بسم اللہ الرحمن الرحیم0
السلام علیکم
میرے عزیز دوستوں کو میرا بہت بہت پیار اور دعائیں کیا آپ لوگوں کو میرے
آرٹیکل پسند ہیں برائے مہربانی اپنی قیمت تجاویز سے بندہ ناچیز کو آگاہ
ضرور کریں۔ شکریہ
اب ہم بڑھتے ہیں اپنے اصلی موضع کی طرف۔ اس آرٹیکل میں بندہ ناچیز کا کسی
شخصیت یا کسی ادارے پر تنقید یا طنز کرنا بالکل مقصد نہیں۔ میں ہمیشہ
معاشرے کے برے ان عناصر کو آپ کے سامنے لاتا ہوں جو حقیقت کے قریب ترہوں۔
اگر کسی صاحب کو میری بات پر اتفاق نہیں تو دلی معذرت۔ لیکن جو سچ ہے وہ سچ
ہے۔
قرآن مجید فرقان حمید میں ارشادہوا ہے کہ "اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی
بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دوکہ اپنے اوپر اپنی چادروں کے
گھونگھٹ ڈال لہا کریں۔ یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں۔
اور ستائی نہ جائیں"(33:59 (
قرآن مجید کی بہت سی آیات اور آپ صلی علیہ وسلم کی احادیث میں یہ بات بار
بار کی گئی کہ پردہ کرو۔
اور میرے ناقص عقل کا ماننا یہ ہے کہ اگر انسان میں تھوڑی سے غیرت باقی ہے
تو اوپر دی گئی آیت کاترجمہ ہی کافی ہے بات کی حساسیت یانوعیت کو سمجھنے کے
لیے۔
یوں تو ہمارے پیارے ملک کانام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہےاور الحمد اللہ
پاکستان اسلامی ممالک میں نمبر 1 بھی ہے اور اللہ پاک ہمارے پیارے پاکستان
کو ہمیشہ سلامت رکھے آباد رکھے۔
ہم لوگوں کا ایک ہی نعرہ ہے پاکستان کا مطلب کیا (لا الہ الا اللہ محمد
الرسول اللہ) بے شک ہمارا ایمان ہے توحیدو رسالت پر اور ہمارا مذہب اسلام
ہے۔ لیکن ہم لوگ شائد یہ بھول گئے ہیں کہ اسلام میں قرآن مجید میں احکام
ہیں۔
چاہے وہ ریاست کے حقوق ہوں یا عملی زندگی ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم
ایک ایسا نمونہ ہیں جس کی گواہی دوجہانوں کا مالک بھی دیتا ہے۔
میرا کیا ہر مسلمان بھائی ،بہن کا یہ عقیدہ ہے کہ اگر ہم لوگ قرآن و سنت کی
روشنی میں اپنے آپ کو ڈھال لیں تو کبھی پست نہیں ہوں گے کبھی رسوا نہیں ہوں
گے اس جہاں میں بھی اور آخرت میں بھی۔
آج ہم ایک طرف تو حق و انصاف کی بات کرتے ہیں تو دوسری طرف خود ہی قوانین
کو اسطرح پامال کر رہے ہوتے ہیں جیسے ہم بہت معصوم ہیں یا انگریزی طرز
تعلیم ہمارے پاس بہت ہے۔
آج ہم ایک طرف فحاشی روکنے کے دعوے دار ہیں تو دوسری طرف خود ہی فحاشی کو
ترجیح بھی دے رہے ہیں۔
آپ کے ذہن میں یہ سوال کھڑا ہو رہا ہو گا کہ یاتو یہ شخص پاگل ہے یاپاگل
بننے کی اداکاری کر رہا ہے۔
میں بتاتا ہوں کیسے؟
سب سے بڑی وجہ موئل فون
دوسری وجہ ٹیلی ویژن
اب آپ یہ بھی سوچ رہے ہوں گے کی تو ہمیں پہلے بھی اس بات کاعلم ہے۔
ارے بھائی!
اگر اس بات کا علم ہے تو بتائو وہ کونسے عناصر ہیں۔
میں صرف ایک مثال آپکو دوں گا۔
ہمارا پاکستانی میڈیا ہماری شان نہیں ہماری بے عزتی کا باعث بنتا ہے۔
آپ انٹرٹینمنٹ چینلز کو ایک طرف کر دیں۔ آپ صرف نیوز چینلز کو اپنے نقطہ
نظر میں لائیں تو آپ کو احساس ہوگا کہ واقعی ہم لوگ کس طرف جارہے ہیں۔
نیوز کاسٹر کا کام خبر مہیا کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(جاری ہے) |