یہ کیسی امن کی آشا ہے....؟

یہ کیسی امن کی آشا ہے کہ پاکستانی ہاکی ٹیم کو اپنے میچز کھیلے بغیر واپس آنا پڑا کہ انہیں ناصرف کھیلنے سے روک دیا گیا بلکہ ان کی جان کی حفاظت کا معاملہ بھی کھٹائی میں پڑگیا۔پاکستان کی وویمن کرکٹ ٹیمکو سٹیڈیم میں ہی نظر بند کردیا گیا انڈیا میں کوئی ہوٹل اور ریسٹورنٹ ایسا نہیں تھا کہ جس نے یہ ذمہ داری قبول کی ہو یا ہمت کی ہو کہ وہ پاکستان وویمن کرکٹ ٹیم کو اپنے ہوٹل میں رہائش دیں گے۔ ہندو شدت پسند اور متعصب جماعت کی دھمکی کی وجہ سے سب کی ”پیں“ بول گئی اور ویسے بھی ہماری کرکٹ ٹیم ان کی لگتی ہی کیا ہے کہ ان کیلئے کوئی ڈان شیو شینا یا ان کے کسی آرڈر کی عدولی کرے یا پنگا لے۔

یہ تو تازہ ترین واقعات ہیں جوکہ ہمارے پسندیدہ پڑوسی ملک میں ہمارے کھلاڑیوں کے ساتھ روا رکھے گئے اس سے تھوڑا پیچھے چلے جائیں تو کبڈی کے ٹورنامنٹ میں کیسے پاکستانی ریسلرز کو انڈر اسٹیمٹ کیا گیا ان کے حوصلے پست کرنے کی بزدلانہ کوشش کی گئی۔ بار بار ڈوپ ٹیسٹ کروائے گئے جوکہ غیر قانونی و غیر اخلاقی تھے لیکن ملک پسندیدہ ہے اور امن کی آشا چل رہی ہے۔دنیا میں واحد فائنل میچ تھا جوکہ انڈیا میں ہوا کہ جسکے بارے میں ہماری ٹیم کو یہ معلوم ہی نہ تھا کہ فائنل میچ کہاں پر کھیلا جائے گا اور کس وقت کھیلا جائے گا اور جب میچ ہوا تو بے ایمانی کی انتہا کی گئی اور نتیجہ انڈیا کی حسب منشا آیا اور پاکستان کو شکست سے دوچار ہونا پڑالیکن کہیں کوئی عالمی ٹھیکیدار وارد نہ ہوا اور امن کی آشا جاری رہی۔

بات یہیں پر ختم ہوجاتی تو شاید ہم بھی حکمرانوں کی طرح امن کی آشا کی عینک لگائے امن اور پسندیدگی کے گیت گاتے جاتے لیکن جب ہماری بلائنڈ کرکٹ ٹیم کے کپتان کو جو کہ ہمارا سب سے بہترین کھلاڑی تھا ان کو پانی یا مشروب کے بہانے تیزاب پلادیا گیا جس نے ان کی حالت غیر ہوگئی لیکن ہماری غیرت اپنی نہ ہوسکی مگر بھارت کی انسان دوستی اور امن سے محبت روزروشن کی طرح دنیا پر عیاں ہوگئی لیکن عالمی ٹھیکیداروں اور ملکی ٹھیکیداروں کی خاموشی ایک معمہ ہی رہی اور ویسے بھی جب تک”اباجی“ کی طرف سے کوئی مزاحمت کوئی مذمت دکھائی اور سنائی نہیں دیتی اس وقت تک ہماری آنکھوں سے امن کاشہد ٹپکتا رہےگا اور کانوں میںپسندیدگی کی لہریں شہد گھولتے رہیں گے

حالیہ مسئلہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوجیوں کی جانب سے بے غیرتی کا ایک اور مظاہرہ کیا گیا لیکن عالمی ٹھیکیداروں کے کان پر جوں تک نہیں رینگی بلکہ کوشش کی گئی کہ سارا ملبہ پاکستان آرمی پر ڈال دیا جائے اور انڈین آفیشلز کے بیانات کہ ج تک لائن آف کنٹرول پر کشیدگی پیدا کرنے بارے پاکستان ذمہ داری قبول نہیں کرتا اس وقت تک پسندیدگی اور امن کے مذاکرات بند ہوجانے چاہئیں-

جب اس قسم کے بیانات بھارت کیجانب سے آنے لگتے ہیں توہمارے ”محبتی لوگوں“ کے دلوں کو کچھ کچھ ہونے لگتا ہے انہیں ایسے محسوس ہوتا ہے اگر امن کی آشا نہ اڑی اور پسندیدگی برقرار نہ رہی تو کوئی قیامت آجائے گی ۔ یہ اس عوام کو بتایاجائے کہ جس کے بل پر آپ اس مملکت خدا داد پر من مانی کررہے ہیں جس کے نام پر اربوں روپے کے فنڈز ہڑپ کررہے ہیں ان کو بتایا جائے کہ ایسی کیا مجبوری ہے کہ وہ انڈیا والے بات بے بات جس طرح چاہیں ہمارے وفود کو ذلیل و رسوا کریں لیکن ہم انہیں صرف like کرتے رہتے ہیں اور فیورٹ قرار دیتے ہیں۔ خاکم بدہن اگر محبت اتنی ہی جوش مارنے پر تل گئی ہے تو بنگلہ دیش کی طرح باقی حصہ میں ان کو دان کرکے ان کی گود میں بے شرمی و بے حیائی کی نیند کے مزے لوٹتے جائیں

خدارا کچھ تو اپنی عزت واکرام بنالو کہی تو پاکستانیت کاسکہ منوالو۔کہیں تو مسلم غیرت و حمیت کا مظاہرہ کرلو۔ تو کون ؟ میں خوامخواہ .... کی کھال سے نکل آﺅ تاکہ ہمارے وقار عزت و تکریم کا کچھ تو مورال بلند ہو عوام کو بتایا جائے کہ یہ کیسی امن کی آشا ہے ؟
liaquat ali mughal
About the Author: liaquat ali mughal Read More Articles by liaquat ali mughal: 238 Articles with 211738 views me,working as lecturer in govt. degree college kahror pacca in computer science from 2000 to till now... View More