آئی ایس آئی کے خلاف نئی امریکی سازش

افغانستان میں امریکی اور نیٹو فورسز کی ناکامی کی اہم ترین وجہ پختون عوام کو ساتھ ملا کر سیاسی عمل کو پروان چڑھانے کے بجائے طاقت کا ضرورت سے زیادہ استعمال اور افغان عوام پر ایسے کرپٹ اور ظالم وار لارڈز مسلط کرنے کی پالیسی ہے جن سے لوگ نفرت کرتے ہیں ویسے بھی افغان عوام نے سکندراعظم سے لے کر برزنیف تک کسی غیر ملکی تسلط کو کبھی تسلیم نہیں کیا اور وہ برطانیہ و سوویت یونین کی طرح امریکہ کو بھی اپنے ملک سے نکالنے کے لئے جان و مال کی قربانی دے رہے ہیں مگر امریکہ اپنی اس ناکامی کا ذمہ دار پاکستان کے قبائلی عوام سوویت یونین کے خلاف جہاد کرنے والے پرانے امریکی اتحادی طالبان اور دیگر جہادیوں کے علاوہ پاکستان کے حساس اداروں بالخصوص آئی ایس آئی کو قرار دے کر حالات کو مزید خراب کر رہا ہے۔ حال ہی میں ایک امریکی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی فوج کی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل ڈیوڈ پٹریاس نے پاکستانی انٹیلی جنس اداروں پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ” پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کے بعض عناصر اور طالبان میں تعلقات ہیں جن کو ہم جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہتے ہیں۔ آئی ایس آئی ہو فوج یا کوئی دوسرا ادارہ عوام اپنے خون پسینے کی کمائی سے اسے وسائل فراہم کرتے ہیں اور دفاع وطن کے فرض کی بطریق احسن ادائیگی کی توقع رکھتے ہیں لیکن امریکی عہدیداروں کے بیانات سے لگتا ہے کہ وہ ان اداروں سے وابستہ پاکستان کے قومی مفادات اور ترجیحات کو بالائے طاق رکھ کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں اور جب ان کی طرف سے اپنے حلف٬ ضمیر اور ایمان کے مطابق جذبہ حب الوطنی کا مظاہرہ ہوتا ہے تو امریکیوں کی طرف سے منفی پراپیگنڈا شروع کر دیا جاتا ہے کہ یہ ادارے طالبان یا دیگر ایسے عناصر کے ساتھ رابطوں میں ہیں جنہیں امریکہ دشمنی کا اعزاز حاصل ہے٬ پہلے جو بات امریکی ذرائع ابلاغ اور تھنک ٹینک کہتے تھے اور پاکستان کے محب وطن حلقے اسے امریکی عزائم کا آئینہ دار قرار دیتے تھے اب رابرٹ گیٹس٬ ایڈمرل مولن اور جنرل پٹریاس کہہ رہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ اوبامہ انتظامیہ کا اصل ہدف افغانستان یا پاکستان میں مبینہ طور پر موجود القاعدہ و طالبان نہیں بلکہ نیوکلیئر اسلامی پاکستان اور اس کے دفاعی ادارے ہیں٬ امریکہ انتہا پسندی٬ دہشت گردی اور القاعدہ و طالبان کے خلاف پراپیگنڈے کے ذریعے ہماری دفاعی لائن کو کمزور کرنا چاہتا ہے اور حالیہ دنوں میں اوبامہ انتظامیہ کے بیشتر ارکان نے اپنے عزائم ڈھکے چھپے نہیں رہنے دئیے۔ان حالات میں صرف حکومت ہی نہیں تمام قومی اداروں اور طبقات کا فرض ہے کہ وہ اپنے دفاعی اداروں کے تحفظ کے لئے یک جان و دو قالب ہو کر کام کریں حکومت پاکستان کا فرض ہے کہ وہ امریکہ سے کھل کر بات کرے اور اپنے قومی اداروں کے خلاف منفی پراپیگنڈا بند کرے کیونکہ اس پراپیگنڈے سے ہمارے قومی وقار کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔ امریکہ پر یہ واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنی ناکامیوں کا ملبہ ہم پر نہ ڈالے اور اپنی جنگ خود لڑے یہ توقع ہرگز نہ رکھی جائے کہ آپ کی سی آئی اے تو ”را“ اور ”موساد“ سے مل کر پاکستان کے قومی مفادات کو نقصان پہنچاتی رہے اور ہمارے ادارے خاموشی سے تماشہ دیکھتے رہیں۔ ان کا کام پاکستان کی حفاظت ہے امریکی مفادات کی تکمیل نہیں۔ یہ ادارے بالخصوص آئی ایس آئی چونکہ بھارت اور اسرائیلی عزائم کی روک تھام میں مصروف ہیں اور پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو دشمنوں کی نظرِبد سے محفوظ رکھنے کے لئے شاندار کردار ادا کر چکے ہیں اس لئے امریکہ نے انہیں ٹارگٹ کر لیا ہے وہ ڈیڑھ ارب ڈالر امداد دے کر ہماری پہلی دفاعی لائن کو کمزور کرنا چاہتا ہے مگر پاکستانی عوام یہ ہرگز نہیں ہونے دیں گے۔
Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 63 Articles with 62552 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.