پاکستان کے موجودہ سیاسی ،معاشی
اور معاشرتی حالات کو دیکھتے ہوئے اس میں تبدیلی کی اشد ضرورت ہے کیونکہ
یہاں کے حالات کے پس منظر میں وہ آئین اور قانون ہے جو کہ یہاں کے عوام پر
انگریز کی طرف سے مسلط کیا گیا تھا میں یہاں آئین پاکستان کی بات نہیں کر
رہا یہاں بات ہو رہی ہے برٹش اندیاایکٹ 1935کی کیونکہ اسی برٹش انڈیا ایکٹ
کو کسی نہ کسی صورت تروڑ مروڑ کر آئین کا حصہ بنایا گیاہے جس کی وجہ سے
تبدیلی کا وہ خواب پورا نہ ہو سکا جو یہاں کے عوام ہمیشہ سے دیکھتے آئے ہیں
اسی نظام کی وجہ سے آج پاکستان کے حالات جوں کے توں ہے ان حالات کو دیکھتے
ہوئے پاکستان کی تعمیر نو کرنے کی ضرورت ہے جس کے لئے مخب وطن قیادت کا
ہونا بہت ہی ضروری ہے پاکستان میں اقتدار میں رہنے والی بڑی پارٹیوں جن میں
پاکستان پیپلز پارٹی ،مسلم لیگ (ن) (ق) جماعت اسلامی اور وہ جماعتیں جو کہ
کسی نہ کسی دور میں اقتدار میں رہی ہیں ان کی تعمیر وطن کی کوششوں کو اگر
دیکھا جائے تو نتیجہ صفر نظر آرہا ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ لوگوں کو پتا ہونے
کے باوجود کے یہ پارٹیاں ان کے مسائل کا حل نکالنے میں ہمیشہ ناکام ہوتی
ہیں کیوں ان کو بار بار موقع فراہم کرتے ہیں اس کی بڑی وجہ یہاں کا پرانا
اور بوسیدہ سسٹم ہے جو دیکھنے میں تو جمہوریت کی طرح ہے مگر اس کے اثرات
کسی بد ترین آمریت سے کم نہیں ہیں اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ کوئی بھی
سیاسی نمائندہ انقلاب کی بات کرتا ہے اور خود اس کا مطلب تک نہیں جانتا
انقلاب سے لوگوں کے حالات بدلے جاتے ان کے معاشی ،اقتصادی اور معاشرتی
مسائل حل ہوتے ہیں انھیں زندگی کی اسان راہیں ملتی ہیں لیکن شاید ہمارے ہاں
سیاسی لوگ اتنے تعلیم یافتہ نہیں ہوتے کہ وہ انقلاب کی صیحح تفسیر بیان کر
سکیں اور عوام بھی اتنی پڑھی لکھی نہیں کہ ان کے لائے ہوئے انقلاب کو سمجھ
سکیں پاکستان کے لوگ اب سنجیدگی سے یہ سوچنے پر مجبور ہو چکے ہیں کہ اس
سسٹم کو بدلا جائے لیکن وہ کون سی شخصیات ہیں کہ جن پر بھروسہ کر کے یہاں
کے حالات کوبدلا جا سکتا ہے کیونکہ پاکستان کے عوام کے ساتھ ہمیشہ ہی کوئی
نہ کوئی سیاسی بھروپیہ ہاتھ کر جاتا ہے اس کے لئے وہ مخب وطن شخصیات جنھوں
نے پاکستان کی خاطر اپنا تن من دھن نچھاور کیا اگر وہ آگے بڑھیں تو عوام ان
پر نا صرف اپنا سب کچھ قربان کر دیں گئے بلکہ اپنے ووٹوں سے ان کو پاکستان
کی تقدیر میں اصلی انقلاب لانے کے لئے منتخب بھی کریں گے اس کے لئے کئی
نامور پاکستانی شخصیات میدان میں آنے ارادہ کر چکی ہیں جن میں قابل ذکر
ایٹمی پروگرام کے روح رواں ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب ہیں جنھوں نے حال ہی
میں پاکستان کے عوام اور خصوصا نوجوان طلبہ کے اصرار پر پاکستان کے حالات
کو بدلنے کا بیڑا اٹھایا ہے جس کے لئے انھوں نے اپنی سیاسی جماعت تحریک
تحفظ پاکستان کی بنیاد رکھی اور اس میں خصوصی طور پر ان لوگوں کو شامل ہونے
کی دعوت دی کہ جو پاکستان میں حقیقی تبدیلی کے خواہشمند ہیں اور ایک بہت ہی
مختصر عرصے میں ان کے گردمخب وطن پاکستانیوں کا ہجوم جمع ہونا شروع ہو گیا
ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستانی نوجوان ان کی بے لوث قیادت میں تعمیر
وطن کے لئے تیار ہیں ایک بات جو اہم ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب نے
اپنی جماعت کی سیاسی سرگرمیاں بہت ہی دیر سے شروع کی ہیں جس کی وجہ سے ان
کی جماعت کو آنے والے الیکشن میں ہو سکتا ہے وہ پزیرائی نہ مل سکے جسے عام
لفظوں میں کامیابی کہا جاتا ہے لیکن اگر انھوں نے اپنی جماعت میں مخب وطن
نوجوانوں کو شامل کیے رکھااور روائیتی سیاست دانوں کو اس میں گھسنے نہ دیا
اور ثابت قدم رہے تو یقینا ان کی جماعت آنے والے دور میں پاکستان کے سیاسی
نظام میں ایک نئی طاقت بن کر ابھرے گی ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب کی ان
قربانیوں کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے غیور عوام ان کا بے حد احترام کرتے ہیں
اورعوام یہ بات جانتے ہیں کہ اگر آج پاکستان کا وجود قائم ہے تو اس کا سارا
کریڈٹ ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب کو جاتا ہے جنھوں نے اپنی زندگی کے عیش و
آرام کے دن پاکستان کے لئے ناصرف وقف کئے بلکہ اپنی پوری زندگی پاکستان کے
نام کر دی آج اگر ان کی ان قربانیوں کے سلسلے میں پاکستان کے عوام ان کو
اپنے حالات کی تبدیلی کے لئے موقع فراہم کریں تو وہ یقیناان کو مایوس نہیں
کریں گے کیونکہ انھوں نے جب پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی تھی تو
بہت سے ممالک کی طرف سے ان کو پر کشش مراعات کی پیشکشیں کی گئی تھیں تاکہ
وہ پاکستان کی خدمت نہ کر سکیں لیکن انھوں نے پاکستان کی خاطر تمام مراعتوں
کو ٹھکرا دیا اور وطن کی محبت کی خاطر کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا آج
پاکستان کے عوام کو ان کی اس قربانی کا ادارک ہے اس لئے اگر ڈاکٹر
عبدالقدیر خان صاحب نے الیکشن میں حصہ لیا تو نوجوان طبقہ ان کا ہر اول
دستہ ہوں گے ایک اور اہم بات کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب کی جماعت کو غوری
مزائل کا نشان الاٹ ہوا ہے جو کہ پاکستان کے دفاع کا ضامن ہے اور اس کی
ایٹمی قوت ہونے کی ایک سچی دلیل ہے پاکستان کے غیور عوام نے اب کی بار اگر
ملک میں حقیقی تبدیلی لانی ہے جو ان کے مسائل کو حل کرنے کے لئے اپنی تمام
طاقت بروئے کار لا سکے اور ان کو ان مسائل کی دلدل سے نکال سکے جن کی وجہ
سے ان کی زندگیوں کو مشکل بنا دیا گیا ہے جیسا کہ بجلی کا بحران، امن و
امان کا مسئلہ ،روزگار کی فراہمی اور دیگر چھوٹے بڑے بہت سے مسائل ہیں جو
کہ حکومت کی غلط اور ناکام پالیسیوں کی وجہ سے پیدا ہو ئے ہیں تو ان کو
ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب جیسا محب وطن بے داغ ماضی کی حامل شخصیت کو منتخب
کرنا ہو گا جن کی قربانیوں کی پور ی قوم معترف ہے اور جنھوں نے ہمیں ایٹمی
پاکستان دے کر ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔ |