اَب کیلیفورنیا میں بھی کاری
ںچھیننے اورلوٹ مارکی وارداتیں زور پکڑ گئیں ہیں
لوبھئی پاکستانیوں تم کہاں ہو..؟تو سُن لو کہ ، اپنے شہریوں سے لوٹ مارکرنے
والے،اور اِنہیں دورانِ ڈکیتی سفاکیت سے قتل کردینے والے ایک تم ہی درندے
نہیں ہو، تمہارے جیسے اِس گھناؤنے فعل میں امریکی بھی تم سے کم نہیں
ہیں،اِس پر اَب مجھے یہ سمجھ نہیں آرہی ہے کہ تم امریکیوں کے استاد ہو یا
اِس فعل شنیع میں امریکی تمہارے گروہ اور استاد ہیں...؟بہر حال ..!کوئی کچھ
بھی ہو...؟اَب تم خود ہی آپس میں فیصلہ کرلوکہ تم میں سے کون اِس کام میں
زیادہ مہارت رکھتاہے اورکون استاد ہے ...؟
کیوں کہ ابھی بھی کیلیفورنیا سے ایک تازہ ترین خبر یہ آئی ہے کہ امریکی
کنگلوں میں بھی دنیا کے تیسرے درجے کے غریب ممالک کے کنگلوں کی طرح لوٹ مار
اور ڈ کیتیوں کا رجحان بڑھنے لگاہے ، جس کی وجہ سے(پاکستانیوں کی طرح اَب)
امریکیوں میں بھی اپنے ہی ملک میں سخت خوف و ہراس پایاجاتاہے،خبر کی تفصیل
کچھ یوں ہے کہ اورنج کاؤنٹی کی شیرف کے ترجمان کے مطابق امریکی شہر جنوبی
کیلیفورنیامیں گزشتہ منگل کی صُبح ایک نامعلوم مُسلح شخص نے ایک عورت سے
کار چھیننے کی کوشش کی اور مزاحمت پر فائرنگ کرکے خاتون کو ہلاک کردیااِس
طرح کارچھیننے کی پُرتشددکارروائیوں میں چار افراد ہلاک ہوگئے خبر ہے کہ
اِن مرنے والوں میں ایک لیٹرابھی شامل ہے جبکہ فائرنگ سے ایک راہ گیرزخمی
ہوگیا، ڈاکوکامیابی سے فرارہوگیاخبر ہے کہ پولیس کو کچھ دیر بعدکار چھیننے
کی ایک اور واردات کی اطلاع ملی جہاں لٹیراایک اور شخص کو قتل کرکے
فرارہوگیا پولیس تفتیش میں مصروف تھی کہ اِسی دوران ایک اورسنگین اطلاع ملی
پولیس وہاں پہنچی تو کارلٹیرے کی فائرنگ کے باعث دوافرادزخمی حالت میں
وہاںپڑے تھے اِس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے امریکی پولیس کا کہناتھاکہ کار
لٹیرے کی فائرنگ سے ایک تو موقع پر ہی چل بساجبکہ دوسرے کو سخت زخمی حالت
میں اسپتال منتقل کردیاگیاپولیس نے ملزم کا پتہ چلاکر اِس کا تعاقب شروع
کیااورجب اِس کو روکنے کی کوشش کی تو اِس (باغیرت ملزم نے یہ سوچ کر کہ اگر
پولیس کے ہتھے چڑھ گیااور اِسے جیل سے سزامل گئی تو یہ دنیا کو اور اپنے
گھر والوں کو کیا منہ دکھائے گااِس )نے خود کو آسانی سے گولی مارکرہلاک
کردیا(پاکستانی لٹیروں تم میں اور امریکی لٹیروں میں صرف یہی توایک فرق ہے..
امریکی لٹیروں میں تھوڑی بہت غیرت ہے اور شاید تم میں یہ بھی نہیں ہے،تم
تواپنے بچاؤ میں قانون کے رکھوالوں پر بھی فائرنگ کرکے اِنہیں موت کے منہ
میں دھکیلنے سے باز نہیں آتے ہو اور اِس طرح بچ نکلتے ہو)جبکہ اِس لٹیرے کی
اپنے ہی ہاتھوں ہلاکت پر پولیس نے وثوق کے ساتھ امریکی شہریوں سے کہا کہ یہ
امریکی باغیرت لٹیراتھاجس نے پولیس اور قانون اور سزاکے خوف سے خود ہی
مارلیاہے یوں اِس کی ہلاکت سے علاقہ میں کوئی اور نشانہ باز موجودنہیں ہے
اور اَب لوگوں کو کوئی خطرہ نہیں ہوناچاہئے۔
اَب امریکی شہرکیلیفورنیا سے اپنے پاکستانیوں کے لئے آنے والی اِس خبر کے
تناظر میں اگرآج بھی کسی موقع پرکوئی بات امریکی عوام سے متعلق چل پڑے یا
پاکستان وبھارت اوربنگلہ دیش جیسے دنیا کے کسی بھی تیسرے درجے سے تعلق
رکھنے والے ممالک کے غریب اور مفلو ک الحالی کا ماتھ چومتے اور اِس کے تلوے
چاٹتے عوام کا تذکرہ چھڑجائے توآپ کو معلوم ہوگاکہ اِن ممالک کے عوام میں
اکثریت ایسے لوگوں کی بھی موجود ہے جن کا طاقتورطبقے نے استحصال کیا ہے اور
یہی وہ استحصال ہے جس کی وجہ سے اِن میں چھیناچھپٹی اور لوٹ مار کی ایک
ایسی عادت پروان چڑھ رہی ہے جو اِن ممالک کے محروم عوام میں بڑ ی حدتک
یکساں پائی جاتی ہے اگر آپ اِس سے بھی ذرا آگے جھانکناچاہیں ،اور بہت کچھ
جاننا چاہیں ..؟توآپ دنیاکے مختلف ممالک کے اِنسانوں کا قریب سے مطالعہ
کریں تو آپ کو یہ بھی لگ پتاجائے گاکہ ”ذاتی ملکیت سے محروم اِنسان کے پاس
اگر کچھ ہے تو وہ بھوک، بیماری ، جرم، ذلت، غربت اور وہ تمام بُرائیاں ہیں
جو اِنسانیت کی ضد ہیں“ اور اِسی طرح ”جب تک معاشی اُونچ نیچ اور استحصال
ختم نہ کیاجائے جدائی اور بیگانگی ختم نہیں کی جاسکتی ہے“ یہ دونوں مارکس
اور اینگلز کے اوّل و آخر ایسے اقوا ل ہیں جنہوں نے آج کے اِس جدید سائنسی
دور کے اِنسان کی کسمپرسی کی قلعی کھول کررکھ دی ہے اوراِنسانوںپر حکمرانی
کرنے والے اور اپنی زندگیوں میںمگن رہنے والے اِنسانوں کو جھنجھوڑ کر رکھ
دیاہے کہ موجودہ دور میں بھی دنیا کے بیشتر معاشروں میں ایسے اِنسان باکثرت
موجود ہیں جنہیں محرومیوں او رنااُمیدوں نے اپنے شکنجوں میں ایسے جکڑ
رکھاہے کہ یہ اِنسان اِس سے خود کو آزاد بھی نہیں کراسکتے ہیں اور آج یہ
اپنی بقا اور خواہشات کے حصول کے خاطر اُن راہوں کے مسافر بن گئے ہیں جس کی
منزل سوائے تباہی اور بربادی کے کچھ نہیں ہے۔
یوں آج بات دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی ہو یا ترقی اور خوشحالی سے کوسوں
دور کسمپرسی اور لاچارگی میںمبتلارہنے والے غریب ممالک کی اقوام کاتذکرہ ہو
آج بھی دنیا میں ایسے اِنسان کثریت سے موجود ہیں جو آسائشِ زندگی کے ہر
معاملے میں ذاتی ملکیت سے محروم ہیں اوریہی وجہ ہے کہ آج اِن میں وہ تمام
اخلاقی بُرائیاں جنم لے چکی ہیں جو نہ صرف اِن کے لئے بلکہ اِن کے ملک کے
لئے بھی باعثِ شرمندگی اور بدنامی کی باعث ہیں۔
میں یہ سمجھتاہوں کہ اَب ہمارے اُن بھائیوں کو جو لوٹ مار، چھیناچھپٹی ،
اور قتل وغارت گری میں ملوث ہیں اِنہیں فوراَاپنے اِن کاموں سے َ توبہ
کرلینی چاہئے کیوں کہ اَب اِن بُرائیوں میں امریکی بھی کھلم ٹلاحصہ لینے
لگے ہیں(اگرچہ امریکی توپہلے سے بھی اِن بُرائیوں میں ملوث ہیں مگر اَب اِن
کے اِن کرتوتوں کی خبریں اِن کا میڈیا کھل کر دنیا کے سامنے لارہاہے) اَب
جب کہ امریکی بھی اِن بُرایوں میں حصہ دار
ہوگئے ہیں تومیں اپنی پاکستانی قوم کے اُن گمراہ سپوتوں سے لوٹ مار، قتل
وغارت گری اور ٹارگٹ کلنگ جیسے شیطانی کاموں میں مصروف ہیں اِن سے ایک بات
یہ ضرورکہناچاہوں گا کہ خدارا اَب آپ لوگوں کو یہ چاہئے کہ آپ اِن بُرائیوں
سے توبہ کرلیں اور اُس نیک راہ پر چل پڑیں جس کی تاکیدہمیں ہمارادینِ اسلام
دیتاہے کیوں کہ اَب تمہارایہ کام امریکی تم سے اچھاکرلیں گے اور اپنے
شہریوں کا وہ حشرکریں گے کہ تم بھی اپنے کانوں کو ہاتھ لگالوگے۔ |