پسِ پردہ

ہم جانتے ہیں کہ ہمارا ملک اس وقت بیرونی خطرات سے دوچار ہے روزبہ روز ان خطرات سے منسلک عناصر دہشتگردی کا کھلے عام مظاہرہ کر رہے ہیں ہمارے عوام شاید یہ سمجھتے ہیں کہ بیرونی ممالک سے لوگ آکر دہشتگردی کرتے ہیں توایک نقطے پر ان کا یہ اندازہ غلط نہیں لیکن کیا ہمارے ملک کی خارجہ پالیسی اتنی بے خبر ہے کہ انھیں ان لوگوں کی پاکستان آمد کی خبر تک نہیں ہوتی اور دوسری حقیقت یہ بھی ہے کہ یہ لوگ اپنے ایجنڈوں کے زریعے پاکستان میں دہشتگردی کرارہے ہیںملک میں موجود اسٹیبلشمنٹ کسی بھی دہشتگردی کے واقع کے ہونے کے بعدشواہد مہیا کرتی ہے پہلے سے خبر دینے میں سیکوریٹی ریزن بتانے سے قاصرنظر آتے ہیںایسا کیوں؟

ہمارے وفاقی وزیر داخلہ ہر واقع کی خبرپہلے سے دینے کی سمجھ رکھتے ہیں لیکن جگہ اور کون کریگا یہ انھیں نہیں پتہ کیا یہ عمل انکی فرض شناسی کے لیے کافی ہے فیصلہ آپ کریں؟

ملک میں ہونے والی حا لیہ بیرونی سرمایہ کاری سے امریکہ اور بھارت ناراض ہیں جسکی بناءپر موجودہ دہشتگردی میں تیزی آگئی ہے لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ کسی بھی ملک کو ہمارے اندرونی معمولات میں دخل اندازی کرنے کی ضرورت کیا ہے کیا حکومت پاکستان اپنی مرضی سے معیشت کے سدھار کا کوئی عمل نہیں کر سکتی یا اس کے لیے بھی اسے بیرونی اجازت کی ضرورت ہے تو ایسے جمہوری ملک ہونے کا کیا فائدہ جو صرف نام کا جمہوری ہو۔جب ہم غیرملکی کردار کا زکر کرتے ہیں تو ملک میں موجود غیرملکی باشندے اور کچھ اسی ملک کے شہریت رکھنے والے باشندوں کی جانب بھی ایک نظر جاتی ہے ان میں سارے ایسے نہیں مگر کچھ لوگوں نے بیرونی طاقتوں کے احکام کی اطاعت کرنا اپنا پیشہ بنا لیا ہے انھیں قوم کے بگڑتے معاشی حالات سے کوئی ساروکار نہیںبلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ انھیں اسی قسم کی کاروائی کا ٹاسک دیا گیا ہے جس کا نتیجہ پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف سے علیحدہ کرنا ہے اور اس قسم کے حالات پیدا کر دینا ہے تاکہ بیرونی سرمایا کاری کرتے ہوئے لوگ گھبرائیںیہ ملک دشمن عناصر ملکِ پاکستان کو خوف کی علامت بنانا چاہتے ہیں ۔

موجودہ حالات میں شہر کراچی کواس دہشتگردی کا سب سے زیادہ ہدف بنایاگیا ہے یہاں اقتدار کی بھوکی جماعت متحدہ قومی موومنٹ جو حال ہی میں حکومت سے علیحدہ ہوئی ہے پورے شہرقائد کو یرغمال بنائے ہوئے ہے میں اپنے مضمون کی مثال اسی جماعت کے لیڈر سے منسلک کرتے ہوئے بیان کرتاہوں کہ کس طرح بیرونی ہاتھ اس شہر میں دہشتگردی پھیلا رہے ہیں متحدہ لیڈر الطاف حسین لندن میں بیٹھے پورے پاکستان کو آپریٹ کرتے ہیں بلکہ سچ تو یہ ہے کہ شہر میں دہشتگردی کا سوئچ لندن کو کہا جاتا ہے ایسا کیوں؟

اس بات کا جواب ان چارسال گیارہ مہینوں میں کراچی کے عوام مجھ سے بہتر جان چکے ہونگے کیونکہ حقیقت اور شواہد کسی کے محتاج نہیں ہوتے ،متحدہ نے اس قدر شہر کراچی میں قتل و غارتگری کا بازار گرم کر رکھا ہے جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی معصوم عوام کے ساتھ انسان سوز سلوک کہاں کی حق پرستی اور عوامی ہمدردی ہے الطاف حسین کے توہین عدالت پر کراچی کو آگ اور خون میں نہلایا گیاشرم آتی ہے مجھے ایسے لوگوں پر جو ایک خودغرض بیرونی قوتوں کے ایجنڈ الطاف کے نام پر اپنے آپے سے باہر ہوجائیں اور توہین رسالت ﷺ پر خاموش رہیں جبکہ اس ایشوپردنیا بھرکے مسلمانوںنے احتجاج کیا لیکن الطاف حسین برطانوی شہریت کے زیر اثرخوف میں مبتلا رہے کہ اس ایشو پر اقدام اٹھانے پر بیرونی آقاﺅں سے ناراضگی نہ مل جائے الطاف حسین کی شخصی حیثیت ایک کٹ پتلی سے زیادہ کچھ نہیں ۔

اب عوام خود فیصلہ کریں کہ ہم کس دہرائے پر پہنچ چکے ہیںملک میں رہنے والے اور بیرون ملک رہائش پذیرشخصیات کے کردار کی حقیقت آپ جان چکے ہیں خدارا ایک محب وطن پاکستانی کی حیثیت سے آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ صحیح اور غلط میں تفریق کرنے کا یہی درست وقت ہے لہذا احساسِ بیداری پیدا کریں اپنے وطنِ عزیز اور شہر قائدؒ کو ان خود غرض عناصر سے بچائیں جو آپ کا قومی فریضہ ہے۔
Khalid Afaqi
About the Author: Khalid Afaqi Read More Articles by Khalid Afaqi: 6 Articles with 3160 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.