تحریر :۔فیض الرحمن اکا زئی
خیبر پختون کا یہ علاقہ جو کہ خود کسی زمانے میں صوبہ ہوا کرتا تھا۔
جیسے1901 میں صوبہ سرحد کا حصہ بنایا گیا۔ اور ہزارہ کے کئی علاقوں کو
پنجاب میں شامل کر دیا گیا۔ جیسے اٹک، ٹیکسلا، راوالپنڈی۔ ہزارہ بہت زرخیز
علاقہ ہے ۔ یہاں کے پہاڑ معدنیات سے بھرے ہوئے ہیں۔ آب و ہوا بہت اچھی
ہے۔ہزارہ کی زمین بہت زرخیز ہے۔یہاں پانی بڑی مقدار میں ہے یہاں کا لٹریسی
ریٹ 97% ہے۔جیسا کہ اس علاقے کی زمین زرخیز ہے اسی طرح لیڈر بھی یہاں بہت
ہیں۔ جو اپنے ذا تی مفادات کے لئے قو می مفادات کو بیچ دیتے ہیں۔ ہزا رہ کے
لو گو ں کی خوا ہش توکا فی عر صے سے تھی کہ ہزا رہ صو بہ بنے لیکن اس خوا
ہش کی شدت اُس وقت بڑی جب صو بہ سر حد کا نا م تبدیل ہو کر خیبر پختو نخوا
ہ رکھا گیا ،گو کہ اس نا م کی تبدیلی کے لئے بڑی جدو جہد ہو ئی ،بڑی قر با
نیا ں دی گئیں یہ نا م حا صل کرنے کیلئے ۔لیکن نا م کی تبدیلی کے سا تھ ہزا
رہ کے عوا م کی خوا ہش میں بھی شدت آ ئی اور انہو ں نے صو بہ ہزا رہ کے حصو
ل کے لئے تحریک کا آغا ز کیا جس کے ابتدا ءہی میں کئی معصو م جا نو ں کا
نذرانہ دیا گیا ۔اس میں کئی شدید زخمی ہو ئے اور کئی عمر بھر کے لئے معذوری
کا شکا ر ہو ئے ۔ہزا رہ کی آ باد ی کا 83%فیصد پختو ن عوا م پر مشتمل ہے
جسے جدو ن ،تنو لی ،سوا تی ،اکا ز ئی ،حسن زئی ،مندا خیل ،مشوا نی وغیرہ شا
مل ہیں اور یقینا ا،پختونو ں کو نا م کی تبدیلی سے بڑی خو شی ہو ئی لیکن
ہزا رہ کمیو نٹی کا بچہ بچہ چا ہے وہ پشتو بو لے ،ہندکو بو لے ،گو جری یا
پہا ڑی زبا ن بو لے ،ہر ایک کی خوا ہش ہے کہ ہزا رہ صو بہ بنے ،اس کا مطلب
ہر گز یہ نہیں ہے کہ وہا ں کی عوا م پختو ن دشمنی میں یا نا م کی تبدیلی کی
و جہ سے صو بے کی خوا ہش کا اظہار کر رہے ہیں بلکہ ہزا رہ میں رہا ئش پزیر
لو گو ں کی محرو میو ں کی وجہ سے وہا ں کے لو گ ہزا رہ صو بہ بنے میں اپنے
جا ئز حقو ق کی تکمیل سمجھتے ہیں ۔جیسے کہ میں پہلے اس با ت کا ذکر کر چکا
ہو ں کہ ہزا رہ کے پہا ڑ قدرتی معدنیا ت سے بھرے ہو ئے ہیں ۔ہزا رہ کی آ
مدنی کی بڑی تعدادصو بہ پختو ں خوا ہ کے دیگر اضلا ع میں خر چ ہو تی ہے اور
ہزا رہ کے مقا می لو گ اللہ کی ہزا رہ میں دی ہو ئی نعمتو ں سے ہمیشہ محرو
می کا شکا ر رہے ہیں اور پھر یہ لو گ اپنے بچو ں کا پیٹ پا لنے کے لئے ملک
کے بڑے بڑے شہرو ں کا رخ کر تے ہیں جیسے کرا چی ،لا ہو ر ،پنڈی ،فیصل آ باد
وغیرہ اگر ہزا رہ سے با ہر کے لو گو ں کو ہزا رہ میں نو کریا ں نہ دی جا
ئیں اور وہا ں کے مقا می لو گو ں کو رو زگار کے موا قع فرا ہم کیئے جا ئیں
تو وہا ں کے مقا می ہزا رہ وا ل عوا م کو ملک کے دوسرے شہرو ں میں جا نے کی
ضرورت نہیںپڑے گی ۔مزید یہ کہ یہ لو گ اپنے علا قو ں میں رہ کر بہتر کا م
کر کے اس علا قے کو مزید تر قی دے سکتے ہیں یہا ں پر دو سرے اضلا ع سے آ نے
وا لے لو گ اُس دلچسپی سے کا م نہیں کر تے جسے کہ وہا ں کے مقا می لو گ
کریں گے لیکن بدبختی سے ہر زما نہ میں کچھ لو گ ایسے پیدا ہوا کر تے ہیں کہ
وہ اللہ کی مخلو ق کو اپنے طا بع رکھنا چا ہتے ہیں حا لا نکہ وہ لو گ یہ با
ت جا نتے ہیں کہ ہمیشہ نا تو وہ زندہ رہیں گے اور اقتدار میں رہیں گے ۔ایک
بڑے عر صے کے بعد عوا می نیشنل پار ٹی کو اقتدار ملا اِن کی کا وشو ں سے صو
بہ سر حد سے نا م تبدیل ہو کر خیبر پختو نخوا ہ رکھا گیا ،کیا ہی اچھا ہو
تاکہ عوا می نیشنل پار ٹی کے قا ئدین ہزا رہ کی عوا م کی خوا ہشا ت کا
احترا م کر تے ہو ئے صو بہ ہزا رہ کے بنانے میں یہا ں کی عوا م کی معا ونت
کر تے نہ کہ اِن کی خوا ہشا ت کی مخا لفت کر تے ،عوا می نیشنل پار ٹی کے قا
ئدین بھی جا نتے ہیں کہ ہزا رہ کی آ باد ی اکثریتی پختو نو ں کی ہے ۔عوا می
نیشنل پار ٹی خو د کو پختونو ں کی وا حد نمائندہ جما عت کہلوا تی ہے اور ان
کا کہنا ہے کہ ہم پختو نو ں کے مفا دا ت کی جنگ لڑ رہے ہیں ،بلو چستا ن میں
پختو ن صو بہ بنا نے کی با ت تو کر تے ہیں جو کہ دو سرو ں کے ہا تھ میں ہے
لیکن خیبر پختو نخوا ہ میں ان کی پا لیسی اس کے بر عکس ہے ،یہا ں یہ صو بے
ہزا رہ کے قیا م کی شدید مخا لفت کر تے ہیں اب یہ کہ ہزا رہ صو بہ تو انشا
ءاللہ بن کر رہے گا کیو نکہ جس قو م کے بچہ بچہ کا ایک ہی نعرہ صو بہ ہزا
رہ ہو اُسے بنے سے کو ئی نہیں رو ک سکتا لیکن اس با ت کی کو ئی گا ر نٹی
نہیں کہ عوا می نیشنل پارٹی کو دو با رہ اقتدار نصیب ہو ۔کیا ہی اچھا ہو تا
کہ عوا می نیشنل پار ٹی کے عما ئدین جا تے جا تے ہزا رہ صو بہ کے قیا م کا
اعلا ن کر تے ہو ئے صو بہ بنانے کی مخا لفت سے دستبردار ہو جا تے ۔صو بہ
ہزا رہ جب بھی بنے کا پختو ن کا ہی ہو گا ۔ |