یہ دوعشر ے قبل کا وا قعہ ہے کہ
پنجا ب کے ایک گر لز کا لج میں گر یجو یشن کی تقریب اسنا د منقعد کی گئی جس
میں بطور مہما ن خصو صی اس زما نے کے ایک برسر اقتدا ر رکن اسمبلی کو اسنا
دکی تقسیم کے لیے بلا یا گیاوز یر مو صو ف جب کا لج پہنچے اور با توں کے
درمیا ن یہ عقدہ کھلا کہ وز یر مو صو ف خو د تعلیم کے میدان میں گر یجو یٹ
سے کئی قدم پیچھے ہیں تو اصو ل پسند پرنسپل صا حبہ نے ان کے ہا تھوں اسنا
دکی تقسیم پر ان سے معذ رت کرلی اورفر ما یا کہ جوانسان خود اس معیا ر سے
کم تعلیم یا فتہ ہو اس کو کو ئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ اسنا دکی تقسیم کا حق
ادا کر ئے ،وز یر مو صو ف تو تقریب سے واپس چلے گئے مگر آج بھی اس اسنا دکی
تقسیم کو یا د کر کے پرنسپل صا حبہ کے اصولی مو قف کو سر اہا جا تا ہے یہ
وا قعہ حقیقت پرمبنی ہے اور اس واقعہ کے کر دار وز یر مو صوف آج بھی وزارت
کے عہدے پر بر اجمان ہیں انھو ں نے یہ الیکشن کس طرح جیتا ۔شا ئد انھو ں نے
الیکشن جیتنے کے لیے عوامی زبا ن میں پکا کا م کرایا ہو گا یا پھر ان کی
ڈگری بھی اس وقت تفشیشی مر احل میں ہو گی۔
ہمارے ہا ں تو یہ حال ہے کہ ہما رے و زرا ءڈاکٹریٹ تک کی جعلی ڈگر ی ڈھٹا
ئی( اسے ڈھٹا ئی ہی کہا جا ئے گا) کے ساتھ اپنے ناموں کے آگے لگاتے ہیں
لیڈرزکے چند اقوال زریں جواب ہمارے عوام النا س کے لیے محا ورے کی صورت
اختیا رکر چکے ہیں مثلا ڈگری، ڈگر ی ہوتی ہے خوا ہ نقلی ہو یا اصلی ۔ قا ئد
اعظم بھی نا ن گر یجو یٹ تھے، ہما رے وفاقی وز یر تعلیم جنا ب سر دا ر آصف
علی کے مطا بق جعلی ڈگر یو ں سے کو ئی قیا مت نہیں آ گئی وغیرہ وغیرہ۔ ۲۰۰۲ءمیںحکو
مت پا کستان کے قا نون کے مطا بق ارکا ن اسمبلی کے لیے گریجویٹ لا زمی قرار
پا یا تھا لیکن الیکشن کمیشن کے اس بارے میں زیادہ تو جہ نہ دینے کی و جہ
سے بڑی تععداد میں جعلی ڈگریوں کے سا تھ اسمبلیوں میں پہنچے تھے بعد میں ان
میدوارں کی ڈگریون کی تصدیق کا سلسلہ شروع ہوا جس میں ہا ئر ایجو کیشن کے
مطا بق 65 افراد کی ڈگر یاں جعلی نکلی 223 افراد نے ڈگر ی تصدیق کو خا طر
مین نہ لا ئے اسے اپنی عزت پر حملہ سمجھتے ہو ئے کو ئی تو جہ ہی نہ دی 19
ار کان کے جعلی ڈگریوں کے کیسسز میں عدالت میں زیر سما عت رہیں ان با توں
سے سمق سیکھتے ہو ئے کچھ دا نش مند سیا ست دانوں نے اس کا در ست بندوست کر
لیا تھا اب جب کہ الیکشن میں دو ہفتے با قی ہیں الیکشن کمیشن کے لئے یہ
چیلج بھی در پیش ہے کسے اہل اور کسے نا اہل قرار دیں۔
جعلی ڈگر یوں کے ساتھ نا اہل امیدواروں کے لئے سندھ اسمبلی نے کچھ روز قبل
نہا یت خا موشی سے ایک قا نون پاس کیا جس کے ذ ریعے صو با ئی ہا ئر ایجو
کیشن کے قیام کی منظوری دی گئی اب ارکان اسمبلی کسی بھی دنیا کے حصے سے ڈ
گری حا صل کرئیںانھیں وفاقی ہا ئر ایجوکیشن سے تصدیق کرانے کی ضرورت نہیں
ہو گی یوںجعلی ڈگری کی جو تلوار وفاق کی منظوری سے مشروط تھی اسے ختم کر
دیا گیا ہے اس سے با اثر ارا کین اسمبلی جو جعلی ڈگریوں کے ساتھ پا رلیمنٹ
میں آئے تھے ان کی را ستے کا پھتر ہٹ گیا ہے الیکشن کمیشن کے عہدے دار سخت
سیاسی دبا و کی بنا ءپر اس خدشے کا بھی اظہار کر رہے ہیں کہ حالیہ انتخابات
میں امیدواروں سے ان کی تعلیمی اسناد کہ تصدیق کا مطا لبہ نہ کر سکیں گے۔
دیکھا جا ئے تواس وقت پا کستا ن میں کیا چیز جعلی نہیں بلکہ ہم تو پوری
دنیا میں ما ہر جعل ساز ما نے جاچکے ہیں جعلی دوا ئیں ، جعلی فو ڈ آئٹمز ،
جعلی پا نی، جعلی الیکٹر انک کا ساما ن، جعلی پلاسٹک مٹریل و غیر ہ وغیرہ
دو نمبر کا م ہما را قو می مز اج بن چکا ہے۔ ہما رے قو می و نجی ادارے حتیٰ
کہ اسا تذہ تک میںجعلی ڈگریو ں کے حامل ٹیچرزکی بڑی تعداد میں موجو دہیں جو
جعلی ڈگریو ں کی بدولت قوم کامستقبل بگاڑاور اپنامستقبل سنواررہے ہیں ۔ان
دو نمبر کا م کرنے والے جعل سا زوں نے السیکشن کمیشن کو بھی نہیں بخشا ،اس
وقت جب کہ الیکشن کمیشن جعلی ڈگر ی اسکینڈل کی تحقیقا ت میں مصروف ہے ہر
روز ایک نئی اور دلچسپ صو رت حال سا منے آرہی ہے اسے کہتے ہیں کہ آوا
کاآواہی بگڑا ہو ا ہے ۔
ہماری پرنسپل صا حبہ نے اپنے طالب علموں کو نان گر یجویٹ منسٹر زسے اسنا د
دلوانے سے انکا ر کیا اور وہ احتجا جا اسکی مذ مت کرتے ہو ئے واک آوٹ کر
گئے ۔آپ تصور کر یں یہ کس قدر افسو س ناک ا مر ہو سکتا ہے کہ ایک یو نیو
رسٹی کے سر برا ہ کو جووا ئس چا نسلر کہلاتا ہے اور صوبے کا گو ر نرجو چا
نسلر بھی ہوتا ہے اسکا کسی سیا سی پا رٹی سے تعلق بھی لا زمی ہے اگر اس کی
ڈگر ی خدا نخوا ستہ جعلی نکل آئے تو پو رے ملک کو کس قدر خفت اور شرمند گی
کا سامنا کر نا پڑ ےگا پھر جعل سازی کو با قی کیا رہ جا ئے گا ۔۔۔ |