رکوع کا عمل جگر اورگردوں کے
افعال کو درست کرتا ہے اس عمل سے کمر اور پیٹ کی چربی کم ہوجاتی ہے‘ خون کا
دوران تیز ہوجاتا ہے۔ چونکہ دل اور سر ایک سیدھ میں ہوتے ہیں اس لیے دل
کیلئے خون کو سرکی طرف پمپ کرنا آسان ہوجاتاہے-
جھک کر رکوع میں دونوں ہاتھ اس طرح گھٹنوں پر رکھے جائیں کہ کمر بالکل
سیدھی رہے اور گھٹنے جھکے ہوئے نہ ہوں اس عمل سے معدے کو قوت پہنچتی ہے‘
نظام انہضام درست ہوتا ہے‘ قبض دور ہوتی ہے‘ معدے کی دوسری خرابیاں نیز
آنتوں اور پیٹ کے عضلات کا ڈھیلا پن ختم ہوجاتا ہے۔ رکوع کا عمل جگر
اورگردوں کے افعال کو درست کرتا ہے اس عمل سے کمر اور پیٹ کی چربی کم
ہوجاتی ہے‘ خون کا دوران تیز ہوجاتا ہے۔ چونکہ دل اور سر ایک سیدھ میں ہوتے
ہیں اس لیے دل کیلئے خون کو سرکی طرف پمپ کرنا آسان ہوجاتاہے ۔ اس طرح دل
کاکام کم ہوجاتا ہے اور اسے آرام ملتا ہے جس سے دماغی صلاحیتیں اجاگر ہونے
لگتی ہیں۔ دوران رکوع چونکہ ہاتھ نیچے کی طرف ہوجاتے ہیں اس لیے کندھوں سے
لے کر ہاتھ کی انگلیوں تک پورے حصے کی ورزش ہوجاتی ہے۔ اس سے بازو کے پٹھے
طاقتور ہوجاتے ہیں اور جو فاسد مادے بڑھاپے کی وجہ سے جوڑوں میں جمع ہوجاتے
ہیں وہ ازخود خارج ہوجاتے ہیں۔
رکوع میں دوران خون بڑھ جاتا ہے
حالت رکوع میںجسم کمر سے زاویہ قائمہ یعنی نوے ڈگری کے زاویے سے مڑتا ہے۔
یہ حالت اس طرح ہونی چاہیے کہ کمر پر پانی کا گلاس رکھ دیا جائے تو پانی کی
سطح برابر رہے۔ اس حالت سے دوران خون جسم کے اوپری حصہ میں بڑھ جاتا ہے ۔
یہ معدہ کو صحت مند رکھنے اور موٹاپے کو کم کرنے کیلئے نہایت اہم انداز ہے۔
تلی اور اس کے ہارمونی نظام کی خرابیاں دور ہوجاتی ہیں۔ قبض دور ہوجاتی ہے۔
یہ حالت رانوں کے پٹھوں اور ریڑھ کی ہڈی‘ پیٹ کے عضلات اور گردوں کے افعال
کو اعتدال میں رکھتی ہے۔ اس انداز سے درست استفادہ کیلئے زاویہ قائمہ پر
تقریباً بارہ سیکنڈ توقف کرنا چاہیے۔
رکوع‘ جوڑوں اور گھٹنوں کے درد کا بہترین علاج
دماغی خلیوں اور برقی رو سے تمام اعصاب کا تعلق اور تمام اعصاب پر اس کا
اثر پڑتا ہے۔ یہ برقی رو کتنے قسم کی ہے؟ کتنی تعداد پر مشتمل ہے؟ اس کا
شمار آدمی کسی ذریعہ سے نہیں کرسکتا۔ البتہ یہ برقی رو دماغی خلیوں سے باہر
آتی ہے اور پھر دیکھنے‘ چکھنے‘ سونگھنے‘ سوچنے‘ بولنے اور چھونے کی حس
بناتی ہے۔ یہ برقی روام الدماغ میں سے چل کر حرام مغز سے گزرتی ہوئی کمر کے
آخری جوڑ میں داخل ہوکر پورے جسم میں تقسیم ہوجاتی ہے اور یہی حواس بننے کا
ذریعہ ہے۔
رکوع میں اس قدر جھکیں کہ سر اور ریڑھ کی ہڈی متوازن رہے۔ نگاہیں پیر کے
انگوٹھوں کے ناخن پر مرکوز رہیں۔ ہاتھ گھٹنوں پر اس طرح رکھیں کہ ٹانگوں
میں تناو رہے۔ رکوع میں نمازی ہاتھ کی انگلیوں سے جب گھٹنوں کو پکڑتا ہے تو
ہتھیلیوں اور انگلیوں کے اندر کام کرنے والی بجلی گھٹنوں میںجذب ہوجاتی ہے
جس کی وجہ سے گھٹنوں کے اندر صحت مند لعاب برقرار رہتا ہے اور ایسے لوگ
گھٹنوں اور جوڑوں میں درد سے محفوظ رہتے ہیں۔
رکوع اور ورزش
گھٹنے پر ہاتھ رکھ کر کمر کو جھکانے کی حالت کو رکوع کہتے ہیں۔ اس حرکت میں
تمام جسم کے عضلات کی ورزش ہوتی ہے۔ اس میں کولہے کے جوڑ پر جھکاو جبکہ
گھٹنے کے جوڑ سیدھی حالت میں ہوتے ہیں۔ کہنیاں سیدھی کھنچی ہوئی ہوتی ہیں
اور کلائی بھی سیدھی ہوتی ہے اور ان کے تمام عضلات چست حالت میں رہتے ہیں
جبکہ پیٹ‘ کمر کے عضلات جھکتے اور سیدھے ہوتے وقت کام کرتے ہیں۔
رکوع کمر کی تکلیف کا علاج
ڈاکٹر یحییٰ صاحب نے فرمایا کہ ”ڈاکٹر نواز صاحب جو کہ ایک زمانے میں پنڈی
میڈیکل کالج میں ہوتے تھے ایک دن مجھ سے فرمانے لگے جن لوگوں کو کمر کی
زیادہ تکلیف ہوتی ہے وہ رکوع کوعین سنت کے مطابق اداکریں‘ اس سے کمر کی
تکلیف دور ہوجائےگی۔“
سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور جدید سائنسی تحقیقات کیلئے ادارہ عبقری کی
شہرہ آفاق کتاب” سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور جدید سائنس“ ضرور پڑھیں۔ |