شادی شدہ ۔۔۔اور ۔۔۔ شادی زدہ۔۔۔

قدیر کو شادی شدہ ہونے کا شوق ہی نہیں بلکہ جنون تھا۔۔۔ اُس کا ایمان تھا کہ جنت میں داخل ہونے کے لیئے شادی شدہ ہونا اس قدر لازم ہے جس قدر دہشت گردی کے ڈر سے رحمان ملک کا موبائل فون سروس کا بند کردینافرض عین کی حیثیت رکھتا ہے۔اُس کی یہ منطق میری سمجھ میں اُس وقت آئی جب وہ کنوارے پن سے نکل کر شادی شدہ سے ہوتا ہوا شادی زدہ کی منزل طے کر چکا تھا۔۔۔ اُس نے اپنے ایک تازہ بیان میں فرمایا ہے کہ شادی شدہ انسان کو اُس کے گناہوں کی آدھی سزا شادی شدہ ہونے اور آدھی سزا شادی زدہ ہونے پر مل جاتی ہے اس لیئے اُسے بغیر کسی حساب کتاب کے جنت میں داخلے کا ٹکٹ مل جاتا ہے۔شادی شدہ دور ابتدائی دور ہوتا ہے اور اُس کے بعد ایک لمبا عرصہ یعنی جب تک ہے جاں ۔۔۔ شادی زدہ انسان کی حیثیت سے زندگی گذارنا پڑتی ہے۔قدیر اب ایسی ہی زندگی بسر کر رہا ہے جس پر اُسے بہت ناز ہے۔وہ کہتا ہے کہ شادی زدہ آدمی جتنا زیادہ دکھی ہو گا اُتنا ہی زیادہ نیک ہو گا کیوں کہ اُسے نہ صرف اُس کے ہر دکھ کے بدلے میں دس نیکیاں ملتی ہیں بلکہ دس گناہ بھی معاف ہو جاتے ہیں۔اس لیئے شادی سے بڑھ کر کوئی عبادت نہیں ہے۔قدیر تو شادی سے اس قدر متاثر ہے کہ وہ اپنے اوپر کسی بھی قسم کا احسان کرنے والے کو شادی کی دعائیں دیتا ہے۔بلکہ وہ تو اس کار خیر کے لیئے اور اپنی دلی تسکین کے لیئے غیر شادی شدہ لوگوں کی شادیاں کروانے میں بھی اپنی ساری کی ساری توانائی صرف کردیتا ہے۔اُس کا موقف ہے کہ وہ ایسا کر کے جنت میں اپنے داخلے کو یقینی بنا رہا ہے۔۔۔ شروع شروع میں تو ایک دو شادیاں اتفاق سے اُس سے سر زد ہو گئی تھیں لیکن جب اُسے اپنے مقصد میں کامیابی ملتی ہوئی نظر آئی تو اُس نے باقاعدہ طور پر اس کو پیشے کے طور پر اپنا لیا۔وہ اپنے اس پیشے سے اس قدر مطعمن ہے کہ اپنے بے روزگار دوستوں ےاروں کو بھی اس کام کا مشورہ دیتا ہے۔وہ کہتا کہ کام ایسا کیا جائے جس سے دنیا اور آخرت دونوں سنور جائیں۔ آخرت تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے البتہ اُس کی دنیا سنورتی اور بگڑتی رہتی ہے۔جب اتفاق سے کوئی اچھا رشتہ کرا دیتا ہے تو دہاڑی اچھی لگ جاتی ہے ورنہ آئے روز اُس کے ڈسے ہوئے شادی زدہ لوگ اُسے کوستے رہتے ہیں۔اب تو اُس نے باقاعدہ طور اپنا آفس بھی بنا لیا ہے اور اپنے آفس کے دروازے پر ایک بڑا سا بینر بھی لکھوا کر لگا دیا ہے جس پر لکھا ہے۔ ۔۔ عبدالقدیر رشتوں والا۔۔۔ہر قسم کے اچھے برے رشتوں پر قادر ۔ یہ اُس کا موٹو ہے۔۔۔

اُس کے آفس میں اکثر لوگوں کا رش لگا رہتا ہے ۔ دس میں سے ایک آدمی ایسا ہوتا ہے جو شادی کروانے کے چکر میں آیا ہوتا ہے جبکہ باقی نو آدمی اُس سے لڑنے جھگڑنے کے لیئے آئے ہوتے ہیں۔۔۔ اب تو اُس نے اپنے کاروبار کی تشہیر بھی کرتا شروع کر دی ہے ۔ اس مقصد کے لیئے اُس کا ملک کی ایک معروف ایڈورٹائزنگ کمپنی سے معاہدہ بھی ہو چکا ہے جو رکشوں کے پیچھے اشتہار لگانے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی۔

یہ اشتہارات کی ہی بدولت ہے کہ اُ س کا کاروبار دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کر رہا ہے۔۔۔ کنوارے پن سے شادی شدہ اور شادی زدہ کرنے کے ساتھ ساتھ اب اُن نے طلاقیں کروانے کا کام بھی شروع کر دیا ہے۔
Ahmad Raza
About the Author: Ahmad Raza Read More Articles by Ahmad Raza: 96 Articles with 100505 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.