سپریم کورٹ نے طاہرالقادری کی
درخواست خارج کر دی اس بنا پر کہ وہ اپنا دعوی ثابت نہیں کر سکے کہ ان کا
کون ساحق متاثر ہوا ہے ۔ بنیادی حقوق کی پامالی کو ثابت نہیں کر سکے۔ قادری
صاحب نے عوامی اجتماعات کی طرح اپنی جذباتی گفتگو عدالت میں بھی کی عدالت
نے کہا دوران گفتگو جیسی زبان استعمال کی وہ توہین عدالت کے زمرے میں آتی
ہے مگر عدالت نے صرف نظر کیا قانون کی شق ۱۔63 قادری صاحب پر پابندی عائد
کرتا ہے وہ الیکشن نہیں لڑ سکتے صرف اپنے ووٹ کا حق استعمال کر سکتے ہے ۔
دوہری شہریت کا معاملہ یقیناً مقدمے کے دوران زیر بحث ہوتا رہا ۔ باہر آ کر
قادری صاحب نے پریس کانفرنس کی اورکہا کہ مجھے سنا ہی نہیں گیا جبکہ تین دن
تک ان کو عدالت سنتی رہی کہ کون سا حق متاثر ہوا ہے الیکشن کمیشن سے آپ کو
کیا نقصان ہوا۔ جب تمام سیاسی پارٹیاں اور 18 کروڑ پاکستانی الیکشن کمیشن
کو مان رہے ہیں ۔ آپ20 دسمبر کو پاکستان میں آئے اور سوال اٹھایا کہ الیکشن
کمیشن کو تحلیل کر دیا جائے اس کے سربراہ عمر رسیدہ ہیں وغیرہ ۔آپ اپنے اس
دعوے کو ثابت کریں عدالت کو مطمٰن کریں اٹارنی جنرل نے کہا جب الیکشن کمیشن
بنا اس وقت آپ دو سال تک کہاں تھے عدالت نے کہا اس اسٹیج پر ایسی کوئی بھی
درخواست قبول نہیں کی جا سکتی۔ وےسے شکایت سننے کے لےے عدالت تو ہر وقت
حاضر ہے کسی بھی بات کو سننے کے لےے تیار ہے کہا گیا اس درخواست میں کہیں
بھی نہیں لکھا کہ قادری صاحب کاقانونی حق متا ثر ہوا ہے۔ اس پر ہی عدالت نے
فیصلہ دے دیا الیکشن کمیشن صحےح سمت میںکام کر رہا ہے عدلیہ انصاف مہیا
کرتی ہے مگر قادری صاحب اپنے دعوے کو ثابت نہیں کر سکے کہ ان کا کون سا
بنیادی حق متاثر ہوا ہے۔ قادری صاحب کہتے ہیں مجھے سنا ہی نہیں گیا صرف
میری دوہری شہریت پر ہی بحث ہوتی رہی۔
قارئین قادری صاحب نے مذہب کے ساتھ ساتھ قانون کی تعلیم حاصل کی پنجاب
یونیورسٹی میں لیکچرر رہے۔ اس کے بعد نواز شریف کی بنائی ہوئی مسجد میں
خطیب رہے۔ غیر جماعتی انتخاب میں نواز شریف کے حق میں تقریریں کرتے رہے
نواز شریف نے لاہور میں کافی بڑا خطہ زمین ان کو منہاج القرآن کے لےے دیا۔
کسی معاملے پرنواز شریف کے خلاف عدالت میں گئے ان پر مقدمہ قائم کیا اس
پرجسٹس ملک حسن نے فیصلہ دیا تھا کہ قادری صاحب ذہنی طور پر بیمار ہیں اپنے
لیےکچھ بھی کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد پیپلز پارٹی سے تعلقات قائم کئے اور بے
نظیر بٹھو کے جلسوں میں خطاب کرتے رہے۔ الیکشن میں قومی اسمبلی کے ممبر
منتخب ہوئے پرویز مشرف کے ساتھ رہے ان کا ساتھ دیا ان کے ملک سے چلے جانے
کے بعد ان کے مخالف ہو گئے۔ پھر سیاست سے توبہ کر کے کنیڈا میں جعلی نام سے
شہریت حاصل کی کنیڈا حکومت میں درخواست دائر کی کہ انہیں طالبان سے جان کا
خطرہ ہے کیا اب خطرہ ختم ہو گیا طالبان تو پہلے سے زیادہ قتل و غارت کر ہے
ہیں ان سے پاکستان میں کوئی بھی محفوظ نہیں۔کنیڈا میں سیاسی پناہ حاصل کی
کنیڈا کے ہی پاسپورٹ پر ساری دنیا میں سفر کرتے رہے ساری دنیا کے مسلمان
ملکوں میں اپنی مخصوص سوچ یعنی( سیکولر اسلام) کی تبلیغ کرتے رہے جس سے
امریکہیورپ ان سے خوش ہے پوپ پال سے اپنے گھٹنوں پر بیٹھے ملاقات بھی کی۔
اسی (سیکولر اسلام) کو نافذ کرنے کے لےے پاکستان واپس آئے یا بھیجے گئے۔ نہ
معلوم کس ادارے نے انہیں شیخ الاسلام کا خطاب دیا اب جب باہر سے تشریف لائے
تو لاہور میںپیپلزپارٹی کے وزیر داخلہ سے ملاقات کی جسے بعد میں رحمان کے
بجائے شیطان کے نام سے پکارتے رہے ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی سپورٹ سے
یہ نئی مہم شروع کی الیکٹرونک میڈیا پر بھاری رقم خرچ کر کہ اشتہاری مہم
چلائی کہ میں مینار پاکستان میں آ رہا ہوں اور میں پاکستان میں سیاست نہیں
ریاست کو بچانا چاہتا ہوں جبکہ ملک میں الیکشن ہونے جا رہے ہیں اچھی بری
جمہوری اتحادی حکومت اپنے پانچ سال مکمل کر رہی ہے جو اس سے قبل کوئی بھی
جمہوری حکومت پوری نہ کر سکی قادری صاحب منہا ج القرآن جس تنظیم کے پلیٹ
فارم سے وہ اشتہاری مہم چلا رہے تھے اور سیاست نہیں ریاست کوبچا رہے ہیں وہ
نہ الیکشن کے قوائد پورے کرتی ہیں نہ وہ سیاسی پارٹی ہے کہ جسے الیکشن کے
ہونے سے کوئی نقصان ہو رہے ہے جس سے قادری صاحب پریشان ہیں مگر بقول کالم
نگاروں کے وہ مقامی حکومت کی بیرونی دوستوں کے کہنے پر مدد کرنے آئے ہیں
تاکہ ایک لمبے عرصے کے لےے ٹیکنوکریٹ حکومت پاکستان میں بن جائے اور
پاکستان میںدیر تک جمہوری عمل سے دور ہو جائے اور مقامی لوگ اس سے فائدہ
اٹھا سکیں۔لاہور میں بڑا جلسہ کیا پھر اسلام آباد میں دھرنا دیا ۔کڑوروں
روپے خرچ کر کے وی آئی پی کینٹینر میں بیٹھ کر حکمرانوں کو بہت سے مطالبات
کے ساتھ ےزید قرار دیا اور پھر ان ہی یزیدوں سے صلح کر لی کبھی کہا میں حکم
دیتا تو میرے لوگ پارلیمنٹ پر قبضہ کر لیتے اور حکومت ختم ہو جاتی اور کبھی
کہا پانچ منٹ بعد مارشل لاءلگ جاتا مگر دونوں کام نہ ہوئے ملک میں اتنی
ہلچل ،مشقت ، اخراجات اور انسانوں کو تکلیف میں ڈال کر حاصل کیا ہوا جو
پہلے سے قانون کے مطابق ہونا تھا اب بھی لا حاصل مذاکرات ہو رہے ہیں جس سے
قادری صاحب کو شاید کچھ بھی نہ حاصل ہو ہاں بیرونی ایجنڈے کو ملک میں بھاری
مخالفت ،پھر ملک کی سپریم کورٹ کے انصاف کے فیصلے نے ان کے حملے کو پسپاءکر
دیا۔
قارئین انشا ءاللہ ملک میں قوم کے متفقہ آزاد الیکشن کمیشن کے تحت وقت پر
شفاف اور آذادانہ الیکشن ہونے چاہیں اور پاکستان جمہوری سفر پر چلے چاہے اس
میں کتنی ہی خرابیاں ہوں یہی ملک کے 18کروڑ پاکستانیوں کی خواہش ہے پاکستان
کی عدلیہ حکمرانوں کوسیدھی راہ پر چلنے کا سبق بار بار یاد کروا رہی ہے جو
نیک شگون ہے اللہ تعالیٰ ہمارے ملک کو اندرونی اور بیرونی سازشوں سے محفوظ
رکھے آمین۔ |