دنیا خوشیو ں اور مسائل کی
آماجگا ہ ہے ۔جہاں دنیا میں خوشیوں کو بھر پور انداز میں انجوائے کیا
جاتاہے وہیں پر مسائل کی بھر مار کا بھی سامنا ہے ۔جسکی ایک مثال ضلع
لودہراں کی پرانی تحصیل کہروڑپکا ہے ۔اس تحصیل میں نت نئے مسائل ہر روز کسی
نہ کسی کو اپنی لپیٹ میں لیے رہتے ہیں ۔لیکن ان کے حل کیلئے نہ تو عوام ہی
دلچسپی لیتی ہے ۔اور نہ ہی حلقہ اقتدار اپنا پلو پکڑواتا ہے ۔اور مسائل جو
ں کے توں بلکہ مزیدابھر کر سامنے آتے ہیں ۔
تحصیل کہروڑپکا میں معمار قوم صحت مندانہ سرگرمیاں نہ ہونے کی بنا پر
طلباءطالبات منفی سر گرمیوں کی جانب راغب ہوجاتے ہیں ۔ اپنا قیمتی وقت کیبل
ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر گزار تے ہیں ۔جس سے ان میں سستی اور کاہلی کا عنصر
مزید نمایاں ہو جاتا ہے ۔اگر ان کے لیے کوئی سپوٹس گراﺅنڈ سٹیڈیم یا تفریحی
مقامات مہیا کر دئیے جائیں تو وہ ملک قوم کیلئے ایک بہترین سرمایہ ثابت ہوں
اور ملک و قوم اورعلاقہ کا نام دنیا میں بلند کر سکیں ۔
صفائی نصف ایمان ہے ۔یہ جملہ ایک مکمل اور جامع تشریح ہے کہ جو لوگ رہنے
کیلئے صفائی کا اہتمام کرتے ہیں ۔توان نہ صرف ایمان مضبوط تر ہوتے ہیں ۔بلکہ
وہ لوگ دوسروں کی نسبت صاف ستھرے ۔پاکیزہ اور صحت مند نظرآتے ہیں تحصیل
کہروڑپکا میں صفائی کی ناقص صورت حال لوگوں کے وبال جان بنی ہوتی ہے ۔ہر
طرف سڑکیوں پر گلیوں میں ،محلوں اور بازاروں میں جگہ جگہ گندگی کے انبار
لگے ہوئے ہیں ۔اور سیوریج لائنز کی صفائی نہ ہونے کی بنا پر گٹروں کا پانی
ہر شخص کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے ۔اور اس کی صفائی اور پاکی کو اپناشکار
بنا لیتا ہے ۔مزید ستم یہ کہ شہر کے باورنق چوک میں پھلوں اور سبزیوں کی
ریڑھیوں کی بھرمار نے شہر کی حالت کو مزید بگاڑ کر رکھ دیا ۔لوگوں طلباءو
طالبات کا گزرنا محال ہے۔ان کیلئے علیحدہ اور مستقل سپاٹ بنانے کی اشد
ضرورت ہے تاکہ پھلو ں اور سبزیوں کے گلنے سڑنے کی smellگندگی اور کیچڑ سے
بچا جاسکے اور شہر کی خوبصورتی میں اضافہ ہوسکے۔
تعلیم کا مسئلہ سب سے بڑا اور گھمبیر ہے۔ تحصیل میں جو کہ تقریباایک لاکھ
سے ز ائد نفوس پر مشتمل ہے طلباءاور طالبات کیلئے تعلیمی ادارے نہ ہونے کے
برابر ہیں جو چند ادارے مو جو د ہیں ان میں ہر قسم کی سہولیات کا فقدان ہے
۔گرلز ڈگری کا لج کی عمارت خدا خدا کرکے تکمیل کے مراحل میں ہے طالبات
کیلئے مناسب فرنیچر کا انتظام نہ ہے سٹاف کی کمی ایک بڑا المیہ ہے گور نمنٹ
ہائر سکینڈری سکول میں اتنی تعداد میں بچیاں زیر تعلیم ہیںکہ سکول کے کمرے
پلاٹس اور اساتذہ کم پڑ تے ہیں اور گر میوں میں توحالت اوربھی ابتر ہو جاتی
ہے جب سو رج سر پر ہوتا ہے اور بچیاں کھلے آسمان کے نیچے تپتی دھوپ میں زیو
ر تعلیم سے آراستہ ہونے کیلئے جسم جھلسا رہی ہوتی ہیں لیکن کوئی پرسان حال
نہیں ہوتا ہے۔اس طرح کم از کم ایک ہائی سکول طالبات کیلئے اور طلباءکیلئے
دو ہائی سکول بنا کر اس مسئلے کو کسی حد تک کم کیا جاسکتا ہے اور علاقے کی
تعلیمی اور عملی ترقی کیلئے کام کیا جاسکتا ہے ۔
سوئی گیس کی تر سیل کا سلسلہ لا ینحل ہے ابھی تک شہر میں مکمل طور پر مین
پائپ لائن نہیں بچھائی گئی ہے اور نہ ہی ان علاقوں کی فزیبیلٹی رپورٹ تیار
کی جاسکی ہے چند جگہوں میں پلاسٹک پائپ لائن دبا کر سو ئی گیس کی سپلائی کی
ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے ۔بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عام آدمی کی خریدنے کی سکت
کو ختم کر دیا ہے اور اوپر سے لکڑ ی کے بڑھتے ہوئے نرخ جس سے بہت سے غریبوں
کے چولہے ماند پڑ گئے ہیں۔علا قے میں گیس کی سپلائی کو ہنگامی بنیادوں پر
مہیا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
زرعی لحاظ سے کہروڑپکا ایک زرخیز علاقہ ہے جہاں ہمہ قسم اجناس پیدا کی
جارہی ہیںلیکن کاشتکاروں کو کو ئی حکومتی مراعات حاصل نہیں ہیں۔کاشتکار اور
مستاجر دن رات زمین کاسینہ پھاڑ کر اس میں سے ملک وقوم کیلئے اجناس (کپاس ،گندم
،چاول،مکئی،سورج مکھی،گنا)وغیرہ پیدا کر رہے ہیںاور جب فصل پک کر تیار ہوتی
ہے تو چند لو گ اپنی من پسند کی قیمت ادا کر کے ان کی مجبوری کا فائدہ اٹھا
کر خرید لیتے ہیںاور پھر مہنگے داموں فروخت کر دیتے ہیں۔اگر کسانوں کےلئے
زرعی اصلاحات خرید وفروخت ،پانی کی فراہمی ،کھادکی ضروریات کو پورا کر نے
کے مراکز حکومتی نگرانی میں بنادیے جائیں تو کسان اور کاشتکار خوشحال
ہوسکتے ہیں
بے روز گاری اس تحصیل کہروڑپکا کا ایک اہم مسئلہ ہے۔کپاس اور گندم کے سیزن
کے علاوہ لوگوں کیلئے کو ئی ذریعہ معاش نہ ہے۔صنعتوںکانہ ہونا اس علاقے
کیلئے ایک المیہ ہے اور بیروزگاری کابڑا سبب ہے اگر علاقہ میں کو ئی صنعت
لگادی جائے تو بہت سے بیر وزگار لوگ نہ صرف باروز گار بن جائیں بلکہ افرادی
قوت کو زنگ لگنے سے بھی محفوظ رکھا جا سکے گا اور علاقہ میں تر قی اور
خوشحالی کا بھی دور دورہ ہوگا۔
اس کے علاوہ چوری، ڈاکہ زنی ،راہزنی ،جوا ،شراب کے مسائل بھی منہ کھولے کسی
بھی کو اپنا شکار بنانے کیلئے تیار کھڑے ہیں اور متاثرہ لوگوں کی کوئی
شنوائی کا سلسلہ نہ ہے پولیس خاموش تماشائی بنی اپنا الو سیدھا کرنے میں
مصروف ہے ۔شہریوں کے جان و مال کسی طور محفوظ نہیں ۔تحصیل کہروڑپکا کرپٹ
افسروں کےلئے سونے کی چڑیا ہے اور پولیس افسر کی کوشش ہوتی ہے کہ کہروڑپکا
کے کسی تھانے میں appoint ہو جائے ۔پولیس سرپرستی کی بنا پرلٹیرا طاقتور
ترین ہوتا جا رہا ہے اور شریف کمزور ترین۔
حلقہ اقتدار اور ارباب اختیار سے پر زور اپیل ہے کے خدارا۔خدارا اپنے علاقے
کے مسائل اپنے مسائل سمجھ کر تر جہی بنیادوں پر حل کرائیں اور علاقہ کو
ترقی کی راہ پر گامزان کر یں ۔شکریہ۔۔۔۔ |