گزشتہ روز پیپلز پارٹی کی طرف سے
لیاری کے رہنماؤں کے خلاف کئے گئے مقدمات کی واپسی کے بعد ایم کیو ایم نے
پیپلز پارٹی کی حکومت سے نہ صرف ناراضگی کا اظہار کیا بلکہ ڈاکٹر صغیر احمد
کے مخالفانہ بیانات بھی جاری ہونا شروع ہو گئےاور اس طرح ایم کیو ایم نےا
پنی ناراضگی کی سینچری مکمل کر لی۔
ایم کیو ایم اور حکومت تو لیلی اور مجنوں کی کہانی بنتی جا رہی ہے کہ لیلی
ہر روز ناراض ہو جاتی ہے اور مجنوں اپنی لیلی کو منانے کی تگ و دو میں لگ
جاتا ہےہم عوام کی مثال ایسی ہے کہ گویا کوئی 3 سے 6 کا شو دیکھنے میں لگیں
ہوں عوام کو شاید یہ نہیں معلوم کہ 6 بجے جب شو ختم ہو گا تو پھر ٹائیں
ٹائیں فش ہو گااور تماشایوں کے پاس صرف تالیاں بجانے کے علاوہ کوئی کام نہ
رہے گا۔
ایم کیو ایم اپنے جھوٹ اور مکارانہ سیاست کے عوض 14 سالوں سے حکومت کا حصہ
ہے اور ان 14 سالوں میں ایم کیو ایم نے اپنے موقف میں اس طرح تبدیلی کی ہے
جیسا کہ کسی انڈین فلم کے گانوں میں نظارے تبدیل ہوتے ہیں۔
ایم کیو ایم کا مقصد صرف اور صرف اقتدار کا حصول ہے اس کو عوام کے ریلیف سے
کوئی تعلق نہیں بد امنی، ٹارکٹ کلنگ، بھتہ مافیاہ، بوری میں بند لاش، ڈکیتی
راہ زنی، یہ سب ایم کیو ایم کے دیئے گئے تحفے ہیں کراچی میں لوگ جب گھروں
سے نکلتے ہیں تو گویا اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر نکلتے ہیں ۔ کسی زمانے میں
کراچی روشنیوں کا شہر کہلاتا تھا لیکن اب ٹارکٹ کلنگ اور بھتے سے پہچانا
جاتا ہے۔
کراچی کا نوجوان اپنی ڈگریاں ہاتھ میں لئے سڑکوں پر گھوم رہا ہے اور حکومت
اور ایم کیو ایم کی لیلی اور مجنوں کی کہانیاں ہیں کہ ختم ہی نہی ہو رہی ہے،
اللہ ہدایت دے کراچی کے حکمرانوں کو اور عوام کو ان سے آزادی دلائے۔
اگر ایم کیو ایم کراچی کی عوام کو سکون نہیں فراہم کر سکتی تو ان سے گزارش
ہے کہ سیاست چھوڑ کر سب لندن چلے جائیں کراچی کی عوام ان کو ماہانہ خرچہ
بھجواتی رہے گی۔ |