تذکرہ غوث اعظم علیہ رحمة اللہ الاکرم(غیبی ہاتھ)

(۱)سانپ نُما جِنّ
ایک بار ولیوں کے سردار ،سرکا رِغو ثُ الاعظم علیہ رحمة اللہ الاکرم اپنے مدرَسہ کے اند ر اجتِماع میںبیان فرمارہے تھے کہ چھت پر سے ایک بَہُت بڑا سانپ آپ رحمة اللہ تعالیٰ علیہ پرگرا ،سامِعین میںبَھگدڑ مچ گئی ، ہر طر ف خوف وہِراس پھیل گیامگر سرکارِ بغداد علیہ رحمة اللہ الجواد اپنی جگہ سے نہ ہلے ۔سانپ آپ رحمة اللہ تعالیٰ علیہ کے کپڑوں میںگُھس گیااور تمام جسمِ مبارَک سے لپٹتاہو اگَرِ یبان شریف سے باہَر نکلا اورگر دن مبارَک پرلِپَٹ گیا ۔ مگر قربان جایئے ! میرے مُرشِد شَہنشاہِ بغداد علیہ رحمة اللہ الجواد پرکہ ذرّہ برابرنہ گھبرائے نہ ہی بیان بند کیا ۔ اب سانپ زمین پر آگیا اوردُم پر کھڑا ہوگیا اور کچھ کہہ کر چلاگیا ۔ لوگ جمع ہو گئے اور عرض کرنے لگے ،حُضُور ! سانپ نے آپ سے کیا بات کی ؟ ارشا د فرمایا، سانپ نے کہا ، ”میں نے بَہُت سارے اولیا ءُاللہ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تعالی کو آزمایا مگر آپ جیسا کسی کو نہیں پایا۔“
(بَھجة الاسرارومعدن الانوار ص 168مُلَخَّصًا، دارالکتب العلمیة بیرو ت )
جسے شک ہووہ خِضر سے پوچھ دیکھے
تِری مجلِسوں کا سماں غوثِ اعظم

محترم قارئین کرام! معلوم ہوا وہ کوئی عام سانپ نہیں بلکہ سانپ نما جنّ تھا جس نے ہمارے غوثِ اعظمعلیہ رحمة اللہ الاکرم کا امتحان لینے کی کوشِش کی تھی اورالحمدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَل آپ رحمة اللہ تعالیٰ علیہ ثابت قدم رہے۔”طبقاتِ خرقہ“میں ہے حُضُورِ غو ثِ اعظم علیہ رحمة اللہ الاکرم نے ۰۳۵ھ میں بغداد شریف کے ”شہر پناہ“ کے پاس بیان کاآغا ز فرمایا ۔ شُر وع شُرو ع میںایک یادو اور زِیادہ سے زِیادہ تین آدمی شریک ہوتے تھے مگر آپ رحمة اللہ تعالیٰ علیہ عزم واستِقلال کے ساتھ لوگو ں کی بے توجُّہی کے باوُجُود بیان فرماتے رہے، بالآخِر آپ رحمة اللہ تعالیٰ علیہ کا اِخلاص رنگ لایا اور رفتہ رفتہ اجتِما ع بڑھنا شروع ہوگیا اور خلقِ کثیر آپ رحمة اللہ تعالیٰ علیہ کے بیانِ عالیشان سے مُستَفِیض ہونے لگی۔

(۲)بڑی بڑی آنکھوں والا آدمی
اسی سانپ نُماجنّ کی دوسری خوفناک حِکایت سنئے اور غوثِ پاک رحمة اللہ تعالیٰ علیہ کی استِقامت پر عقیدت سے سر دُھنئے چُنانچِہ حُضور شَہَنشاہِ بغداد سر کا رِ غو ثِ پاک رحمة اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں ، ایک بار میں جامِعِ منصور میں مصروفِ نَماز تھا کہ وُہی سانپ آگیا اور اُس نے میرے سَجدے کی جگہ پر سر رکھ کر مُنہ کھول دیا ۔ میں نے اُسے ہٹاکرسَجدہ کیا مگر وہ میری گردن سے لِپَٹ گیا پھر وہ میری ایک آستین میں گھُس کردو سری آستین سے نکلا ،نَماز مکمّل کرنے کے بعد جب میں نے سلام پھیراتو وہ غائب ہوگیا ۔ دوسرے رو ز جب میںپھر اُسی مسجِد میںداخِل ہوا تو مجھے ایک بڑی بڑی آنکھوں والا آدَمی نظر آیا میں نے اُسے دیکھ کر اندازہ لگالیا کہ یہ شخص انسان نہیں بلکہ کوئی جِنّ ہے ۔ وہ جنّ مجھ سے کہنے لگا کہ میںآپ رحمة اللہ تعالیٰ علیہ کو تنگ کرنے والا وُہی سانپ ہوں ۔ میں نے سانپ کے رو پ میں بَہُت سارے اولیاءُاللہ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تعالی کو آزمایا ہے مگر آپ رحمة اللہ تعالیٰ علیہ جیسا کسی کو بھی ثابِت قدم نہیں پایا ۔ پھر وہ جِنّ آپ ر حمة اللہ تعالیٰ علیہ کے دستِ حق پرست پر تا ئب ہوگیا ۔ (بَھجة الاسراومعدن الانوار ،ص 691 )

محترم قارئین کرام! واقِعی خُشو ع وخُضوع ہوتو ایسا ہو کہ نَماز میں خواہ سانپ ہی لِپَٹ جائے مگر اللہ عَزَّوَجَلَّ کی جانب سے تو جُّہ نہ ہٹے ۔آہ ! ایک ہماری نَماز ہے کہ اگر ہم پر مکّھی بھی بیٹھ جائے تو پریشان ہوجائیں ،معمولی خارِش بھی ہم سے بر داشت نہ ہو سکے ۔ اس واقِعہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جنّات بھی ہمارے غو ثُ الا عظم علیہ رحمة اللہ الاکرم کے مُریدبن جاتے ہیں۔

(۳)شیطان کا خطرناک وار
سرکارِبغدار حضورِ غوثِ پاک رحمة اللہ تعالیٰ علیہفرماتے ہیں کہ ایک بار میں کسی جنگل کی طر ف نکل گیا اور کئی رو ز تک وہاں پڑا رہا ۔ کھانے پینے کو کچھ بھی نہ ہوتا تھا ۔مجھ پر پیاس کا سخت غَلَبہ تھا ۔ میرے سر پر ایک بادَ ل کا ٹکڑا نُمُودارہوا ، اس میں سے کچھ بارِش کے قطرے گرے جسے میں نے پی لیا ۔ اس کے بعد بادَل میں ایک نُورانی صُورت ظاہِر ہوئی جس سے آسمان کے کَنارے رو شن ہوگئے اور ایک آواز گونجنے لگی ،”اے عبدَالقادِر !“میںتیرا ربّ ہوںمیں نے تمام حرام چیز وں کو تیرے لئے حلال کردیا ۔“میں نے اَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطٰنِ الرَّجِیم پڑھا ۔ ایکدم رو شنی ختم ہوگئی اور اُس نے دھوئیں کا رُو پ دھارلیااورآواز آئی ، ”اے عبدالقادِر!اِس سے قبل میں ستّر اولیاءکو گمراہ کرچکا ہوں مگر تجھے تیرے علم نے بچالیا۔“آپ رحمة اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں ، میںنے کہا ، ”اے مردود!مجھے میرے علم نے نہیں بلکہ میرے ربّ عَزَّوَجَلَّ کے فضل نے بچا لیا۔“
(بَھجَةُ الاسرارومعدن الانوار ،ص 228 ملخصًا)
ہوں ایمان کے ساتھ دنیا سے رخصت
یہی عرض ہے آخِری غوثِ اعظم

(قَبالہ بخشِش)

محترم قارئین کرام!واقِعی شیطان بڑا مکّار وعَیّارہے ،وہ طر ح طرح کے شُعبدَے یعنی جادوئی کرتب بھی دکھاتاہے ، اس کے وار سے ہمیشہ خبردار رہنا چاہئے ۔ اپنی عقل وہوشیاری پر اعتماد کرنے کے بجائے ہمیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے فضل وکرم پر نظر رکھنی چاہئے ۔جس کے پاس مال ہوتا ہے اُس کے پاس چورآتاہے ۔اور جس کے پا س دولتِ ایمان ہے اس کے پاس شیطان ضَرور آتاہے نیزجس کے پاس ایمان جتنا مضبوط ہوگا اُس کے پاس اُسی قَدَر نیکیوں کے خزانے کی بھی کثرت ہوگی لہٰذا وہاں شیطان بَہُت زِیادہ زور لگائے گا۔ ہمارے پیرومُرشِدحُضورِ غوثِ اعظم علیہ رحمة اللہ الاکرم کے پاس ایمان واعمال کے خزانے کے انبار کودیکھ کر شیطان نے ڈاکے ڈالنے کی مُتَعَدَّدبار کوشِش کی مگر وہ اللہعَزَّوَجَلَّ کے فضل وکرم سے ناکام ونامُراد ہی رہا۔

(۴)شیطان کے مزید حملے
پِیروں کے پیر ، پیر دست گیر، روشن ضمیر ،قُطبِ ربّانی ،محبوبِ سُبحانی، پیرِ لاثانی ،پیرِ پیراں ،میرِ میراں ،الشّیخ ابو محمّد سیِّد عبد القادِر جیلانی قُدِّسَ سرُّہُ الرَّباّنی تحدِیث ِنعمت اوراہلِ مَحَبَّت کی نصیحت کے لئے فرماتے ہیں، میں جن دنوں شب و روز جنگل میںرہا کرتا تھا، شیاطین خوفناک شکلوں میں طرح طرح کے ہتھیاروں سے لیس ہوکر فوج در فوج مجھ پر حملہ آورہوتے ، مجھ پر آگ برساتے ، میں اللہعَزَّوَجَلَّ کی مدد سے ان کے پیچھے دوڑتا تو وہ مُنتَشِرہوکر بھاگ جاتے۔کبھی شیطان اکیلا آکر مجھے طرح طرح سے ڈراتا ، دھمکیاں دیتا اورکہتا یہاںسے چلے جاﺅ ،میں اُس کو زور دار طمانچہ ماردیتا تو وہ بھاگنے لگتا، پھر میں لَاحَولَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّابِاللّٰہِ العَلِیِّ العَظِیم پڑھتا تو وہ جل جاتا۔ (بَہجَة الاسرارومعد ن الانوار،ص۵۶۱)
دل پہ کَندہ ہوترا نام کہ وہ دُزدِرَجِیم
اُلٹے ہی پاﺅں پھرے دیکھ کے طُغرا تیر

(۵) غیبی ہاتھ
حُضُورِغوثِ اعظم علیہ رحمة اللہ الاکرم فرماتے ہیں، ایک بارنہایت ہی خوفناک صورت والا ایک شَخص جس سے بدبو کے بھَبھکے اُٹھ رہے تھے آکر میرے سامنے کھڑا ہوگیا اورکہنے لگا ، میں ابلیس ہوں اورآپ کی خدمت کرنے کے لئے حاضِرہوا ہوں کیونکہ آپ نے مجھے اورمیرے چَیلوں کو تھکا دیاہے ۔ میں نے کہا، دَفع ہو ۔ اُس نے انکار کیا۔ اتنے میں ایک غیبی ہاتھ نُمُودار ہوا جس نے اس کے سر پر ایسی زوردارضَرب لگائی کہ وہ زمین میںدھنس گیا مگر پھر اُس نے آگ کا شُعلہ ہاتھ میںلے کر مجھ پر حملہ کردیا ۔ اتنے میں ایک نِقاب پوش صاحِب سفید گھوڑے پر سُوار تشریف لائے اور انہوں نے مجھے تلوار دی ، یہ دیکھ کر شیطان بھاگ کھڑا ہوا۔ (بَہجَة الاسرار ومعدن الانوار،ص166)
بادَلوںسے کہیںرُکتی ہے کَڑَکتی بجلی
ڈھالیںچَھنٹ جاتی ہیں اُٹھتا ہے جوتَیغا تیر

(۶)شیطان کے جال
سرکارِبغداد حضورِغوثِ پاک رحمة اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں، ایک بار میں نے دیکھا کہ شیطان دُورکھڑااپنے سَر پرخاک اُڑا رہاہے اورروتے ہوئے کہہ رہا ہے ، ”اے عبدَالقادِر! میں آپ سے مایوس ہوگیاہوں۔“میں نے کہا ، اے مَلعون!دَفع ہو،میں تجھ سے کبھی بھی بے خوف نہیں ہوسکتا ۔ وہ بولا ، آپ کی یہ بات میرے لیے سب سے زیادہ گِراں ہے ۔ اس کے بعد اُس نے مجھ پربَہُت سارے جال ، پَھندے اورحِیلے ظاہِر کئے اورمیرے اِستفِسار پر بتایا کہ یہ دنیا کے جال ہیں جن سے میں آپ جیسوں کا شِکار کیا کرتاہوں ۔ میں ایک سال تک جِدّو جُہد کرتا رہا ، یہاں تک کہ وہ سارے جال ٹوٹ گئے ۔ پھر میرے اِردگِر د بَہُت سارے اَسباب ظاہِر ہوئے، میں نے پوچھا، یہ کیا ہیں ؟تو کہا گیا کہ یہ آپ سے مُتَعَلِّق مخلوق کے اَسباب (یعنی مخلوق کی مَحَبَّتیں وغیرہ ہیں۔ ) چُنانچِہ اِس مُعامَلہ میں بھی میں نے مزیدایک سال توجُّہ (جِدّوجُہد)کی حتّٰی کہ وہ جال بھی سب کے سب ٹوٹ گئے ۔ (بہجة الاسرار و معدن الانوار، ص1 66)
جس کو للکاردے آتا ہو تو الٹا پھر جائے
جس کوچُمکاردے ہِر پھِر کے وہ تیرا تیرا
(حدائقِ بخشش)

محترم قارئین کرام!واقِعی نفس وشیطان سے پیچھا چُھڑانا آسان نہیں۔ ہمارے غوثُ الاعظم علیہ رحمة اللہ الاکرم نے اس سے نَجات پانے کے لئے سالہا سال تک جِدّوجُہدفرمائی اور اللہعَزَّوَجَلَّ کی رِضا حاصِل کرنے کے لئے پچیس سال تک عِراق کے جنگلوںمیںتنہا رِیاضَتیں کرتے رہے ۔

تُو ہے وہ غَوث۱ کہ ہر غَوث ہے کہ شَیدا تیرا
تُو ہے وہ غَیث کہ ہرغَیث۲ ہے پیاسا تیر

(۷)سردرات میں چالیس بارغسل
”بَہجَةُ الاَسرار شریف میں ہے ، سرکارِ بغداد حضور ِغوثِ پاک رحمة اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں ، میں” کَرخ“ کے جنگلوں میں برسوں رہا ہوں ، درخت کے پَتّوں اوربُوٹیوں پر میرا گزارہ ہوتا۔ مجھے پہننے کے لیے ہر سال ایک شخص صُوف ( یعنی اُون) کا ایک جُبّہ لاکر دیتا تھا جس کو میں پہنا کرتاتھا۔ میں نے دنیا کی مَحَبَّتسے نَجات حاصل کرنے کے لیے ہزار جَتَن کیے ،میں گُمنام رہا، میری خاموشی کے سبب لوگ مجھے گُونگا، نادان اوردیوانہ کہتے تھے، میںکانٹوں پر ننگے پاﺅںچلتا، خوفناک غاروں اوربھیانک وادیوںمیںبے جھجک داخِل ہو جاتا ۔ دُنیا بن سنور کر میرے سامنے ظاہر ہوتی مگراَلحَمدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ میں اُس کی طر ف اِلتِفَات(یعنی توجُّہ) نہ کرتا۔ میرا نَفس کبھی میرے آگے عاجِزی کرتا کہ آپ کی جو مرضی ہوگی وُہی کروں گاا ورکبھی مجھ سے لڑتا۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ مجھے اس پر فتح نصیب کرتا۔میں مُدّتوں ”مدائن“کے بِیابانوں میں رہا اوراپنے نفس کومُجاہَدات میںلگاتا رہا۔ ایک سال تک گِری پڑی چیزیں کھاتا اوربالکل پانی نہ پیتا پھر ایک سال صرف پانی پر گزارہ کرتااورگری پڑی چیز یا کوئی اورغذا نہ کھاتاپھر ایک سال بِغیر کچھ کھائے پئے فاقے سے گزارتا۔ مجھ پر سخت آزمائشیں آتیں۔ ایک بار سَخت سردی کی رات میرا یوں امتحان لیا گیا کہ باربار آنکھ لگ جاتی اورمجھ پر غسل فرض ہوجاتا۔ میں فوراً نَہَر پر آتا اورغسل کرتا اس طرح اس ایک رات میں چالیس بار میں نے غسل کیا۔ (بَہجَة الاسرار ومعدن الانوار،ص165ملخصاً)

مُصیبت دور ہونے کا عمل
حضرت علّامہ اما م شَعرانیقُدِّسَ سِرُّہُ النُّورانی”طبقاتِ کُبریٰ“میں حُضُورِ غوثُ ا لاعظم علیہ رحمة اللہ الاکرم کا یہ ارشادِ گرامی نَقل کرتے ہیں ، ابتِداءً مجھ پر بَہُت سختیاں رکھی گئیں اورجب سختیاں اِنتِہاکوپَہُنچ گئیں تو میں عاجِز آکر زمین پر لیٹ گیا اور میری زَبان پر قرآنِ پاک کی یہ دو آیاتِ مُبارَکہ جاری ہوگئیں:۔
فَاِنَّ مَعَ العُسرِیُسرًاoاِنَّ مَعَ العُسرِیُسرًاo
(پ۰۳،الم نشرح:۵،۶)

ترجَمہ کنزالایمان: توبے شک دشواری کے ساتھ آسانی ہے، بے شک دشواری کے ساتھ آسانی ہے ۔
اَلحَمدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ ان آیات کی بَرَکت سے وہ تمام سختیاں مجھ سے دُور ہوگئیں۔ (الطبقاتُ الکبریٰ، ج۱،ص178،ملخصاً، دارالفکر بیروت)
واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
اونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیرا

ہم بھی کوشِش کریں
محترم قارئین کرام! دیکھا آپ نے!ہمارے غوثُ الاعظم علیہ رحمة اللہ الاکرم نے اپنے ربِّ مُعظّمعَزَّوَجَلَّ کا قُرب پانے اور اپنے نانا جان، رَحمتِ عالمیان صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کو خوش فرمانے ، نفس وشیطان پر غالب آنے ، دنیا کی مَحَبَّت سے پیچھا چھُڑانے ، گناہوں کے اَمراض سے خود کو بچانے ، مخلوقِ خدا عَزَّوَجَلَّ کو راہ ِراست پر لانے ،مُبلِّغ کاشَرَف پانے ، نیکی کی دعوت کی دنیا میں دُھوم مچانے اور بےشُمار کُفّار کو دامنِ اسلام میں داخِل فرمانے کے لیے سالہا سال تک جِدّو جُہد فرمائی۔ خیر ہم حُضُورِ غوثِ پاک رحمة اللہ تعالیٰ علیہ کی طرح مُجَاہَدات تو کرنے سے رہے مگرہمّت ہارے بِغیر تھوڑی بَہُت کوشِش تو جاری رکھیں ۔
سچ ہے انسان کو کچھ کَھو کے ملا کرتاہے
آپ کو کَھو کے تجھے پائے گا جَویا تیرا

(ذوق نعت)
فیضان سنت کا فیضان ۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔
وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے
Abu Hanzalah M.Arshad Madani
About the Author: Abu Hanzalah M.Arshad Madani Read More Articles by Abu Hanzalah M.Arshad Madani: 178 Articles with 371201 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.