ایک دفعہ میری واشنگٹن میں ایک ڈاکٹر سے
ملاقات ہوئی ۔وہ کہتا تھا میرا دل کرتا ہے کہ سارے ملک میں نماز لاگو کر
دوں۔ میں نے پوچھا وہ کیوں بھئی؟ کہنے لگا اگر انسان کے جسم کی فزیالوجی (Physiology)کو
دیکھا جائے تو انسان کا دل وہ پمپ ہے جو خون کو لے بھی رہا ہے، وہ Inputبھی
ہے اور Outputبھی دے رہا ہے۔ سارے جسم میں تازہ Freshخون جارہا ہوتا ہے اور
دوسرا وا پس آرہا ہوتا ہے۔ اس نے کہا کہ جب انسان بیٹھا ہوتا ہے یا کھڑا
ہوتا ہے تو جو جسم کے نیچے والے حصو ں میں پریشر نسبتاً زیادہ ہوتا ہے۔
کہنے لگا سمجھنے کیلئے مثلاً تین منزلہ عمارت ہو اور نیچے پمپ لگاہو تو
نیچے توپانی ہو گا اور دوسری منزل پر بھی کچھ پانی پہنچ جائے گا اور تیسری
منزل پر پانی بالکل نہیں پہنچے گا حالانکہ وہی پمپ ہے جو نیچے مکمل پانی دے
رہا ہے لیکن تیسری منزل کو بالکل پانی نہیں دے رہا ، کہنے لگا کیونکہ پمپ
پانی تو دے رہا ہے لیکن اس کا ہیڈ (Head)اتنا نہیں ہے کہ وہ پانی کو مطلوبہ
جگہ پہنچا سکے۔ اگر اسی مثال کو سامنے رکھے ہوئے یہ سوچیں تو انسان کا دل
خون پمپ کر رہا ہے اور یہ خون نیچے کے اعضا ءمیں بالکل پہنچ رہا ہے، ہر جگہ
پر ، لیکن جو اوپر کے اعضاءہیں ان میں اتنا نہیں پہنچ رہا ہوتا، جب کوئی
ایسی صورت آتی ہے کہ انسان کا سر نیچے ہوتا ہے اور دل اوپر ہوتا ہے تو خون
سر کے اندر بھی Floodedہو کر پہنچتا ہے۔مثلاً جب انسان نماز کے سجدے میں
جاتا ہے تو محسوس کرتا ہے کہ جیسے پورے چہرے میں گویا خون بھر گیا ہے۔ آدمی
سجدہ تھوڑا سا لمبا کرے تو محسوس کرتا ہے کہ چہرے کی باریک رگوں تک مکمل
خون پہنچتا گیا ہے۔ تو ڈاکٹر کہنے لگا عام طور پر انسان یا بیٹھا ہوتا ہے
یا کھڑا ہوتا ہے یا لیٹا ہوتا ہے۔ بیٹھے، کھڑے اور لیٹے انسان کا دل نیچے
ہی ہوتا ہے اور سر اوپر ہوتا ہے۔ کہنے لگا ایک ہی ایسی صورت ہے کہ نماز میں
جب انسان سجدے میں جاتا ہے یا پھر دوسری صورت یہ ہے کہ انسان الٹا سر کے بل
کھڑا ہو اور یہ مشکل ہے۔ نمازی آدمی کے چہرے پر تازگی رہتی ہے کیونکہ نماز
اور سجدے کی وجہ سے اس کی تمام شریا نو ں میں خون رہتا ہے اور جو نماز نہیں
پڑھتے ان کے چہرے پر ایک افسردگی سی پھیلی رہتی ہے۔
عبقری سے اقتباس |