سوات: سازش بے نقاب ہورہی ہے

گزشتہ جمعہ کے روز میڈیا کے ایک مشتبہ ویڈیو جس میں چند مبینہ طالبان ایک لڑکی کو زمین پر لٹا کر اور دبوچ کر کوڑے مار رہے ہیں۔ اس ویڈیو کے منظر عام ہر آتے ہی ایک بھونچال آگیا عام افراد سکتے کی حالت میں تھے کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔ لیکن مفاد پرست اور امریکی کاسہ لیس، امریکہ کے پٹھو ایسے ہی کسی موقع کی تلاش میں تھے کہ کسی طرح دین اسلام کو بدنام کرنے کا موقع مل جائے اور بلی کے بھاگوں چھیکا ٹوٹا کہ یہ ویڈیو نشر ہوگئی بس پھر کیا تھا پھر تو اسلام بیزار این جی اوز، اور مغرب نوازوں کی طرف سے اس واقعے کی آڑ میں دین اسلام کے احکامات، اور شریعت کے خلاف گز گز بھر کی لمبی زبان نکال کر دشنام طرازیاں کی گئی اور بقول جنگ کے کالم نگار جناب عرفان صدیقی صاحب کہ دیکھتے ہی دیکھتے وہ لبرل فاشسٹ مفسر، محدث، فقہیہ اور مجتہد بن گئے جو نماز کی رکعتیں بھی نہیں گنوا سکتے ہر شخص شیخ القرآن اور شیخ الحدیث بن بیٹھا اور المیہ سوات کی اسلامی تعلیمات کے تناظر میں تشریح و تعبیر کرنے لگا یوں لگا جیسے برسات کی بھوک کے مارے بھیڑیوں کو شکار ہاتھ آگیا ہو، ایک سے بڑھ کر ایک مفتی زماں، مجتہد العصر اور نابغہ وقت بن بیٹھا بالکل یہی صورتحال تھی اس وقت چند ہی لوگ تھے جو اس پر اعتدال پر قائم تھے اور یہ کہہ رہے تھے کہ یہ کوئی سازش لگتی ہے۔ ہم نے بھی اس پر یہی کہا تھا کہ یہ ویڈیو کسی سازش کے تحت جاری کی گئی ہے۔اور ہم نے اس کے ساتھ ڈاکٹر عافیہ کے لیے بھی آواز اٹھانے کی بات کی تھی لیکن کچھ لوگوں کو یہ بات پسند نہیں آئی تھی خیر یہ تو ہمارا موضوع نہیں ہے اس وقت ہم بات کریں گے کہ آہستہ آہستہ سازش بے نقاب ہوتی جارہی ہے کیوں کہ جس خاتون کو مبینہ طور پر کوڑے مارنے کا ذکر کیا گیا وہ اس واقعے سے اور اس سزا سے انکاری ہے۔ وزیر اعلیٰ سرحد کا یہ کہنا ہے کہ یہ ویڈیو مکمل طور پر جعلی اور اسلام کو بدنام کرنے کی سازش ہے، کمشنر مالا کنڈ کا کہنا ہے کہ خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ایسا کوئی واقع نہیں پیش آیا ۔ دراصل یہ سارا معاملہ سوات امن معاہدہ کو ختم کرنے لیے گھڑا گیا ہے تاکہ اسکو جواز بنا کر سوات امن معاہدہ ختم کیا جائے کیوں کہ پاکستان اور بالخصوص شمالی علاقہ جات میں امن امریکہ کے مفاد میں نہیں ہے اور امریکہ کی ناراضگی کے ڈر سے ہی ابھی تک صدر جانب آصف علی زرداری نے اس معاہدے کی توثیق نہیں کی تھی، اور بالاخر یہی بات ثابت ہوئی کیوں کہ امریکی وزیر دفاع نے کہہ دیا کہ امن معاہدہ پاکستان، افغانستان اور امریکہ کے حق میں نہیں ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان کی حکومت اگر اپنے کسی علاقے میں کسی گروپ کے ساتھ کوئی معاہدہ کرتی ہے تو اس سے امریکہ کے پیٹ میں مروڑ کیوں اٹھتے ہیں؟ صاف ظاہر کہ امریکہ کا مفاد یہ ہے کہ اگر شمالی علاقہ جات میں امن قائم ہوجاتا ہے تو پھر امریکہ کس بات کو جواز بنا کر پاکستان پر دباؤ ڈالے گا اور کس طرح پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو غیر محفوظ ثابت کرے گا ؟

اسی لیے پر امن پاکستان کے بجائے شورش زدہ اور ہیجان میں مبتلا پاکستان امریکہ کے لیے زیادہ بہتر ہے۔ اسی لیے آئے دن بم دھماکے اور ڈرون حملے کیے جارہے ہیں تاکہ ملک میں امن قائم نہ ہوسکے اور یہ کہا جاسکے کہ ایٹمی اثاثے غیر محفوظ ہیں۔امریکہ پاکستان کے ذریعے چین اور ایران پر دباؤ بڑھانا چاہتا ہے کیوں پاکستان میں امریکی افواج کی موجودگی میں ان دونوں ممالک پر پریشر بڑھانا آسان ہوگا۔پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے بارے میں اگر امریکہ کےحوالے سے اگر کسی کی یہ سوچ ہے کہ ایسا نہیں ہوسکتا تو وہ احمقوں جنت میں رہتا ہے کیوں کہ گزشتہ روز ہی امریکی صدر بارک اوبامہ نے کہا ہے کہ غیر محفوظ اٹیمی اثاثوں کی حفاظت کی جائے گی ۔یہ صرف ایک بیان نہیں بلکہ آگے کا منصوبہ ہے جو بتایا گیا ہے۔اس سارے کھیل میں ہماری ایجنسیاں دانستہ یا نادانستہ طور پر ان کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہیں اور وہ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار کا کردار ادا کر رہی ہیں۔اب پاکستان کے میں ہونے والے ہر واقعے کا تعلق بیت اللہ محسود سے جوڑا جا رہا ہے۔اور دہشت گردی کے ہر واقعے کی ذمہ داری بیت اللہ محسود کے کھاتے میں ڈالی جارہی تھی لیکن اب شائد اس سلسلےکو بریک لگ جائے کیوں کہ بیت اللہ محسود کے نام سے ہر واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے والوں سے ایک غلطی ہوئی کہ نیو یارک میں فائرنگ کے واقعے کی ذمہ داری میں بیت اللہ محسود کے کھاتے میں ڈال دی گئی لیکن خود امریکہ نے اس کی تردید کر دی کہ اس واقعے میں ایک ویتنامی ملوث تھا اور بیت اللہ محسود کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ اصل بات کچھ اور ہے اور طالبان اسلام پسندوں کو بدنام کرنے کے لیے ان کے نام سے کاروائیاں کی جارہی ہیں۔اس بات کو تقویت ان باتوں سے بھی ملتی ہے اگر کسی عام سے چھوٹے سے گمنام مجرم کو بھی پتہ چلتا ہے کہ لوگ اس کی کاروائیوں سے ہوشیار ہوگئے ہیں تو وہ محتاط ہوجاتا ہے لیکن جب سے بیت اللہ محسود کے اوپر امریکہ نے انعام رکھا ہے تو اچانک اس نے لگا تار کاروائیاں شروع کردی ہیں یہی بات اس معاملے کو مشکوک بنانے کے لیے کافی ہے دوسرا یہ کہ اگر ہم طالبان کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو معلوم ہوتا ہےکہ ان کی زیادہ تر مخالفت امریکہ اور مغرب کی پالیسیاں ہوتی ہیں اور وہ عموماً مسلکی سیاست میں ملوث نہیں تھے لیکن چند ماہ پیشتر طالبان کے نام سے ایک فرقے کے پیر کے قتل کے بعد اس کی لاش کی بے حرمتی دراصل مسلمانوں کے اتحاد کے توڑنےکی امریکی سازش تھی۔اگرچہ اس واقعے پر اشتعال تو کافی پایا گیا لیکن پھر بھی عوام نے صبر کیا اور یہ سازش ناکام ہوگئی اس کے بعد امام بارگاہوں اور مساجد میں کاروائیاں شروع کی گئیں تاکہ مسمان آپس میں دست و گریبان ہوجائیں اور ہم اپنا کام بہ آسانی انجام دیدیں اس کے ساتھ ساتھ سوات میں چند ماہ پیشتر جان بوجھ کر فورسز کو نشانہ بنایا گیا اور بے گناہوں کا قتل عام کیا گیا تاکہ لوگوں کو اسلام سے متنفر کیا جاسکے اور کہا جاسکے کہ اگر اسلام کی بات کی گئی تو یہ اسلام پسندوں کا اصل چہرہ ہے اس طرح عوام کو اسلام سے بیزاری کی طرف مائل کیا گیا۔اور یہ ویڈیو بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے اسی طرح یہ جو فورسز پر اور امام بارگاہوں پر مساجد پر خود کش حملے اور بم دھماکے ہو رہے ہیں یہ اسی سازش کا حصہ ہیں ہماری عوام سے اپیل ہے کہ وہ اس حوالے سے محتاط رہیں اور سازش کو سمجھیں اور نادانستگی میں اس کا حصہ نہ بنیں
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 535 Articles with 1519929 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More