پیپلز پارٹی اور ان کے اتحادی
جماعتوں کا پا نچ سالہ دورِ حکومت ختم ہوا چاہتا ہے۔ سیاسی جما عتوں نے
اگلے عام انتخابات کی تیا ری شروع کر دی ہے۔گزشتہ پانچ سالہ دور میں بطورِ
قوم ہم نے کیا حا صل کیا ؟ کیا پا یا؟ کیا کھو یا؟ اس کا فیصلہ آنے والا
وقت ہی کرے گا۔مورخ اس با ت کا فیصلہ یہ سوچ کر کر ے گا ۔کہ پا نچ سال کا
عرصہ قو مو ں کی تا ریخ میں بہت ہوا کرتے ہیں اس عرصہ میں تو قو میں کہیں
سے کہیں نکل جا یا کرتی ہیں۔گذشتہ پا نچ سال میں بھی دنیا کہیں سے کہیں نکل
گئی۔ بے شک بر با دیاں بھی ہو ئیں، تبا ہیاں بھی ہو ئیں، انقلاب کے نام پر
خا نہ جنگی بھی ہو ئیں لیکن جو کچھ پاکستان میں جمہو ریت کے نام پر ہو ا ۔وہ
ایک الگ داستان ہے ، الگ قصہ ہے، حقیقت تو یہ ہے کہ جمہور یت کے نام پر
ہونے والا یہ ڈرامہ دنیا کے اسٹیج پر زبردست قسم کا مذ ا حیہ ڈرامہ تھا۔
ایک انو کھا تجربہ تھا۔ان پانچ سالوں میں جہا ں ہم نے بطو رِ قوم اپنے آپ
کو زیا دہ منظم، زیادہ طاقتور اور زیادہ ترقی یا فتہ کرنا تھا وہاں ہم نے
اپنے آپ کو ذیادہ کمزور اور ذیادہ منتشر کر دیا۔ان پانچ سالوں میں ہم زیادہ
پستی میں چلے گئے۔مو جودہ حکمرانوں نے جس طرح قومی خزانہ کو لو ٹا اور
اربوں روپے کی کرپشن کی۔وہ اس وقت زبان زدِ عام ہیں۔کو ئی ڈھکی چھپی بات
نہیں۔۔۔۔اس وقت ہلہ گلہ اور افراتفری عروج پر ہے۔کہیں نگرانوں کے لئے جو ڑ
توڑ ہو رہا ہے کہیں لو ٹے جمع کئے جا رہے ہیں،کہیں گھو ڑوں گد ھو ں کو چارہ
ڈالا جا رہا ہے اور کہیں گھوڑوں گدھوں کو بڑے مہنگے دا مو ں خریدا جا رہا
ہے،کہیں بم دھما کے ہو رہے ہیں تو کہیں اغواءبرائے تاوان،اور بھتہ خوری کا
کا بزنس عروج پر ہے، کہیں ٹا رگٹ کلنگ کی گنتی ہو رہی ہے۔ لیکن ہمارے
حکمرانوں کو ایک ہی فکر ہے کہ کس طرح او رکس کو نگران حکومت سو نپی جائے جو
آ نے والے دنوں میں ان کی وفادار رہے ، ان کی مرضی کے مطا بق چلے۔کہیں ایسا
نہ ہو ،کہ وہ عدلیہ کے فیصلوں اور الیکشن کمیشن کے مرتب کردہ قواعد و ضوابط
پر عمل کرنے کا ارادہ نہ کر لیں۔موجودہ حکمرانوں کو اس وقت سب سے بڑا خطرہ
جو نظر آ رہا ہے، وہ یہ ہے کہ اگر کہیں ا یما ندار شخص نے نگراں حکومت
سنبھال لی۔
اور قا نون اور اصو لوں پر عمل کرنا شروع کر نا شروع کر دیا۔تو پھر کیا ہو
گا۔؟ اگر نیب کے سزا یافتہ، بنکوں سے قرض ہڑ پ کرنے والے او ر ٹیکس چو روں
کی فہر ستیں سامنے آ گئیں تو پھر کیا ہوگا ؟ پھر تو مو جودہ ارکانِ پا
رلیمنٹ ( جو سیاست کو اپنا مو روثی حق سمجھتے ہیں )ان میں سے پچھتر فی صد
تو الیکشن سے پہلے ہی نا اہل ہو جا ئینگے۔اور الیکشن کے بعد سیاست کو تجارت
سمجھنے والے سیاسی جما عتوں کی اگر حکومت نہ بن سکی تو پھر کیا ہو گا !؟
بد قسمتی کی بات یہ ہے کہ ہمارے حکمرانوں کو اپنے پڑوس میں کھیلا جانے والا
وہ پیچیدہ کھیل نظر ہی نہیں آتا،جو 1988میں روس کے نکلنے کے بعد افغا نستان
میں رونما ہو نے والے کھیل سے با لکل مختلف ہو گا۔جس کو ایران، ترکی،سعودی
عرب،روس،چین اور بھا رت سمیت کئی مما لک با لکل مختلف انداز میں دیکھ رہے
ہیں۔میری نظر میں 2014 میں افغانستان سے امریکہ کے نکلنے کے بعد اس کھیل کا
سا را ملبہ پا کستان پر گرنے کا امکان ہے۔اس لئے میں سمجھتا ہو ں کہ اس
کالم کی اشاعت کے تقریباً دو ہفتوں کے بعد طلو ع ہوتا ہوا منظر نامہ یہ
فیصلہ کرے گا کہ پا کستان نے کس سمت کو جانا ہے۔
میری دعا ہے کہ اس مر تبہ ما ضی کے بر عکس پاکستانی عوام درست فیصلہ کرے
اور ایسی قیادت کو مسندِ اقتدار تک پہنچائے جو دوراندیش،اہل، نڈر اور پر
خلو ص ہو۔ورنہ مجھے ڈر ہے کہ الیکشن کے بعد کا منظر نامہ بڑا ہی
اندوہناک،خوفناک اور خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ |