کراچی کوپاکستان کی تایخ میں
عبرت کا نشان بنانے میں یہاں کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور عوامی حلقوں میں
اپنا زبردستی مینڈیٹ منوانے والے لوگ شامل ہیں یہاں لوگوں کا کوئی پرسانِ
حال نہیں لوگ ہر سو ہمیں روتے اور بلگتے لوگ دیکھائی دیئے ہیں ایسالگتا ہے
کہ یہاں جمہوریت اور امن وامان کانام ونشا ن نہیں لیکن اس بے گانے شہر میں
تمام لوگ ایسے نہیں تھے یہاں ایسے حالات پیدا کیے گئے ہیں تاکہ سونا اگلنے
والے شہر کو لاوارث سمجھ کرحکومت اور اسٹیبلشمنٹ یہاں سے اپنا رجحان ہٹالے
اور بیرونی قوتیں اسی لمحے اسے ٹیک اور کرلیںاور شہر قائدؒ کو نیویورک اور
سنگاپورکے سانچے میں ڈھال سکیں ان تمام منصوبوں کی کسی اور ملک میں نہیں
بلکہ کہ خود پاکستان میں موجود ایک سیاسی جماعت اور حکمراں جماعت کی ملی
جلی منصوبہ بندی سے ممکن کی جاری ہے لیکن یہ عناصر شاید پاکستان کے غیور
عوام اور فوج کے عزم و حوصلوں سے ناآشناں ہیں یہ لوگ صرف ملک دشمنی کو جنم
دے رہے ہیں چونکہ پہلے بھی ان میں سے ایک جماعت ملک دشمنی کی سازش کر چکی
ہے جس کا ثبوت اس جماعت کے لیڈر نے خود ہمارے دشمن ملک انڈیا جا کر وہاں
ایک تقریر میں کر دیا تھاہم سوچتے ہیں کہ کیا یہاں کی عوام کبھی بیدار نہیں
ہوگی یا پھر کیا یہ شہر قائدؒ دوبارہ روشنیوں کا شہر بن پائے گا شاید تب تک
نہیں جب تک یہاں ایسے حکمراں موجود ہیں جو کھاتے یہاں کا ہیں اور غلامی
غیروں کی کرتے ہیں ایسے احسان فراموش انسانوں کوخدا غرق کرے یہ کبھی کسی
ملک کے نہیں ہوئے ہیں بلکہ خود اپنے ملک کو اندر ہی اندر کھوکھلا کر رہے
ہیں اور سب سے زیادہ انکی درندگی کا شکار یہاں کی نوجوان نسل ہوئی ہے یہ
لوگ کراچی میں قتل و غارت اور نفسہ نفسی پھیلارہے ہیں مستقبل سے مایوس
نوجوان طبقہ چند پیسوں کی لالچ میں ان کے بہکاوے میں آچکے ہیں اوراپنے
انجام سے بے خبر اندھیری راہ پر چل رہے ہیں جس کی شاید کوئی منزل نہیں یا
پھر شاید یہ راستہ قبر کی تاریخی کو لے جا تا ہے کیا کراچی کے عوام لاشعوری
کے اندھے کنویں میں ڈوبتے چلے جائینگے کیا کوئی انھیں اس اندھیرے سے نکالنے
کا بیڑا نہیں اٹھائے گا آخرکیوں ؟ اس شہر نے ہر زبان کے لوگوں کو رہنے کھا
نے پینے کی وہ تمام سہولتیں دیں جو ایک ماں اپنی اولاد کو دیتی ہے اسی لیے
لوگ کراچی کو ماں کے نام سے تشبہیہ دیتے ہیں۔ میری ان خود غرض لوگوں سے
گزارش ہے جو اپنے آپ کو عوامی خیر خواہ سمجھتے ہیں کہ خدارا ہمارے اس شہرسے
اپنا ناپاک سایہ دور رکھیں تاکہ ہم اپنی مرضی سے زندگی گزر بسر کر سکیں اور
یہ عوامی خیر خواہ ڈریں اس قوم کے بیدار ہونے سے کیونکہ شعورپسند کی
لاشعوری اور قانون پسند کی لا قانونیت کسی حدبندی کی محتاج نہیں ہوتی، اس
کی زد میں وہ خود بھی آسکتے ہیں لہذا خبردار باز رہیں ملک توڑنے کی سازشوں
سے اور اپنے ناپاک وجود کو یہاں سے دور لے جائیں۔
پاکستان ذندہ باد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پاکستان پائندہ باد |