹنگ تو مرد حضرات سے کرتا ہے مگر اپنی پالیسیاں خواتین کے متعلق پیش کرتا نظر آتا ہے۔امیدواروں کا سب سے بڑا جھوٹ یہ ہوتا ہے کہ منتخب ہونے کے بعد آپ کے محلہ ،گلی میں سوئی گیس لگوادوگا۔پارک بنادوگا ،یوٹیلٹی سٹور بنادوگا،خواتین کیلئے اسپیشل ٹرانسپورٹ کا انتظام ہوگا۔بچیوں کیلئے سلائی سکول بنادوگا۔سول ہسپتال میں بہترین زچہ بچہ کی سہولتیں میسر ہونگی ۔ خواتین کے حقوق کیلئے ایوان میں بل پیش کرونگا۔مگر بعد میں چاہے5سال کبھی ایوان میں بات کرنے کی ہمت بھی پیدا نہ کرسکئے اور5سال دیگر ممبر ساتھیوں کے مسائل سنتے سنتے گزاردے۔کیونکہ اپنے حلقہ کے مسائل تواس وقت نصیب ہونگے جب کبھی ممبر صاحب حلقہ کا ہنگامی دورہ کرے گا۔

قارئین مجھے امید ہی نہیں یقین ہے کہ آپ سب دختر سیالکوٹ سابقہ انفارمشین منسٹر ڈاکٹر فردوش عاشق اعوان سے واقف ہونگے۔جس کی پارٹی قیادت وپالیسی سے ممکن ہے75%سے زیادہ پاکستانی مطمین نہ ہومگران کے حلقہNA111کی عوام کے75%سے زیادہ ووٹر ان کی کارکردگی پرنہ صرف فخر کرتے ہونگے بلکہ اپنے آپ پربھی فخر کرتے ہونگے کہ انہوں نے حلقہ کی سیاست کو تبدیل کرکے اپنے حلقہ کو سیالکوٹ کے بہترین حلقوں میں شمار کروایا؟ دختر سیالکوٹ نے اپنے حلقہ کے تمام گاﺅں،دیہات،قصبوں ،محلوں،بازاروں ،گلیوں میں سوئی گیس کے کنکشن منظور کروائے ۔ جہاںعام حالات میں آئندہ 20سال تک گیس کا آنا خواب سے کم نہیں تھا۔اہل حلقہ پہلے مہنگیLPGخرید کر اپنی روزمرہ کی ضروریات پوری کرتے تھے یاقیمتی لکڑی کو جلا کر جو بیشتر اوقات حادثات کی وجہ بنتی رہی ہے۔تحصیل ڈسکہ اور سمبڑیال ضلع سیالکوٹ کی دواہم تحصیلوں میں شامل ہوتی ہے اورتحصیل سمبڑیال میں اپنی مدد آپ کے تحت قائم ڈرائی پورٹ ٹرسٹ اورسیالکوٹ ائیرپورٹ پوری دنیا میں مشہور ہے جبکہ دوسری طرف کوبے چک کو دنیا میں کیا پاکستان میں کوئی نہیں جانتا تھا۔مگروہاں پر دختر سیالکوٹ نے سیالکوٹ کا دوسرا پاسپورٹ آفس قائم کرکے اسے ضلع سیالکوٹ میں مشور کردیا ہے۔پاسپورٹ آفس کے قیام سے گوندل،مراکیوال ، بجوات اورسیالکوٹ کی عوام کو بہت فوائد حاصل ہوئے ۔عمرہ وحج پر جانے والے خوش نصیبوں کوبھی ایجنٹ فیس کے بغیر پاسپورٹ میسر آجاتا ہے۔جبکہ مسلم لیگ کا گھر ہونے کے باوجود تحصیل ڈسکہ ، سمبڑیال، پسرور میں تاحال کوئی پاسپورٹ آفس کا منصوبہ زیر غور نظر نہیں آتا۔قیام توابھی بہت دور ہے۔

پی پی حکومت پرروزانہ7ارب روپے کی کرپشن ہونے کے باوجود حلقہNA111کی عوام ابھی بھی دختر سیالکوٹ ڈاکٹر فردوش عاشق اعوان پرفخر کرتی ہے۔اورووٹر کے رحجان کو دیکھتے ہوئے ابھی تک کوئی قدآور شخصیت ان کے مقابلے میںالیکشن لڑنے کو تیار نظر نہیں آرہی۔ابھی تک پاکستان تحریک انصاف ،مسلم لیگ۔ن۔،مسلم لیگ قائداعظم ودیگر جماعتوں کے پاس صوبائی اسمبلی کیلئے امیدواروں کی ایک لمبی لسٹ موجود ہے مگر قومی اسمبلی کیلئے کوئی امیدوار میدان میں نظر نہیں آرہا۔

عوامی رائے کے مطابق تمام سیاست دانوں کو چاہیے کہ وہ دختر سیالکوٹ سے لیکچرلے اوران کو اپنا استاد بنالے تاکہ ان کو پتہ لگ سکے کہ ووٹرکو خوش رکھنے کیلئے کیا کیا کرنا پڑتا ہے ووٹر صرف بریانی ،جلیبیاں ، چائے اورجوس سے نہیں خریدے جاسکتے وہ اپنے حلقہ کی ترقی کا جذبہ بھی اپنے دل میں رکھتے ہیں۔
Zeeshan Ansari
About the Author: Zeeshan Ansari Read More Articles by Zeeshan Ansari: 79 Articles with 81393 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.