امن کی آشا٬ کراچی کے لیے کیوں نہیں؟

کوئٹہ میں بم دھماکے سے جاں بحق ہونے والوں کے سوگ میں ملک بھر میںمظاہرے، احتجاج اور دھرنے ہوئے اور اکیا نوے جاںبحق ہونے والوں کے لواحقین کےساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر دھرنے دئے گئے ، زخمیوں کی تعداد بھی دو سو کے کم وبیش ہے ،احتجاج کرنے والی شیعہ تنظیموں نے کوئٹہ دھرنے کے خاتمے تک کراچی میں احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ ، مجلس وحدت المسلمین نے بھی اعلان کیا تھاکہ کسی بھی علاقے سے دھرنا ختم نہیں کیا جائےگا ، بعدازاں حکومت کیجانب سے مطالبات کی منظوری کے بعد دھرنے ختم کردئےے گئے ، تاہم پارلیمانی کمیٹی سے مذاکرات کے بعد رات گئے تک ملک بھر میں دھرنے جاری تھے جو بدھ کی صبح ختم کئے گئے لیکن کراچی میں مظاہرین نے اعلان کیا کہ جب تک کوئٹہ میں تدفین نہیں ہوجاتی ، دھرنے جاری رہیں گے ، تادم تحریر کراچی میںاکثریتی علاقوں میں دھرنے جاری ہیں۔حکومت نے دعوی کیا کہ فوج ٹارگٹڈ آپریشن کر رہی ہے ، جس میں چاردہشت گرد ہلاک اور 170گرفتار کئے جا چکے ہیں ، تازہ کاروائی میں لاہور اکبر منڈی سے وارث کمیکل کے مالک کو دہماکہ خیز مواد فروخت کرنے پر گرفتار کرنے کا دعوی بھی کیا گیا، رحمان ملک نے لشکر جھنگوی کےخلاف پورے ملک میں آپریشن کا اعلان کیا ہے۔جبکہ سپریم کورٹ نے بھی ازخود نوٹس لے لیا ۔دو دن تمام طبقات نے واقعے کےخلاف احتجاج کیا ، لیکن سب سے زیادہ احتجاج سے متاثر،صرف کراچی نظر آیا جہاں دو روز یوم سوگ سے قبل پہلے دن ہی ہڑتال کامیاب کرانے کےلئے "نامعلوم"مشتعل افراد کیجانب سے چھ گاڑیوں کو جلا کر راکھ کردیا گیا،حکومت کیجانب سے صرف ایک بیان سامنے آیا کہ کراچی اور کوئٹہ میں سازش ہو رہی ہے ، لیکن ان سازشی عناصر کےخلاف حکومت کیجانب سے کاروائیاں ، صفر کارکردگی سے آگے بڑھنے کو تیار نہیں ہیں۔اب تک پُر تشدد واقعات میں 14کے قریب گاڑیوں کو آگ لگادی گئی ، جبکہ تمام کاروباری مراکز ، سی این جی و پٹرول پمپس اور ٹرانسپورٹ بند ہونے کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا ، دو دن تمام اسکول بھی کراچی میں بند رہے، جبکہ کراچی میں بیس مقامات پر دھرنوں سے شہر قائد مفلوج کو کردیا گیا،جس کی وجہ سے دودھ اورادویات کی ترسیل بھی ممکن نہیں ہوسکی اور ہسپتال جانے والے مریضوں اور تیماداروں کو انتہائی تکالیف کا سامنا رہا۔کراچی میں دھرنوں اوراحتجاج کے باعث انٹر سٹی بسیں بھی نہیں چل سکیں اور ہزاروں مسافر ، بس اڈوں میں پھنس گئے ، پنجاب جانے والی گاڑیاں سہراب گوٹھ سے واپس ہوئیں جس کے باعث مسافروں کو اپنے گھروں تک پہنچنے کےلئے شدید مشکلات کا سامنا رہا۔مسافر دہائیاں دےتے رہے کہ آئے روز ہنگاموں اور ہڑتالوں نے کراچی کو بربادی کے دہانے تک پہنچا دیا ہے۔سانحہ کوئٹہ کےخلاف کراچی کی عدالتیں بھی بند رہیں اور سائلین کو مشکلات درپیش رہیں ، جبکہ کراچی اور اندرون سندھ ہزاروں قیدیوں کو پیشی پر بھی لایا نہ جاسکا۔بار ایسو سی ایشنوں نے عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا۔جبکہ شہر قائد میں پر تشدد واقعات شدت کےساتھ ہوتے رہے ، شارع فیصل پر مشتعل مظاہرین نے چینی کمرشل اتاشی" مسٹر لی" کی کار پر پتھراﺅ کیا ۔ جنھیں رینجرز نے مشتعل افراد کے چنگل سے نکالا۔مسٹر لی گودارپورٹ کے حوالے سے پیر کو ہونےوالے معائدے کے سلسلے میں اسلام آباد جانے کے لئے کلفٹن سے کراچی ائیر پورٹ جارہے تھے کہ شارع فیصل پر ان کی کار مشتعل افراد کے نرغے میں آگئی۔یہیں پر پُرتشدد کاروائیوں کا سلسلہ نہیں رکا بلکہ ملیر اور شارع فیصل پر اسٹار گیٹ کے قریب دھرنے کے باعث اندرون و بیرون ملک جانے والی متعدد پروازیں منسوخ ہوئیں تو ٹریک پر دھرنے سے ریلوے کا پورانظام بھی معطل ہوگیا ، اندرونی ملک سے آنے والی ٹرینیں لانڈھی میں روک لی گئیں ،تین دن تک بھی سروس بحال نہیں ہوسکی اور لاندھی ریلوے اسٹیشن سے ہزاروں مسافر پیدل ہی اپنی اپنی منزل کی جانب روانہ ہوئے ،جبکہ نجی انتظامیہ ائیر ریل سروس نے منگل کی صبح ،لاہور سے کراچی اور کراچی سے لاہور جانے والی شالیمار ایکسپریس بھی منسوخ کردی ، جس کی وجہ سے ہزاروں مشافروں کو پریشانی کا سامنا رہا،پُرتشدد واقعات مین شارع فیصل اور بنارس میں کریکر کے دہماکے بھی کئے گئے ، جس میں ایک دہماکہ ایف ٹی سی پل کے نیچے اور دوسرا بنارس میں ایک گھر پر کیا گیا ، تاہم اس میں جانی نقصان نہیں ہوا کیونکہ ایف ٹی سی پل کے دہماکے سے کچھ دیر قبل سانحہ کوئٹہ کے مظاہرین اپنا احتجاج آگے منتقل کرچکے تھے اور بنارس میں کریکر حملے کے وقت گھر میں کوئی موجود نہیں تھا ۔ تاہم کراچی میں فرقہ وارانہ فسادات کرنے کی سب سے بھیانک واردات پٹیل پاڑہ میں اس وقت کی گئی ،جب سبحانی مسجد سے نماز پڑھ کر باہر نکلنے والے اہلسنت و الجماعت کے تین کارکنان کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا ، جس سے علاقے میں گھمسان کا رن پڑگیا اور مشتعل ہجوم نے آج نیوز کی پارکنگ احاطے سے موٹر سائیکلوں کو آگ لگا کر پولیس افسر سمیت اہلکاروں کو تشددکا نشانہ بنایا۔جبکہ شہر کے مختلف علاقوں میں اہلسنت والجماعت کے دو کارکنان کو مزید ہلاک کردیا گیا ۔پُر تشدد واقعات میں پانچ ایسے افراد کو بھی ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا جن کا کوئٹہ سانحے سے کوئی تعلق نہیں تھا ، ان میں ایک شخص مقبول احمد کی لاش بھی بر آمد ہوئی جو بلوچستان میں لاپتہ افراد کی لسٹ میں شامل تھا ۔سانحہ کوئٹہ بلاشبہ اندوہناک واقعہ ہے جس کی تمام تر ذمے داری قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عائد ہوتی ہے ۔لیکن حکومت کا افسوس ناک رویہ یہ بھی نظر آیا کہ سانحہ کوئٹہ کے سوگواران سے دو دن تک کسی حکومتی عہدے دار نے رابطہ تک نہیں کیا گیا تھا بلکہ صدر زرداری کا حیران کن بیان سامنے آیا تھا کہ ، جب انھوں نے گورنر بلوچستان کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ "ضروت پڑنے پر فوج کو استعمال کیا جائے"۔کوئٹہ ہو ، یا پاکستان کا کوئی دوسرا شہر ، دہشت گردی کی کسی بھی واقعات میں کراچی شہر کو تختہ مشق بنانے کا رواج پڑ چکا ہے ،معاشی شہ رگ تو پہلے ہی زخموں سے چورچور ہے ، اوپر سے کسی بھی المناک واقعے پر کراچی میں دھرنے ، احتجاج ،مظاہرے اور پُرتشدد واقعات کی وجہ سے کراچی تباہی تک پہنچ چکا ہے۔ذمے داری قبول کرنے والی تنظیم کی سرزمین ِپنجاب کے تختِ لاہور میں ، اگرایک دن بھی کراچی کی طرح احتجاج ہوجائے تو ، پوری اسٹیپلشمنٹ کانپ اٹھے گی، یہی وجہ ہے کہ پنجاب حکومت پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ ان تنظیموں کے رہنماﺅں کو لینڈ کروزر گاڑیوں میں سرکاری پروکوٹول دےتے ہیں۔خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کےساتھ امن کی آشا، کی بے چینی ہے لیکن کراچی کو کس جرم کی سزا دی جارہی ہے؟؟ ۔ آخر صرف کراچی ہی کیوں ؟ ۔ شہرقائد کے اس شہر کو خون سے تر بتر کیوں کردیا جاتا ہے ؟۔احتجاج تو پورے پاکستان میں منانا چاہیے ، لیکن صرف کراچی کا انتخاب کیوں ؟۔معاشی طور پر ملک کی اقتصادی شہ رگ کو اور کتنا مفلوج بنایا جائے گا ؟۔امن کی آشا ، سے کراچی کو کیوں باہر کردیا گیا ہے؟۔کراچی کے خلاف ہونے والی سازش دراصل پورے پاکستان کےخلاف سازش ہے ، احتجاج کرنے والی جماعتوں اور تنظیموں کےساتھ ، دہشت گردی کا شکار ہونے والے ایک ایک فرد کے غم میں کراچی سر تاپاشریک تھے اور ہمیشہ رہیں گے ۔ لیکن عسکریت پسندوں کےساتھ امن آشا کی خواہش رکھنے والے سمجھ لیں ، کہ کراچی میں لگائی جانے والی آگ سے سب کے گھر جلیں گے۔پھر نہ گھر بچے گا ، نہ کوئی تخت بچے گا ،اور نہ ہی نکلنے کےلئے کسی کو بھی کوئی محفوظ راستہ۔
Qadir Afghan
About the Author: Qadir Afghan Read More Articles by Qadir Afghan: 399 Articles with 297118 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.