انسانیت کی تذلیل

میری نظرمیں انسانیت کی تذلیل کرنا ایسے ہی ہے جیسے کہ ناحق قتل کردینا۔آج ہمارے معاشرے میں بہت سے ایسے معاملات چل رہے ہیں جو انسانیت کی تذلیل کرتے ہیں ۔خاص طور پرسودخوری۔سود کو اسلام میں بہت زیادہ نا پسندکرکے حرام قراردیا گیا ہے ۔قرآن کریم میں سودخوروں کے بارے میں ارشاد ہے ۔جولوگ سود کھاتے ہیں وہ (قبروں )سے اس طرح (حواس باختہ )اٹھیں گے جیسے کسی کو جن نے لیپٹ کر دیوانہ بنا دیا ہو۔یہ اس لیے کہ وہ کہتے ہیں کہ سودا بیچنا بھی تو (نفع کے لحاظ سے)ویسا ہی ہے جیسے سود (لینا)حالانکہ تجارت کو اﷲ تعالیٰ نے حلال کیا ہے اورسود کو حرام( قراردیا ہے)۔تو جس شخص کے پاس اﷲ کی نصیحت پہنچی اوروہ (سود لینے سے)باز آگیا تو جو پہلے ہوچکا وہ اس کا اور (قیامت میں )اس کا معاملہ اﷲ کے سپرد ۔اور جو پھر لینے لگا تو ایسے لوگ دوزخی ہیں اور ہمیشہ دوزخ میں (جلتے)رہیں گے ۔سورۃ البقرہ:۲۷۵ ‘‘ سود کمانے والا دنیا کی دولت کمانے میں اس قدر مصروف رہتا ہے کہ اُسے خود اپنی خبر نہیں رہتی ۔مجھے تو لگتا ہے کہ ایسے لوگ اپنے آپ کوبھی انسان نہیں سمجھتے اور اگر اپنے آپ کو نہیں سمجھتے تو پھر دوسروں کو کس طرح انسان مانییں گے ؟سود پر رقم لینے والے کا حال یہ ہوجاتا ہے کہ اُسے ساری زندگی سود ادا کرنے میں گزارنی پڑتی ہے لیکن نہ تو سود ادا ہوتا ہے اور نہ ہی قرض، سود خور اُس کے گھرجاکر نہ صرف اُسے بلکہ اُس کے ماں ،باپ،بہن ،بھائیوں اور بیوی ،بچوں کی بھی تذلیل کرتا ہے۔ اس طرح انسانیت کی تذلیل ہوتی ہے جو اﷲ تعالیٰ کو سخت نہ پسند ہے ۔اﷲ تعالیٰ نے انسان کو پوری کائنات کی مخلوقات سے بہتر پیدا فرمایا ہے ۔اﷲ تعالیٰ نے ہر قوم میں اس کی اصلاح کی خاطر اپنے پیغمبر بھیجے اورآخر میں سب پیغمبروں کے سردار حضرت محمدؐکو ساری کائنات کے لیے رحمت بنا کر ہماری اصلاح کے لیے بھیجا۔اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم میں وہ علم عطا فرمایا ہے جس کے ذریعے انسان اﷲ تعالیٰ کا قرب حاصل کرتا ہے ۔اور اﷲ تعالیٰ کے محبوب نبی ؐ نے اپنی ساری زندگی عمل کر کے واضح کردیا کہ اﷲ تعالیٰ کے حکم کے بغیر ایک سانس لینا بھی غفلت میں شامل ہے۔کتنے دکھ کی بات ہے کہ ہم خود کو سرکار دوعالم ؐ کے اُمتی کہتے ہیں لیکن قدم قدم پر جھوٹ بولتے ہیں ۔مسلمان اہل ایمان کی بجائے کفار کو اپنا عزیز رکھتے ہیں ۔بے گناہوں کو ناحق قتل کرتے ہیں ۔سود کا، کاربار کھلے عام کرتے ہیں۔حق کی گواہی دینے سے ڈرتے ہیں۔حرام مال کماتے ہیں۔خود اعلیٰ اور دوسروں کو حقیر سمجھتے ہیں۔الغرض کہ ہروہ کام کرتے ہیں جن سے اﷲ تعالیٰ اور اﷲ تعالیٰ کے محبوب نبی حضرت محمد ؐ نے سختی سے منع فرمایا ہے ۔اور اُس انسان کی تذلیل کرتے ہیں جس کو اﷲ تعالیٰ کے حکم سے فرشتوں نے سجدہ کیا اور جس نے اﷲ تعالیٰ کاحکم نہ مانا اور سرکشی کی وہ مردود ،ا بلیس اور شیطان کے نام سے جانا جاتا ہے۔آپ کو نہیں لگتا کہ ابلیس نے اﷲ تعالیٰ کا حکم نہ مان کر انسان کی تذلیل کی ہوگی جو اﷲ پاک کو پسند نہ آئی اور وہ بارگاہ الٰہی سے ددھکاراگیا ؟اگر ایساہے تو پھر ہم دوسروں کو حقیر جان کر اورانسانیت کی تذلیل کرکے اپنے آپ کومسلمان یاکم از کم انسان کیوں سمجھتے ہیں؟
Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 513957 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.